مصباح نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لے لیا
پاکستان کے سابق کپتان مصباح الحق نے ون ڈے انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں کے لیے ریٹائرمنٹ لینے اور پھر واپس آنے کا خیال انہیں متحدہ کے قائد الطاف حسین کو دیکھ کر آیا، جو پارٹی کی قیادت سے 79 دفعہ استعفیٰ دے چکے ہیں۔
گذشتہ سال میں ایم کیو ایم کے قائد نے 79 دفعہ استعفیٰ دیا اور واپس لیا ہے۔
مصباح کا کہنا تھا کہ اگر ایک سیاستدان 79 دفعہ ایسا کر سکتا ہے، تو وہ صرف ایک بار ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟
مصباح ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے۔ |
مصباح ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے۔ |
اس خبر پر ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا۔ متحدہ کے قائد نے مصباح کے فیصلے کا خیر مقدم کیا، اور خوشی کا اظہار کیا کہ ایک عظیم کرکٹر ان سے متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے پارٹی رہنماؤں کو معاملے کی تحقیق کرنے کا حکم دیا، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ مصباح کا بیان بھی متحدہ کو کراچی میں دیوار سے لگانے کا ایک حربہ ہے۔
لندن سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا: 'یہ ۔۔۔ (15 منٹ خاموشی) ۔۔۔ ایک ۔۔۔ (18 منٹ خاموشی) ۔۔۔ بہت (17 منٹ خاموشی) ۔۔۔ اچھی خبر ہے ۔۔۔ (18 منٹ خاموشی) لیکن (21 منٹ خاموشی) ۔۔۔ میں کیا کہہ رہا تھا؟
اس پر پارٹی رہنماؤں نے انہیں یاد دلایا: 'بھائی، آپ مصباح کے فیصلے کے بارے میں کچھ کہہ رہے تھے۔۔۔'
'ہاں ۔۔۔ ہاں ۔۔۔ مصباح ۔۔۔ میانوالی والا مصباح ۔۔۔ بالکل عمران خان کی طرح ۔۔۔ (14 منٹ خاموشی) ۔۔۔ عمران خان ۔۔۔ میانوالی ۔۔۔ پنجاب ۔۔۔ رینجرز ۔۔۔ مصباح ۔۔۔ ہاکی (کال کٹ جاتی ہے) ۔۔۔ ٹوں، ٹوں، ٹوں ۔۔۔ '
جب ہم نے ان سے دوبارہ رابطے کی کوشش کی، تو پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ لائن منقطع نہیں ہوئی تھی۔ لیکن جب ہمارے رپورٹرز نے ان کی توجہ ٹوں، ٹوں، ٹوں کی طرف دلائی، تو رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ بھائی کے گانے کی آواز تھی۔
الطاف حسین کا مصباح الحق کے فیصلے پر ردِ عمل |
جبکہ اس دوران دنیا کے مایہ ناز کرکٹ تجزیہ نگار، اور ایک وقت میں پاکستان کے تیز ترین باؤلر رہ چکے سکندر بخت نے مصباح کے ریٹائرمنٹ واپس لینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
دو دیگر مایہ ناز کرکٹ تجزیہ نگاروں شعیب اختر (جنہیں کبھی راولپنڈی پسینہ مشین کہا جاتا تھا) اور محمد یوسف (جنہیں رائیونڈ کا چیتا کہا جاتا تھا) کے ساتھ ٹی وی شو میں سکندر بخت کا کہنا تھا کہ مصباح الحق نوجوان کرکٹرز کے لیے غلط مثال قائم کر رہے ہیں۔ پھر انہوں نے پی سی بی سے مطالبہ کیا کہ وہ آئی سی سی سے رابطہ کرے، تاکہ آئی سی سی اسکاٹ لینڈ یارڈ سے رابطہ کرے، تاکہ اسکاٹ لینڈ یارڈ معاملے کی تفتیش کرے۔
