صولت مرزا کی سزائے موت برقرار
اسلام آباد/ کراچی: سپریم کورٹ نے سزائے موت کے منتظر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن صولت مرزا کی جانب سے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کرتے ہوئے صولت مرزا کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف صولت مرزا کی اپیل پر سماعت کی۔
صولت مرزا کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت نے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے صولت مرزا کی اپیل پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات بحال رکھتے ہوئے صولت مرزا کی درخواست مسترد کردی اور ان کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی۔
واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے صولت مرزا کی سزائے موت کے خلاف اپیل کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اعتراض عائد کیا تھا کہ صولت مرزا کی سپریم کورٹ سے سزائے موت کے خلاف اپیل اور نظرثانی درخواست مسترد ہوچکی ہیں۔
صولت مرزا کی بہن کی درخواست مسترد
سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن صولت مرزا کی بہن سمیرا وجاہت کی جانب سے ان کے بھائی کو بلوچستان کی مچھ جیل میں پھانسی دیئے جانے کے خلاف درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
منگل کو صولت مرزا کی بہن سمیرا وجاہت نے اپنے بھائی کو بلوچستان کی مچھ جیل میں پھانسی دیئے جانے کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
ان کا موقف تھا کہ صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دیئے جانے کے فیصلے پر عمل در آمد رکوا کر انھیں کراچی سینٹرل جیل میں ہی پھانسی دی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صولت مرزا کو کراچی کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی جائے تاکہ ان کے اہل خانہ ان سے آخری ملاقات کرسکیں۔
تاہم عدالت نے سمیرہ وجاہت کی درخواست مسترد کردی۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس جاری کیے تھے اورعدالتی احکامات کے مطابق انھیں 19 مارچ کو بلوچستان کی مچھ جیل میں پھانسی دی جائے گی۔
جس کے بعد صولت مرزا کی بہن نے اپنے بھائی کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی، تاہم سندھ ہائی کورٹ نے سمیرا وجاہت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
مزید پڑھیں:صولت مرزا کی بہن کو سپریم کورٹ جانے کا مشورہ
صولت مرزا کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی)، جو اب کے۔ الیکٹرک کے نام سے جانی جاتی ہے، کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
سیکیورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے صولت مرزا کو اپریل 2014 میں بلوچستان کی مچھ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اورصدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے صولت مرزا کی رحم کی اپیل کو مسترد کیا جاچکا ہے۔
ملک میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے افراد کی سزا پر عملدرآمد کا آغاز ایک طویل وقفے کے بعد وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر حال ہی میں کیا گیا اور اب تک متعدد خطرناک مجرموں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے یہ ہدایات پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 144 افراد کی ہلاکت کے بعد جاری کی تھیں۔