ہندوستان: سوشل میڈیا حقیقی رشتے ٹوٹنے کا سبب
نئی دہلی: سوشل میڈیا کی مجازی زندگی حقیقی رشتوں کے مابین تناؤ میں اضافے اور اعتماد میں کمی سبب رہی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا اس کی ایک بڑی وجہ بن کر سامنے آیا ہے۔ شریک حیات ہمسفر کو نظرانداز کرکے ٹوئٹر، وہاٹس اپ یا فیس بک پر مصروف رہنے کی عادت نے بہت سے جوڑوں کو علیحدگی کی منزل تک پہنچا دیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں سوشل میڈیا کی وجہ سے طلاق کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور ایسے کیسز میں دس میں سے چھ کی وجہ وہاٹس اپ اور فیس بک کا کسی لت کی صورت میں استعمال ہے۔
فیملی کونسلر شیلا چترویدی کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین مہینوں کے دوران عدالت میں لائے گئے طلاق کے تقریباً 42 کیس ایسے تھے جن میں علیحدگی کا مشترکہ سبب سوشل میڈیا تھا۔ ان میں کچھ ایسے کیسز بھی تھے، جن میں میاں بیوی کے پاس سوشل میڈیا کی وجہ سے ایک دوسرے کے لیے وقت نہیں تھا۔
بات چیت نہ ہونے کی وجہ سے کئی معاملے پر غلط فہمیاں پیدا ہوئیں، اور نوبت طلاق تک آپہنچی۔ اگرچہ، کونسلنگ کے بعد ایسے کچھ معاملوں کو سلجھا لیا گیا۔
تاہم فحش ویڈیو کلپس بنا کر دھمکانے، جنسی ہراساں کرنے کے پیغامات یا فیس بک پر فوٹو گراف وائرل کرنے کی دھمکی دینے کےکچھ مقدمات عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔
شیلا چترویدی بتاتی ہیں کہ بعض کیسز میں بیوی نے شوہر پر فحش ویڈیوکلپ بنانے کا الزام لگایا۔ وہیں کچھ کیس ایسے بھی ہیں جن میں شوہر کا الزام ہے کہ بیوی کے گھر کی ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے وہاٹس اپ پر چیٹنگ میں مصروف رہتی ہے، چنانچہ خاندان میں انتشار پیدا ہو رہا ہے۔ جبکہ کچھ کیسز میں بیوی نے شوہر کے ساتھ فون پر کی گئی بات چیت کو ریکارڈ کرکے اپنے دوستوں کو سنانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
طلاق کے کیسز میں اضافہ تو علیحدہ ہیں، لیکن خاندانی رشتوں میں باہمی احترام میں بھی کمی دکھائی دے رہی ہے۔ میاں بیوی ایک دوسرے کی عزت نہیں کرتے، نہ ہی ایک دوسرے کو وقت دینا چاہتے ہیں۔
ہندوستان کے ماہرین نفسیات کا بھی کہنا ہے کہ ورچوئل لائف میں زیادہ وقت گزارنے کی وجہ حقیقی رشتوں میں دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ملک میں ایسے لوگوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے جو گھنٹوں وہاٹس اپ، فیس بک سمیت دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔
ایسے میں ہر وقت موبائل پر جمے رہنے کی لت کے سبب لوگ اپنے خاندان کے ارکان کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
اندور شہر میں ایک حالیہ کیس میں ایک انجنیئر شوہر نے خواتین پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے کہ اس کی بیوی کی دنیا اب موبائل تک محدود ہو گئی ہے۔ وہ ہر وقت وہاٹس اپ پر مصروف رہتی ہے، اس لیے ہمارے درمیان بات چیت تک نہیں ہو پاتی۔ شوہر کی شکایت ہے کہ جب وہ آفس سے آتا ہے تو بیوی اسے ایک گلاس پانی تک کے لیے نہیں پوچھتی۔
اس طرح کے بڑھتے ہوئے واقعات کو ماہرین نفسیات نے سماجی رشتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ اپنے قریبی عزیزوں کے ساتھ براہ راست یا فون کے ذریعے بھی بات چیت نہیں کر تے ہیں۔ چیٹنگ اور وہاٹس اپ کی وجہ سے اب لوگوں کی بات چیت صرف میسیجز کی صورت میں ہی ہوتی ہے۔ حالات یہ ہیں کہ سوشل نیٹ ورک کی سائٹس پر اگر کسی کی سالگرہ، شادی کی سالگرہ یا کسی کامیابی کی اطلاع مل جائے تو بھی لوگ صرف اس کی پوسٹ پر مبارکباد دے دیتے ہیں۔ یعنی اب تو فون کال کرکے نیک خواہشات کا اظہار کرنے کی روایت بھی ختم ہوگئی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ ایک ہی خاندان کے لوگ جتنی گفتگو اپنے وہاٹس اپ گروپ پر کرتے ہیں، اتنی تو زبانی بھی نہیں کرتے۔
ہندوستانی ماہرین نفسیات تسلیم کرتے ہیں کہ آج کل شوہر اپنے کام کاج میں تو بیویاں اپنے سوشل نیٹ ورک کے حلقوں میں اس قدر مصروف ہوگئی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ وقت نہیں دے رہی ہیں۔ اس سے بچے کی شخصیت پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ کئی مرتبہ والدین اس بات سے بھی پریشان ہو جاتے ہیں کہ ان کے بچے نازیبا زبان استعمال کر رہے ہیں۔
ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص زیادہ وقت سوشل سائیٹس پر صرف کرتا ہے تو اس کے حقیقی رشتوں پر بُرے اثرات مرتب ہونا ایک فطری عمل ہے۔
خاندان میں ایک دوسرے کی تعریف نہیں کی جاتی، کوئی اپنوں کی خوبصورتی اور خیالات کی تعریف نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ اب سوشل سائیٹس پر تصویر اور کمینٹ پوسٹ کرنے سے لوگ اس خوشی کو تلاش کررہے ہیں۔