نیند کی کمی دماغی امراض کی بڑی وجہ
ایک رات کی خراب نیند اگلے دن کی کارکردگی کو خراب کرسکتی ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ بے خواب راتیں دماغی افعال کو مستقل طور پر متاثر کرسکتی ہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
نیویارک یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رات کو دوران نیند خراٹوں کے نتیجے میں نیند خراب ہونے سے آئندہ 10 برسوں کے اندر دماغی صحت کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نیند کے دوران بہت زیادہ خراٹے اور نیند کی کمی بڑھاپے میں کافی عام ہوتی ہے تاہم درمیانی عمر میں ان مسائل کے نتیجے میں دماغی امراض متاثرہ فرد کو جکڑ سکتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ نیند کے مسائل نے نتیجے میں الزائمر امراض کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے جبکہ مناسب نیند لینے والے افراد میں یہ خطرہ طویل عرصے تک پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نیند میں مداخلت یا خراٹوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کا علاج اگر شروع میں ہی کرا لیا جائے تو دماغی تنزلی کے خطرے کو بھی ٹالا جاسکتا ہے۔
اسی طرح سانس کے مسائل کے نتیجے میں نیند کے دوران خراٹے معمول بن جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ابتداءمیں یاداشت کمزور ہونے لگتی ہے جو بعد ازاں دیگر دماغی امراض کی جانب سفری تیزی سے شروع ہوجاتا ہے۔