• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی کالعدم قرار

شائع March 13, 2015
ذکی الرحمن لکھوی ممبئی حملہ کیس کے مبینہ مرکزی ملزم ہیں — فائل فوٹو:
ذکی الرحمن لکھوی ممبئی حملہ کیس کے مبینہ مرکزی ملزم ہیں — فائل فوٹو:

اسلام آباد: ممبئی حملہ کیس کے مبینہ مرکزی ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظر بندی کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ ذکی الرحمن لکھوی کو رہا کیا جائے۔

جسٹس نور الحق نے نظر بندی کے خلاف ذکی الرحمٰن لکھوی کی اپیل منظور کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : 'دو ملک لکھوی کی حوالگی کا مطالبہ کر رہے ہیں'

ذکی الرحمن لکھوی پر ہندوستان کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ ممبٔی حملہ کیس کے ماسڑ مائنڈ لکھوی ہیں۔

جس پر پاکستان نے چند سال قبل انہیں مظفر آباد سے آتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا اور مظفر آباد کے قریب ایک پہاڑی پر ذکی الرحمن لکھوی کے مدرسے کو بھی مسمار کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : ممبئی حملہ کیس میں حکومت پراسیکیوٹر ڈھونڈنے میں کامیاب

واضح رہے کہ ذکی الرحمن لکھوی دیگر 6 ملزمان کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، 18دسمبر 2014 کو وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے اگلے ہی روز ان کو نظر بند کرکے رہائی کے حکم کو حکومت نے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

30 دسمبر کو ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا اور ان پر ایک شہری کے اغواء کا الزام لگایا گیا۔

رواں برس 3 جنوری کو ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم کی ضمانت کی منظوری کو حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ممبئی حملہ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹرز چوہدری اظہر اور حسنین پیرزادہ نے درخواست کی تھی کہ ٹرائل کورٹ نے شہادتوں کو نظر انداز کر کے ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت منظور کی۔

ان کی نظر بندی کی پہلی مدت جنوری کی 18 تاریخ کو مکمل ہوتے ہی حکومت نے ان کی نظر بندی میں 16-MPO (خدشہ نقص امن) کے تحت مزید توسیع کا حکم جاری کیا۔

ذکی الرحمن لکھوی نے حکومت کی جانب سے متواتر نظر بندی کے احکامات جاری کیے جانے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے ان کی رہائی کی اپیل منظور کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024