• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پاکستان فٹبال پر عالمی پابندی کا خطرہ

شائع April 8, 2015
فائل فوٹو اے ایف پی
فائل فوٹو اے ایف پی

کراچی: انٹرنیشنل اولپمک کمیٹی کی جانب سے ایکشن لیے جانے کے باوجود پاکستانی حکام کی آنکھیں نہیں کھلیں اور اب پاکستانی حکومت نے پاکستان فٹبال فیڈریشن(پی ایف ایف) کو اپنے دائرے میں لانے کے لیے حکمت شروع کردی ہے جس پر فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا پی ایف ایف کے خلاف ایکشن لے سکتی ہے۔

گزشتہ سال حکومت کی جانب سے اولمپک کے انٹرنیشنل ادارے کے مساوی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نامی ایک اور ادارہ تشکیل دیے جانے کے باعث پاکستان انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی پابندی کی زد میں آنے سے بال بال بچا تھا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ اب مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت نے آنے والے انتخابات میں پی ایف ایف کو اپنے دائرے میں لانے کی تیاری کر لی ہے اور اس کے پہلے قدم کے طور پر 17 اپریل کو ہونے والے پی ایف ایف کے صوبائی الیکشن میں پنجاب فٹبال ایسوسی ایشن کو اپنے دائرہ کار میں لانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

ضلعی فٹبال ایسوسی ایشن کے لیے پولنگ ہو چکی ہے اور صوبائی کونسل کے لیے ہر رکن میں سے ملک کے سب سے بڑے صوبے سے منتخب 35 ارکان سے حکومت نے رابطہ کر کے اس سے اپنے امیدوار کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

صوبائی فٹبال ایسوسی ایشن کے انتخابات میں کمیٹی کے 35 ارکان ایک صدر اور پانچ نائب صدور کا انتخاب کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ ہر رکن کو اس نمبر(0519222666) سے ایک کال موصول ہوئی ہے اور یہ نمبر اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس میں رابطہ کار کمیٹی کا ہے۔

’ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ جمعرات کو لاہور ہاکی اسٹیڈیم میں اسپورٹس بورڈ پنجاب کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں جہاں میانوالی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی نور حیدر نیازی اور حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے ان کے داماد ارکان کے سامنے پنجاب سے امیدوار کا منشور رکھیں گے‘۔

بتایا گیا ہے کہ یہ اجلاس امیدوار کو قائل کرنے کے لیے نہیں بلکہ ان سے زبردستی ووٹ ڈلوانے کے لیے بلایا گیا ہے جہاں 35 ارکان کو کہا جائے گا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان سے زبردستی یہ کام کروایا جائے گا اور ان سے خاص طور پر حکومتی امیدوار کے حق میں ڈالنے کا کہا گیا ہے۔

لیکن اس کہانی میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ پی ایف اے کے موجود صدر ارشد خان لودھی مسلم لیگ ن کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔

موجودہ صدر کو آئندہ الیکشن لڑنے کے لیے کلین چٹ دے دی گئی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنی ہی پارٹی کے حق میں کھڑے نہیں ہوں گے۔

تازہ پیشرفت کے مطابق ضلعی ایسوسی ایشنز کے 35 میں سے 28 ارکان کا پیر کی رات پی ایف ایف ہاؤس میں ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس میں اجلاس میں موجود اراکین نے فیصل صالح حیات کی زیر قیادت چلنے والے موجودہ نظام کی حمایت کی۔

ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں اپنے نمائندے لا کر حکومت ممکنہ طور پر وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر کو جولائی میں ہونے والے پی ایف ایف انتخابات میں فیصل حیات کے حریف کے طور پر کھڑا کرے گی۔

ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کر کے فیصل کو عہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔

گزشتہ سال جولائی میں حکومت کو عارف حسن کی زیر قیادت چلنے والی پی او اے کو تسلیم کرتے ہوئے اکرم ساہی کی غیر قانونی باڈی کو معطل کرنا پڑا تھا۔

پی ایف ایف کا دعوی ہے کہ ہاکی کی طرح انہیں بھی حکومت سے کسی بھی قسم کی مدد نہیں مل رہی اور وہ اپنے تمام معاملات فیفا اور ایشین فٹبال باڈی کی جانب سے ملنے والی فنڈنگ پر چلا رہے ہیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ فٹبال کو کسی قسم کی حکومتی مدد نہیں مل رہی اور اب وہ اس کو اپنے دائرہ کار میں لانا چاہتی ہے، حتیٰ کہ جب سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان یمن کا ورلڈ کپ کوالیفائر میچ منسوخ ہوا تو کوئی بھی حکومتی آفیشل وہاں موجود نہیں تھا۔

گزشتہ ماہ لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں دو چرچوں میں ہونے والے بم دھماکوں کے باعث 2018 ورلڈ کپ کے پاکستان کے پہلے راؤنڈ کے کوالیفائر کا میچ لاہور سے بحرین منتقل کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کھیل کے معاملات چلانے کے لیے براہ راست حکومتی مداخلت کی کوئی توجیح پیش نہیں کی جا سکتی اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان کو فیفا کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فیفا نے گزشتہ سال نائجیرین فٹبال فیڈریشن کو بھی حکومتی مداخلت کے سبب معطل کر دیا تھا، پاکستانی حکومت بذریعے انتخابات اپنا اثرورسوخ حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن بذور طاقت الیکشن حکومتی مداخلت ہی تصور کی جائے گی اور اگر ایسا ہوا تو فیفا ایکشن لے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024