• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’آپریشن خیبر ٹو کے آخری مرحلے میں شدید لڑائی متوقع‘

شائع March 26, 2015
پاک فوج کی جانب سے قبائلی علاقوں اور ایجنسیز میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپرشن اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے — اے پی فائل فوٹو
پاک فوج کی جانب سے قبائلی علاقوں اور ایجنسیز میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپرشن اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے — اے پی فائل فوٹو

پشاور: پاکستان کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور اینجسز میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے فوج کی جانب سے جاری آپریشن آخری مراحل میں داخل ہونے والا ہے۔

حکومت اور پاک فوج کے ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن اپنے آخری مراحل میں تقریباً داخل ہوگیا ہے اور فوج اس وقت دہشت گردوں کی واحد پناہ گاہ وادیٔ تیرہ میں آپریشن کرنے جارہی ہے جبکہ دیگر 6 ایجنسیز کو دہشت گردوں سے پاک کردیا گیا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر سیکیورٹی افسر نے وادیٔ تیرہ میں پاک فوج کی جانب سے شروع کیے جانے والے آپریشن کو 'انتہائی شدید' کا عنوان دیتے ہو ئے کہا کہ 'یہ آخری جنگ ہے جو ہم دہشت گردوں کے خلاف لڑنے جارہے ہیں'۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن خیبر ٹو، جو کہ آپریشن خیبر ون کا ہی ایک تسلسل ہے خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے باڑہ کے علا قوں میں شروع کیا گیا ہے۔

جس سے کے پشاوراور دیگر علا قوں میں سیکیورٹی میں مدد ملے گی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک حکومتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وادیٔ تیرہ پاکستان میں مختلف دہشت گرد گروہوں کا ایک اہم مرکز ہے اور جس کسی دہشت گرد تنظیم کا نام لیا جائے گا، اس کی موجودگی کا ثبوت یہاں سے مل جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ داعش اور اس کی پاکستان میں موجود حمایتی تنظیمیں اسلامک اسٹیٹ، تحریک طالبان پاکستان، لشکر اسلام، تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار اور ان کے تمام غیر ملکی دوست یہاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈھائی ہزار کے قریب یہاں پر موجود دہشت گرد اپنی آخری لڑائی لڑنے جارہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہزاروں پاکستانی فوجی اسپیشل سروسز گروپ اور جیٹ طیاروں کی مدد سے وادیٔ تیرہ میں آپریشن کے آخری مرحلے میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے جارہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستانی حکومت اور سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران انھوں نے دو تہائی علاقے سے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔

یہ خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور اور افغانستان کے شمالی صوبے نگرہار کے درمیان موجود سیکیورٹی حوالے سے انتہائی اہم میدانی علاقے میں گزشتہ تین روز میں پاک فوج کو دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں اب تک کا سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

مذکورہ آپریشن میں اب تک ایک میجر سمیت پاک فوج کے 16 اہلکار ہلاک جبکہ دو افسران سمیت متعدد فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024