مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے لال مسجد کے سابق مہتمم غازی عبدالرشید قتل کیس میں جنرل (ر) پرویز مشرف کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست خارج دی۔
عدالت نے سابق فوجیی صدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کو عدالت نے 27 اپریل کو طلب کیا ہے۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج واجد علی نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غازی عبدالرشید قتل کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت پرویز مشرف کی جانب سے حاضری سے استثنٰی کی درخواست دائر کی گئی۔
مشرف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ایک روز کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی، عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے پرویز مشرف کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست خارج کر دی اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سابق صدر کے جمع کرائے گئے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی ضبط کرلیے۔
واضح رہے اس کیس کی گزشتہ سماعت 10 مارچ کو ہوئی تھی، جس میں عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
جس کے بعد اسلام آباد کی آبپارہ پولیس کو سابق صدر نے ایک لاکھ روپے کا ضمانتی مچلکہ جمع کروایا تھا۔
گزشتہ سماعت پر پرویز مشرف کی چار درخواستیں بھی مسترد کی گئی تھیں، ان درخواستوں میں عدالتی دائرہ اختیار اور حاضری سے استثنیٰ اور دیگر شامل تھیں۔
یاد رہے کہ 2007 میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد میں قائم لال مسجد اور اس سے ملحقہ جامعہ حفصہ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں مسجد کے نائب خطیب عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مشرف حکومت کا موقف تھا کہ لال مسجد میں شدت پسندوں نے پناہ لی تھی جو ریاستی قوانین کی عملداری کو قبول نہیں کرتے تھے۔
عبدالرشید غازی کے بیٹے حافظ ہارون رشید نے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس کے بعد سابق فوجی سربراہ کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا۔