تمام فرقوں کیلئے ایک ہی اوقات اذان،نماز؟
اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں یکم مئی سے تمام مساجد سے ایک ساتھ اذان ہونے کے ساتھ ساتھ تمام مذہبی فرقے ایک ہی وقت میں نماز ادا کریں گے ۔
بدھ کو وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلی سطحی اجلاس میں نماز کے اوقات کار ایک کرنے کا باضابطہ فیصلہ کیا گیا۔
فیصلہ کرنے والی کمیٹی میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے چاروں مکتبہ فکر (شیعہ، بریلوی، دیوبند اور اہل حدیث) کے دو دو علما شامل تھے۔
کمیٹی کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ سب سے بڑا اختلاف نماز مغرب کے اوقات پر سامنے آیا، جسے تمام کمیٹی ارکان نے خوش اسلوبی سے طے کر لیا۔
کمیٹی کے رکن مفتی جمیل الرحمان فاروقی نے ڈان کو بتایا کہ بریلوی ، دیو بند اور اہل تشیع میں اذان مغرب میں آٹھ منٹوں کا فرق ہوتا ہے۔
’بریلوی اور دیوبند حضرات پانچ منٹ کی تاخیر کریں گے جب کہ اہل تشیع تین منٹ پہلے اذان دیں گے جس سے اذان کا وقت ایک ہی جائےگا ‘۔
سردار محمد یوسف نے بتایا ’وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں ایک ہی وقت پر نماز و صلوۃکا نظام متعارف کروانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ تقریباً دو ہفتوں سے زیر بحث تھا اور اس پیش رفت کا مقصد فرقہ ورانہ ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
نئے نظام کے تحت، اذان کے اوقات کار موسمی تبدیلیوں کے مطابق ہوں گے اور حکومت تمام مساجد میں اذان کلینڈر تقسیم کرے گی۔
دوسری جانب، وفاق المدارس ال شعیہ، اسلام آباد نے کہا ہے کہ شام کی اذانیں صحیح وقت پر ہی دی جا سکتی ہیں اس سے پہلے نہیں۔
ڈاکٹر ایس محمد نجفی نے بتایا ’شیعہ مکتبہ فکر میں اذان مغرب کا وقت وہ ہوتا ہے جب آسمان کی سرخی ختم ہو چکی ہو اور سعودی عرب میں بھی یہی وقت مد نظر رکھا جاتا ہے، تاہم شیعہ موذن حضرات میں روایتی طور پر اذان میں 3-2 منٹ کی تاخیر کی جاتی ہے ‘۔
’اگر یہ تاخیر ختم کر دی جائے تو مختلف فرقوں کی اذانوں کے درمیان فرق کو باآسانی کم کیا جا سکتا ہے‘۔
ادھر اسلام آباد کی کاروباری اور تاجر برادری نے فیصلہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے انقلابی قدم تصور کیا ہے۔
جمیعت القریش گوشت ویلفئیر ایسوسی ایشن کے صدر خورشید قریشی نے کہا ’یہ پاکستانی معاشرہ میں ایک انقلابی قدم ہو گا کیونکہ ہم روزنہ دو گھنٹوں تک اذانیں سنتے ہیں‘۔
’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ تاجر برادری بہت خوش ہے کیونکہ اب نماز کے اوقات کار میں کوئی ابہام نہیں رہے گا‘۔
اس وقت وزارت مذہبی امور نئے نظام کے عمل درآمد کے طریقہ کار پر کام کر رہی ہے اور توقع ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کا محکمہ اوقاف نظام پر عمل درآمد یقینی بنانے کا ذمہ دار ہو گا۔
تبصرے (7) بند ہیں