الطاف حسین کے تین ممکنہ جانشین، نام تجویز
کراچی: جب متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے پارٹی کا سب سے بااختیار عہدہ چھوڑنے کافیصلہ چندگھنٹوں میں واپس لیا تو چند سیاسی مبصرین ہی اس وقت حیرت زدہ رہ گئے ہوں گے، لیکن ان کے تین جانشینوں کے ناموں کے پہلی مرتبہ اعلان پر بڑے پیمانے پر تعجب کا اظہار کیا گیا۔
ایک ٹیلی فونک خطاب کے دوران جو پیر کی علی الصبح نجی نیوز چینلز پر نشر کیا گیا، الطاف حسین نے اپنی پارٹی کے منتخب نمائندوں اور عہدے داروں کے ایک اجلاس سے کہا کہ وہ فاروق ستّار، ندیم نصرت یا محمود انور میں سے ان کی جگہ کسی کا انتخاب کرسکتے ہیں، اس لیے کہ وہ پارٹی کی قیادت سے دستبردار ہونا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم کے سب سے سینئر رہنما ہیں، جن کا تعلق کراچی سے ہے۔
ندیم نصرت اور محمود انور لندن میں رہتے ہیں اور ان کی الطاف حسین کے ساتھ وابستگی تین اور دو دہائیوں پر مشتمل ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار اور محمود انور پارٹی کی رابطہ کمیٹی کے رکن ہیں، جبکہ ندیم نصرت رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینیر کے طور پر پارٹی کے سربراہ کے نائب کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا ’’اگر میں نے پارٹی کی قیادت جاری رکھی تو ہماری کمیونٹی کے خلاف مزید سخت کارروائی کی جائے گی، لہٰذا قوم کو اس ظلم سے محفوظ رکھنے کے لیے بہتر یہی ہے کہ میں مستعفی ہوجاؤں۔‘‘
الطاف حسین نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ وہ شام کو اکھٹا ہوکر اپنے نئے رہنما کا انتخاب کرلیں۔
جب الطاف حسین نے اصرار کیا کہ ان کا پارٹی کی قیادت چھوڑنے کا فیصلہ اٹل ہے، تو جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ یہ اجلاس خورشید بیگم میموریل کمپلیکس کے آڈیٹوریم میں جاری تھا، جبکہ کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نائن زیرو ہیڈکوارٹر پہنچ گئی تھی، اور وہ نعرے لگارہے تھے کہ وہ الطاف حسین کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔
الطاف حسین نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات سے پریشان ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے لندن میں ان کی لندن میں رہائش پر ان کے خلاف گستاخانہ الفاظ استعمال کیے اور ان پر فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کی حمایت کا الزام لگایا۔
انہوں نے سوال کیا ’’عمران خان، کیا آپ نے مشرف کی ان کے ریفرنڈم میں حمایت نہیں کی تھی؟‘‘
’’میں آنے والی نسلوں کے مستقبل کی خاطر پچیس سال سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہوں، لیکن کچھ سیاستدان میرے خلاف الزامات عائد کررہے ہیں، اور گستاخانہ الفاظ کا استعمال کررہے ہیں۔‘‘
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کی پارٹی کے کارکنان اور عہدے داروں نے ٹیلی ویژن پروگراموں میں ان کا دفاع نہیں کیا۔
ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹیرینز نے اعلان کیا کہ اگر الطاف حسین نے اپنے فیصلے پر نظرثانی نہیں کی تو وہ اسمبلیوں اور سینیٹ سے استعفے دے دیں گے۔
چند گھنٹوں کے بعد الطاف حسین نے ’’کارکنوں کے اصرار‘‘ پر اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔
انہوں نے کراچی کے حلقہ این اے-246 کے ضمنی انتخاب کے نتائج کو تبدیل کرنے کے اقدامات کے خلاف خبردار کیا۔