• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'کراچی کے ڈوبنے کا خدشہ'

شائع March 13, 2015
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فوری طور پر توجہ نہیں دی گئی تو آنے والے 45 سال تک کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے ڈوب جائیں گے—۔فائل فوٹو/ اے پی پی
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فوری طور پر توجہ نہیں دی گئی تو آنے والے 45 سال تک کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے ڈوب جائیں گے—۔فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزیراعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کراچی کے سمندر میں ڈوب جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر توجہ نہیں دی گئی تو آئندہ 45 سالوں میں کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے کئی ساحلی علاقے ڈوب جائیں گے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزیر اعظم کواس خدشے سے آگاہ کیا ہے کہ 2060 تک کراچی، ٹھٹھہ اور بدین سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے سمندر میں تبدیل ہو جائیں گے۔

وزیراعظم کو لکھے گئے خط کا عکس—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
وزیراعظم کو لکھے گئے خط کا عکس—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی، نیوی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشیانو گرافی سے کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے سمندر برد ہونے سے متعلق ریسرچ اسٹڈیز کرائی جائے۔

دوسری صورت میں اگر فوری طور پر یہ اسٹڈی کرکے اقدامات نہ کیے گئے تو 2060 تک کراچی سمیت ملک کے ساحلی علاقے سمندر میں ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

خط میں صورت حال کو سنگین قرار دیتے ہوئے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ وفاقی حکومت ذوالفقار آباد میں حفاظتی بند باندھنے کے لیے سندھ حکومت کو 50 فیصد فنڈز دے۔

قائمہ کمیٹی نے اپنے خط میں اس بات کی بھی سفارش کی کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور پراونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) ان علاقوں میں ممکنہ نقصان کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے اور 1991 کے آبی معاہدہ پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔

مزید پڑھیں:'ٹھٹہ، بدین 2050 اور کراچی 2060 تک ڈوب جائیں گے'

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ بورڈ آف ریوینو اور نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشین وگرافی (این آئی او) نے سینیٹ کمیٹی کو ایک بریفنگ میں بتایا تھا کہ بڑھتے ہوئے سمندر کے پانی کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو کراچی، ٹھٹہ اور بدین سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ 1989 میں اقوام متحدہ نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جو سمندر کے آگے بڑھنے سے متاثر ہوسکتے ہیں، جس کے بعد سینیٹ کمیٹی کی جانب سے وزیراعظم کو خط تحریر کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024