سکندر نے کہا: 'مجھے دیکھیں، میں نے تب ریٹائرمنٹ لی جب میں اپنے کریئر کے عروج پر تھا۔ میں نے اپنی زبردست باؤلنگ سے 700 وکٹیں لیں۔'
1979: ہندوستانی افسران نوجوان اور مضبوط سکندر بخت کی باؤلنگ کا راز جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ |
پھر جب پروگرام میں فون کر کے ایک شخص نے یاد دلایا کہ انہوں نے صرف کچھ ہی وکٹیں لی تھیں اور پھر انہیں ڈراپ کر دیا گیا تھا، تو سکندر نے اس شخص کو بتایا کہ یہ حقیقت نہیں ہے، اور مصباح نے ریکارڈ تبدیل کر دیے تھے تاکہ وہ (سکندر) ایک معمولی میڈیم فاسٹ باؤلر کے طور پر نظر آئیں۔
محمد یوسف نے بھی ان سے اتفاق کیا: 'جی بالکل، پی سی بی مصباح کی ایما پر ریکارڈ بکس کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ یہ سب ماضی کے عظیم کھلاڑیوں سکو بھائی، شعیب بھائی، اور میں بھائی کے خلاف ایک سازش ہے۔ مصباح پر ہمارے کھربوں پرستاروں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کی پاداش میں فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔'
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ بھلے ہی مصباح ان سے ایک سال بڑے ہیں، اور وہ انہیں بزرگوں کی طرح عزت دیتے ہیں، لیکن یہ شرم کی بات ہے کہ 40 سال کی عمر میں بھی انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا ہے۔
شعیب نے کہا: 'یہ توہین ہے، ایک سانحہ، ایک صدمہ، ایک … کھوں، کھوں، کھوں، ٹھہریں میں اپنی سانس بحال کر لوں ۔۔۔ کھوں، کھوں، کھوں، ایک سانحہ، ۔۔۔ کھوں ۔۔۔ پانی، پانی، مجھے پانی پلائیں۔۔۔'
شعیب اختر (جنہیں راولپنڈی پسینہ مشین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے)۔ |
لیکن مصباح الحق کے فیصلے پر سب سے زیادہ حیران کن بیان پاکستان کے سابق سوئنگ باؤلر سرفراز نواز کا تھا، جن کا ماننا ہے کہ مصباح الحق کا اعلان یمن کے موجودہ بحران سے جڑا ہوا ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے سرفراز کا کہنا تھا کہ: 'دیکھیں یہ آسانی سے سمجھ میں آنے والی بات ہے: آصف اقبال اور سنیل گواسکر نے 1979 میں میچ فکسنگ شروع کی تھی، جس کی وجہ سے سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا، جس نے میانداد کو 1986 میں شارجہ میں چھکا مارنے کی تحریک دی جب میں ریٹائر ہوا، جس کی وجہ سے 1988 میں جنرل ضیاء الحق کی موت ہوگئی اور انگلینڈ 1992 میں ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان سے ہار گیا، جسے دیکھ کر لاہور کا ایک نوجوان لڑکا بہت ہی خوش ہوا، اور خوشی خوشی میں چھلانگیں مارتے ہوئے وہ ایک تتلی پر چڑھ گیا جس سے نئی دہلی کا ایکو سسٹم متاثر ہوا اور ایسی ہوائیں اٹھیں جن سے اظہر الدین، سلیم ملک، اور ہینسی کرونیے اس انڈیا میں میچ فکسنگ کرنے لگے جس کی فوج نے 1999 میں کارگل پر حملہ کیا، جس سے یمن کے حوثی 10 سال بعد متاثر ہوئے اور انہوں نے اپنی تحریک شروع کی جس کی وجہ سے سعودی عرب کو پاکستان سے فوج مانگنی پڑی جس نے حکومت کو مشکل میں ڈال دیا۔ اور یمن تنازع سے دھیان ہٹانے کے لیے کراچی میں ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے، جس کی وجہ سے الطاف حسین 79 ویں دفعہ استعفیٰ دینے اور 79 ویں دفعہ واپس لینے پر مجبور ہوئے۔ اب آپ 79 میں 79 جمع کریں اور 89 نکالیں، اور پھر اسے 79.79 سے تقسیم کریں، تو جواب میں 1979 ملے گا، وہی سال جب آصف اقبال اور سنیل گواسکر نے میچ فکسنگ شروع کی تھی۔۔۔'
سرفراز نواز بتاتے ہوئے کہ کس طرح کرکٹ میں سب کچھ ایک سازش ہے۔ |
ڈان نے پاکستان کے سابق کرکٹ کپتان اور پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان سے بھی بات کی، اور ان سے مصباح الحق کے استعفیٰ دینے، اور واپس لینے، اور مصباح کے پی ٹی آئی کی کراچی میں حریف جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے ریٹائر ہونے اور واپس آنے سے متاثر ہونے کے متعلق پوچھا۔
عمران خان کا پہلا سوال تھا: 'کیا یہ بات چیت ریکارڈ ہو رہی ہے؟' جب انہیں بتایا گیا کہ 'ہاں'، تو ان کا اگلا سوال تھا: 'کون ریکارڈ کر رہا ہے؟'
رپورٹر نے انہیں بتایا کہ وہ یہ بات چیت ریکارڈ کر رہا ہے تاکہ وہ ان کی باتیں درست طور پر لکھ سکے۔ تو عمران خان کا کہنا تھا کہ 'نہیں، میرا مطلب ہے کہ اور کون؟ آئی ایس آئی؟ آئی بی؟ ایم کیو ایم؟ پی ایم ایل این؟ پی پی پی؟ اے این پی؟ کے ایف سی؟ آخر کون؟
حال ہی میں پی ٹی آئی کا ایک اسکینڈل منظرِ عام پر آیا ہے، جو عمران خان اور ان کے ڈینٹسٹ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ تھی۔ لیک ہونے والی اس بات چیت میں مبینہ طور پر عمران خان نے گذشتہ سال اسلام آباد میں پی ٹی وی کے دفتر پر حملے پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
جب انہیں یقین دلا دیا گیا کہ ان کی کال کوئی بھی ریکارڈ نہیں کر رہا، تو انہوں نے بات کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا۔
'دیکھیں، آپ کو نہیں پتہ ۔۔۔ مصباح ایک اچھے کھلاڑی تھے، اور وہ میرے آبائی شہر میانوالی کے ہیں۔ لیکن وہ اب 40 سال کے ہو چکے ہیں، اور انہیں ریٹائرمنٹ لے کر پی ٹی آئی جوائن کر لینی چاہیے۔ ہم اپنی پارٹی میں نوجوانوں کو ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہیں۔ اور انہیں اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ ۔۔۔ وہ کیا تھا؟ میں نے کلک کی آواز سنی ۔۔۔ کوئی ہماری بات چیت ریکارڈ کر رہا ہے۔'
ہمارے رپورٹر نے انہیں ایک بار پھر یقین دلایا کہ اس کے علاوہ کوئی بھی بات چیت ریکارڈ نہیں کر رہا، اور اگر کر بھی رہا ہے تو بھی بات چیت صرف مصباح کے بارے میں ہی تو ہے۔
لیکن عمران خان نے چلانا شروع کر دیا:
'اوئےےےےے مصباح سن لو! تمہیں یہ کال ریکارڈ کر کے اور اسے لیک کر کے کچھ نہیں ملے گا۔ تم نجم سیٹھی کے ایجنٹ ہو یہ بات سب جانتے ہیں۔ اوئےےےےے، کراچی کے ایک غنڈے سے متاثر ہونے کی آخر اور کیا وجہ ہو سکتی ہے ۔۔۔ فون کال ریکارڈ کرنا غیر اخلاقی ہے لیکن تم پی سی بی کے ڈالر خور ایجنٹ، تمہیں اخلاقیات کا کیا پتہ ۔۔۔'
