• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نائن زیرو سے نیٹو اسلحہ برآمد، ولی بابر کا قاتل گرفتار

شائع March 11, 2015
ایک رینجرز اہلکار نائن زیرو سے قبضے میں لیا گیا اسلحہ میڈیا کو دکھا رہا ہے—  رائٹرز فوٹو
ایک رینجرز اہلکار نائن زیرو سے قبضے میں لیا گیا اسلحہ میڈیا کو دکھا رہا ہے— رائٹرز فوٹو
ایم کیو ایم کے مرکز سے حراست میں لیے گئے افراد کے پاس ایک رینجر اہلکار کھڑا ہے —  رائٹر فوٹو
ایم کیو ایم کے مرکز سے حراست میں لیے گئے افراد کے پاس ایک رینجر اہلکار کھڑا ہے — رائٹر فوٹو
ایم کیو ایم مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے بعد ہنگامہ آرائی کے دوران کراچی کے علاقے کریم آباد میں جلایا جانے والا رکشہ—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ایم کیو ایم مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے بعد ہنگامہ آرائی کے دوران کراچی کے علاقے کریم آباد میں جلایا جانے والا رکشہ—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔

کراچی : ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو میں بدھ کو رینجرز کی جانب سے سرچ آپریشن کیا گیا۔

کراچی میں بدھ کو صبح سویرے رینجرز کی بھاری نفری نے ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرواوراطراف کے مکانوں پر چھاپہ مارا اور متحدہ کے رہنماؤں عامر خان، عبدالحسیب ، ڈاکٹر سلیم دانش، ارشد حسین، ڈاکٹرایوب شیخ اور رکن سندھ اسمبلی ریحان ظفر سمیت متعدد کارکنوں کوحراست میں لیا گیا تھا جن میں اکثر کو بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔

رابطہ کیمٹی کے رکن عامر خان کو رینجرز اہلکار اپنے ہمراہ لے گئے جن سے تفتیش کی جائے گی۔

نائن زیرو کے تمام شعبہ جات کی تلاشی کے دوران دفتری ریکارڈ بھی قبضے میں لینے کی اطلاعات ہیں۔

رینجرز کا چھاپہ اور اس کے بعد کی صورتحال

  • ایم کیو ایم کے مطابق ان کا ایک کارکن ہلاک ہوا

  • رینجرزکی جانب سے کارکن کی ہلاکت کا دعویٰ مسترد، صرف جرائم پیشہ افراد گرفتار کیے گئے

  • رینجرز نے نیٹو کا چوری اسلحہ برآمد اور صحافی ولی بابر کے قاتل کی گرفتاری ظاہر کی۔

  • نجی ٹی وی چینل کا ایک کیمرہ مین رپورٹنگ کے دوران زخمی ہوا۔

  • ایم کیو ایم نے پر امن احتجاج کا اعلان کیا

  • تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ امتحانات ملتوی کر دیئے گئے

نیٹو کنٹینرز سے چوری اسلحہ برآمد ہوا ہے، رینجرز

نائن زیرو سے برآمد کیا گیا اسلحہ—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
نائن زیرو سے برآمد کیا گیا اسلحہ—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

آپریشن کے دوران رینجرز کی جانب سے نائن زیرو سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

سندھ رینجرز کے ترجمان کرنل طاہر کا کہنا تھا کہ نائن زیرو میں کارروائی خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی اورخورشید بیگم میموریل ہال کو سیل کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نائن زیرو کی طرف 21 راستے آتے ہیں، ان تمام کو بیرئیر لگا کر بند کیا گیا ہے، جو 'نو گو ایریا' کے زمرے میں آتا ہے اور رینجرز کو اختیار حاصل ہے کہ وہ نوگو ایریاز کا خاتمہ کرے۔

کرنل طاہر نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے مرکز سے نیٹو کنٹینرز سے چوری ہونے والا اسلحہ برآمد ہوا ہے، جو ایک سوالیہ نشان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خفیہ اطلاع پر چھاپے کے دوران جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ایم کیو ایم رہنما عامر خان کو ساتھ رکھا گیا ہے، ان کو حراست میں نہیں لیا گیا، البتہ جرائم پیشہ افراد ان کے ہمراہ موجود تھے اس لیے ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

دوسری جانب رینجرز کے مطابق کسی بھی رکن اسمبلی کو حراست میں نہیں لیا گیا۔

انہوں نے ٹرانسپورٹرز سے کہا کہ وہ سڑکوں پر اپنی گاڑیاں لے کر آ سکتے ہیں کیونکہ کسی کو بھی نقص امن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

