سعودی عرب: ستاروں کا احوال دیکھنے کا بڑھتا ہوا رجحان
ریاض: اگرچہ سعودی عرب میں عام طور پر زندگی کے معاملات میں ستاروں کے علم سے مدد لینے سے گریز کیا جاتا ہے۔ تاہم سعودی عرب میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو شادی جیسے اہم معاملات سے متعلق فیصلہ کرنے سے پہلے اپنے ستاروں کی چال دیکھتے ہیں۔
مذہبی علماء کہتے ہیں کہ صرف خدا ہی غیب کا حال جانتا ہے اور یہ کہ اسلام پیش گوئیاں کرنے والوں سے رابطہ کرنے اور ستاروں کی چال کا مطالعہ کرنے سے روکتا ہے، مستقبل میں کیا ہوگا، یہ خدا کی مرضی پر منحصر ہے۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ میں بیان لاگانی کی مثال دی گئی ہے، وہ بیس برس کی مطلقہ خاتون اور ایک بچے کی ماں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے شادی سے پہلے اپنے ستارے کے بارے میں پڑھا تھا۔ میرے سابق شوہر کے ستارے اور میرے ستارے میں ہم آہنگی موجود تھی۔‘‘
انہوں نے بتایا ’’میرا برج عقرب تھا، اور ان کا برج ثور۔ تاہم اس کے باوجود ہم عملی طور پر یکساں نہیں تھے۔ برج اور ستارے شخصیت اور کردار کی وضاحت کے لیے درست ہیں۔ لیکن جب ہم ان کو مستقبل کی پیش گوئی کے لیے استعمال کرتے ہیں تو وہ درست ثابت نہیں ہوتے۔‘‘
کچھ لوگ جو اپنے ستاروں اور برج کا مطالعہ شک کے احساس کے ساتھ کرتے ہیں۔ بیان لاگانی کہتی ہیں کہ بعض اوقات میں ہورواسکوپ پر یقین کرتی ہیں، لیکن اکثر ایسا نہیں ہوتا۔
سعودی نوجوانوں کے درمیان یہ بحث بھی جاری ہے کہ ہورواسکوپ کا مطالعہ کیا پیش گوئی کرنے والے لوگوں کے پاس جانے کے مترادف ہے، جس کی اسلام میں ممانعت ہے۔
ابرار علی کہتی ہیں کہ وہ روزانہ ہورواسکوپ میں اپنے برج کا مطالعہ کرتی ہیں، کہ ان کا دن اچھا گزرے گا یا بُرا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’بروج یا ہورواسکوپ اس سے مختلف ہیں۔ یہ علمِ نجوم نہیں ہے، بلکہ ایک سائنس ہے۔ یہ پیش گوئیاں نہیں کرتے۔ میرا یقین ہے کہ بروج سائنس کا حصہ ہے اور یہ اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے، جیسے کہ لوگ کافی کے کپ، کاغذ یا تحریر کو دیکھ کر مستقبل کے بارے میں ہمیں بتاتے ہیں اور پیش گوئی کرتے ہیں کہ کیا ہونے جارہا ہے۔‘‘
عبداللہ العنزی تیس برس کے شادی شدہ مرد ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کا یا ان کی اہلیہ کا برج کیا ہے۔
تاہم بہت سے سعودی شہری خیال کرتے ہیں کہ بروج کی ہم آہنگی سے ان کی شادی کے انتخاب پر جلد یا بدیر اثر پڑے گا۔
ایک تیس برس کی سعودی خاتون جو ایک نجی شعبے میں کام کرتی ہیں، انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ جوڑوں کا اپنے بروج کی ہم آہنگی کو پرکھنا سائنس کا ایک حصہ ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا ’’میری منگنی ایک ایسے شخص سے ہوئی تھی، جس کا برج ثور تھا، جبکہ میرا برج قوس ہے۔ ہمارے بروج میں دس سے بیس فیصد تک ہم آہنگی تھی۔ وہ خاموش طبع تھا جبکہ میں فضول خرچ تھی۔‘‘
’’میں نے ہم دونوں کے بروج کے حقائق کے نظرانداز کردیا، جو آپس میں ہم آہنگ نہیں تھے، کچھ وقت کے بعد میں اس کے ساتھ نہیں چل سکی۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا ’’اب میری منگنی ایک ایسے مرد سے ہوئی ہے، جس کا برج اسد ہے، اور ہمارے بروج میں 90 فیصد ہم آہنگی موجود ہے۔ یہ ایک کامیاب رشتہ ہوگا، اس لیے کہ ہماری دلچسپیاں یکساں ہیں۔‘‘