کراچی: پولیس بس پر بم حملہ،2اہلکار ہلاک
کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پولیس اہلکاروں کی بس پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا، جس میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔
دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت چندر اور گلزار کے نام سے ہوئی۔
آئی جی سندھ نے اسپتال میں زخمی اہلکاروں کی عیادت کی |
ڈان نیوز کے مطابق قائد آباد میں مرغی خانے بس اسٹاپ کے قریب دھماکہ ہوا، جس کی زد میں اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کی بس آئی اور اس میں سوار اہلکار زخمی ہوئے۔
بس میں 50 سے زائد اہلکار سوار تھے، جن کو شاہ لطیف ٹاؤن کے قریب واقع رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکز بلاول ہاؤس لے جایا جا رہا تھا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں متاثرہ مقام پر روانہ ہوئی اور زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی میں رینجرز پر حملہ، دو اہلکار ہلاک
پولیس نے فوری طور پر دھماکے کی جگہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا تاکہ کسی اور دھماکے سے بچا جا سکے۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق دھماکے میں 15 کلو بارود استعمال کیا گیا، بارودی مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا اور اس کو ریموٹ کنٹرول سے دھماکہ کیا گیا۔
قائد آباد کے ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس وین میں 50 سے زائد اہلکار سوار تھے، بم دھماکے سے زخمی ہونے والے اہلکاروں کی تعداد 15 سے زائد ہے۔
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ دھماکہ پلانٹیڈ بم سے کیا گیا، دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔
موٹر سائیکل کا انجن نمبر ڈی ایس ای4219991 اور چیسز نمبر 724573 تھا جبکہ اس پر نمبر پلیٹ نہیں لگائی گئی تھی۔
جناح اسپتال کی شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ 16 افراد کو اسپتال لایا گیا تھا جن میں 2 کی ہلاکت ہوئی۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان خالد خراسانی نے حملے کی زمہ داری قبول کی۔
خالدخراسانی کے مطابق حملہ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ کراچی میں یہ پولیس یا سیکیورٹی اہلکاروں پر ہونے والا پہلا حملہ نہیں ہے بلکہ اس طرح کے حملے اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔
ایک ہفتہ قبل بھی رینجرز اہلکاروں پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 2 رینجرز اہلکار ہلکار ہو گئے تھے۔
کراچی گزشتہ کئی دہائیوں سے بے امنی کا شکار ہے جس کی وجوہات میں سیاسی عدم استحکام، لسانی و فرقہ وارانہ تقسیم، سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز اور گینگ وار گروپس شمار کیے جاتے ہیں۔
رینجرز اور پولیس سے کراچی میں قیام امن کے کیے 2 سال قبل ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس کو اب تیز کر دیا گیا ہے، جس سے ٹارگٹ کلنگ مکمل طور پر رک گئی ہے البتہ سیکیورٹی اداروں پر حملے بڑھ گئے ہیں۔