حوثی باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی پر پابندی
نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کے حوثی باغیوں اور سابق صدرعلی الصالح کے بیٹے کے حامیوں کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی عائد کردی ہے۔
سلامتی کونسل میں اس حوالے سے کی گئی رائے شماری میں روس نے حصہ نہیں لیا، جبکہ دیگر تمام 14 ارکان نے حوثی قبائل پر اسلحے کی پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔
یمن کی صورتحال کے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس نیویارک میں ہوا۔
اجلاس میں عرب ممالک کی جانب سے ایک قرارداد رائے شماری کے لیے پیش کی گئی تاہم اس موقع پر روس نے یمن کی صورتحال کے حل کے لیے اس قرارداد میں اضافی نکات شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔
متفقہ رائے سے منظور شدہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حوثی باغی اور سابق صدر عبداللہ علی الصالح کے حامی دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے دیگر شہروں پر سے قبضے ختم کر دیں اور انہیں کسی قسم کا اسلحہ فروخت نہیں کیا جائے گا۔
روس کے سفیر کا موقف تھا کہ مذکورہ منظور کیے گئے ڈرافٹ میں ان کی تمام سفارشات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
روس کی جانب سے پیش کی جانے والی سفارشات میں سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کو فوری طور پر انسانی حقوق کی بنیادوں پر فضائی حملے روکنے کا کہا گیا تھا۔
روس کے سفیر ویٹلے چورکن نے کہا کہ منظور کی جانے والی قرار داد کو مزید مسلح تصادم کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ حوثی قبائل نے گزشتہ سال ستمبر میں یمن کے دارلحکومت کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
حوثی قبائل نے یمن کے صدر ہادی کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا اور وہ اب عدن کی انتہائی اہم بندرگاہ کے حصول کے لیے لڑرہے ہیں۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی خلیجی ممالک نے حوثی قبائل کے خلاف گزشتہ ماہ مارچ میں فوجی طیاروں سے بمباری کا آغاز کیا جس میں اب تک ایک ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایران نے اقوام متحدہ میں یمن میں امن کے قیام کے لئے منصوبہ جمع کروا دیا
دوسری جانب میڈرڈ میں موجود ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے یمن کے مسئلے کے حل کیلئے مجوزہ پلان اقوام متحدہ میں پیش کیا۔
جواد ظریف نے کہا کہ یمن میں عالمی طاقتیں فوری جنگ بندی کرائیں اور متحارب تمام فریقین کے درمیان مذاکرات شروع کرائے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ یمن میں ایسی حکومت تشکیل دی جائے جو تمام فرقوں کی نمائندگی کرے۔