جب ہمارے رپورٹر نے عمران خان کو بتایا کہ عمران خان نے ہی امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی اور ایک مشکوک پاکستانی امریکی کے درمیان ہونے والی مبینہ متنازع باتوں کے بارے میں خبر لیک کی تھی، تو عمران خان کا کہنا تھا:
'دیکھیں ۔۔۔ آپ کو نہیں پتہ ۔۔۔ صرف مجھے پتہ ہے ۔۔۔ میں نے یہ وسیع تر قومی مفاد میں کیا۔ دیکھیں، پی ٹی آئی کی جانب سے کی جانے والی ہر غیر اخلاقی حرکت قومی مفاد میں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اگر کوئی غیر اخلاقی حرکت کرے، تو وہ غیر اخلاقی ہی کہلائے گی۔ سمجھے تم ڈالر خور رپورٹر؟'
عمران خان قومی مفاد میں کام کرتے ہوئے۔ |
باقی کی دو بڑی جماعتوں، یعنی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی مصباح الحق کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ مسلم لیگ ن مصباح الحق کو سعودی عرب کے راستے یمن بھیجنے پر غور کر رہی ہے، تاکہ وہاں شدت اختیار کرتے تنازع کو ان کے مخصوص بیٹنگ اسٹائل کے ذریعے ٹھنڈا کیا جا سکے۔
لیکن وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ: 'نہیں، ہم مصباح کو یمن نہیں بھیج رہے۔' لیکن مسلم لیگ ن کے ایک اور وزیر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ: 'ہاں، ہم انہیں بھیج رہے ہیں۔۔۔'
سچ تو یہ ہے کہ حکومت کا موقف اس مسئلے پر واضح نہیں ہے، بھلے ہی وزیرِ اعظم نواز شریف اور سعودی شہنشاہ نے فون پر اس مسئلے پر بات کی تھی، جس میں وزیرِ اعظم نے شہنشاہ کو یقین دلایا تھا کہ وہ مصباح کو یمن ضرور بھیجیں گے۔
وزیرِ اعظم نے بادشاہ کو یہ بھی یقین دلایا کہ ان کے 10 درجن یا اس سے کچھ زیادہ بیٹوں (شہزادوں) اور 20 درجن یا اس سے کچھ زیادہ پوتوں (مستقبل کے شہزادوں) کو پاکستان میں جتنے چاہیں اتنے تلور پرندوں کا شکار کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ حقیقت میں پاکستان میں پچھلے کئی سالوں سے ہوبارا بسٹرڈز کی تعداد کم ہو رہی ہے، لیکن وزیرِ اعظم نے خواجہ آصف سے کہا ہے کہ وہ افریقہ سے 6000 ہوبارا بسٹرڈ در آمد کریں، تاکہ عرب شہزادے پاکستان آ کر ان کا شکار کر سکیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے اپنے فیصلے کا دفاع ان الفاظ میں کیا: 'ہمارے پاس کافی شواہد ہیں کہ ہوبارا بسٹرڈ حقیقت میں حوثی ایجنٹ ہیں۔'
پاکستان اور سعودی عرب کے مشترکہ ایکشن میں پاکستان میں کئی حوثی ایجنٹ مار دیے گئے۔ |
دوسری جانب پی پی پی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا: 'مصباح الحق کھپے کھپے کھپے ۔۔۔! مصباح الحق کا فوٹ ورک زبردست ہے۔ اسی لیے تو وہ ون ڈے میچز میں 5000 سے زیادہ گول کر چکے ہیں ۔۔۔'
اس کے بعد ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ بلاول سے کرکٹ پر مزید تجزیہ لیا جائے۔
تبصرے (17) بند ہیں