متحدہ قومی موومنٹ کا احتجاج

رینجرز کی کارروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ نے نائن زیرو پر چھاپے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز سے کاروبار بند رکھنے اور گاڑیاں سڑکوں پر نہ نکالنے کی اپیل کی۔

نائن زیرو پر آپریشن کی اطلاع کے بعد ایم کیو ایم کے کئی رہنما عزیزآباد پہنچے لیکن انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

نائن زیرو پر چھاپے کے بارے میں ایم کیوایم کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے بہت صدمہ ہوا ہے، متحدہ نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ہےاور نائن زیرو پر اس طرح کا آپریشن تشویشناک ہے۔

ایم کیو ایم کے ایک اور رہنماء مصطفیٰ عزیزآبادی کا کہنا تھا کہ نائن زیروپر چھاپہ مارکرلوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی۔

ایم کیو ایم کے ترجمان کے مطابق رینجرز کی جانب سے الطاف حسین کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔

کارکنان کی ہنگامہ آرائی، ایک شخص ہلاک

نائن زیرو پر چھاپے کی اطلاع کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداد مکا چوک پر پہنچ گئی اور رینجرز کی سیکیورٹی کا حصار توڑ کر نائن زیرو پہنچنے کی کوشش کی۔

ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہنگامہ آرائی اور سیکیورٹی حصار توڑنے پر رینجرز کی جانب سے ہوئی فائرنگ کی گئی۔

بعد ازاں ایم کیو ایم کے کارکنان کی شدید ہنگامہ آرائی کے باعث رینجرز کی نفری نائن زیرو سے نکل کر عائشہ منزل کی جانب چلی گئی۔

فائرنگ سے ایم کیو ایم کا ایک کارکن بھی زخمی ہوا جو بعد ازاں دم توڑ گیا۔

وقاص شاہ—۔فوٹو بشکریہ فیس بک
وقاص شاہ—۔فوٹو بشکریہ فیس بک

ایم کیو ایم نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی میڈیا سیل کا کارکن وقاص شاہ رینجرز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب رینجرز کے ترجمان نے سختی سے تردید کی کہ کوئی بھی شخص وہاں ہلاک نہیں ہوا، البتہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نجی ٹی وی چینل کا کیمرہ مین زخمی ہوا تھا

مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی کے باعث پولیس اور رینجرز کی جانب سے قانونی کارروائی بھی مکمل نہ کی جا سکی، کیونکہ پولیس نے نائن زیرو کے خورشید بیگم میموریل ہال کو سیل کیا جانا تھا مگر متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان نے سیکیورٹی اداروں کو قانونی کارروائی پوری کرنے نہیں دی۔

متحدہ کارکن کو رینجرز کی گولی نہیں لگی

نائن زیرو کے قریب فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ایم کیو ایم کے کارکن کے حوالے سے پولیس کے ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ وقاص علی کورینجرز کی گولی نہیں لگی۔

غلام قادر تھیبو کا کہنا تھا کہ وقاص نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔

دوسری جانب ڈی جی رینجرز نے بھی کہا ہے کہ رینجرز نے گولی نہیں ماری، میڈیکل بورڈ میں حقائق سامنے آجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وقاص کو لگنے والی گولی ٹی ٹی پستول کی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وقاص کو چھوٹے ہتھیار کی ایک گولی سر میں لگی، جس سے اس کی ہلاکت ہوئی۔

چھاپے میں اہم ملزمان زیر حراست

رینجرز کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق نائن زیرو سے فیصل موٹا، عبید، نادرشاہ اور فرحان شبیر کو گرفتار کیا گیا ہے۔

رینجرز ترجمان کے مطابق فیصل موٹا نجی ٹی وی کے رپورٹر ولی خان بابر کے قتل کیس کا مرکزی ملزم ہے۔

اعلامیے میں ایک شخص عامر کا بھی نام ہے مگر یہ تصدیق نہ ہو سکی کہ یہ رابطہ کمیٹی کے رکن عامر خان ہیں یا کوئی اور شخص ہے۔

برآمد ہونے وال اسلحہ لائسنس یافتہ ہے، رہنما ایم کیو ایم

نائن زیرو پر چھاپے کے بعد ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی فیصل سبز واری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ رینجرز اہلکاروں نے لائسنس یافتہ اسلحہ میڈیا کو دکھایا جبکہ وہ اسلحہ اپنی حفاظت کے لیے رکھا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ معصوم لوگوں کا خون جمہوریت کا خون ہے، جبکہ رینجرز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کارکن وقاص شاہ کا جنازہ آج نہیں اٹھائیں گے۔

انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صاحب کراچی کو سڑک نہیں، یہاں بسنے والے لوگ چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی پرالزامات ہیں تو عدالتوں میں پیش کیا جائے، ہمارے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ رینجرز کے چھاپے کے دوران ہماری جانب سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔

دہشت گردی کے عمل کو فی الفور رکوایا جائے،الطاف حسین

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے نائن زیرو اور اطراف میں گھروں پر چھاپے اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تلاشی کےنام پر دہشت گردی کے عمل کو فی الفور رکوایا جائے۔

الطاف حسین نے عوام سے اپنے جذبات قابومیں رکھنے اور پر امن رہنے کی اپیل کی۔

کاروبار زندگی معطل

ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو پر چھاپے کے بعد رابطہ کمیٹی نے احتجاج کی اپیل کی تھی اور کاروبار بند رکھنے کا کہا گیا تھا جس پر کراچی کی مرکزی مارکیٹس اور بازاز بند ہو گئے۔

عزیز آباد اور اطراف کے علاقوں میں صبح سے ہی کسی قسم کی کاروباری سرگرمیاں شروع نہ ہو سکی تھی۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بھی بند کر دیئے گئے ۔

پرچے ملتوی

متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے شہر میں اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔

اسکولوں کی بندش سے بدھ کے روز ہونے والے امتحانات ملتوی کر دئیے گئے۔

جامعہ کراچی میں بھی تدریسی عمل معطل کر دیا گیا جبکہ آج ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔

اندرون سندھ احتجاج

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز پر چھاپے کے بعد اندرون سندھ بھی مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔

حیدر آباد میں اہم مارکیٹس صبح ہی سے بند تھیں۔

جامشورو میں سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم تھا البتہ تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے رپورٹ طلب کر لی

سید قائم علی شاہ نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی جی رینجرز سے چھاپے کی رپورٹ طلب کی ہے

قائم علی شاہ نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سے بھی رابطہ کیا۔

شہر میں ہونے والے احتجاج پر انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ نے ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت پر افسوس کا ا اظہار کیا ہے۔

تبصرے (8) بند ہیں

الیاس انصاری Mar 11, 2015 08:10am
جیسا کہ توقع کی جارہی تھی کہ چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں حمایت نہ کرنے پر ایم کیو ایم کے خلاف جاری آپریشن میں تیزی آ جائے گی تو لگتا ہے کہ ایسا ہو گیا ہے
Raja Rashid Mar 11, 2015 08:40am
دیر آید درست آید. یھ کام بھت پھلے ھو جانا چاھے تھا.
ZahidKakar Mar 11, 2015 11:01am
A very good act by Rangers and Security Agencies. Every one knows that MQM and Altaf Don is the only problem of Karachi. He and his workers must be bring to justice.
Khuram Murad Mar 11, 2015 11:33am
یہ شہر متحدہ کے ہاتھوں یرغمال ہے، اگر بلا امتیاز کاروائی کی جائے تو کراچی میں امن ممکن ہے ورنہ یہ شہر یونہی جلتا رہے گا۔
ali Mar 11, 2015 01:43pm
Agar karachi ko Aman ka gewara bana chatay ho tho gair jannibdaar target operation karna ho ga. i
نور عالم Mar 11, 2015 02:37pm
@الیاس انصاری ہا ہا ہا، یہ کیا بات بنی، حقیقت کو تو تسلیم کرو،
نور عالم Mar 11, 2015 02:38pm
Well done, ye kam behut pehly hona chahiye tha
احمد ندیم خان عرف ندیم تبوک Mar 12, 2015 06:48am
صبح جب فیصل سبزواری بھائی نے بیان دیا اس وقت کسی کو "90" کے اندر داخلے کی اجازت نہیں تھی- فیصل سبزواری بھائی درآمد کئے ھوئے اسلحے کو وہ اسلحہ سمجھے جو "90" کے گاڑڈز کے پاس ھوتا ھے- سو اُنہوں نے میڈیا کے سامنے کہہ دیا کہ اسلحہ لائسنس یافتہ ھے- بعد میں الطاف بھائی کا، جو سارے واقع سے آگاہ تھے، بیان آیا انہوں نے کمبلوں میں لپیٹ کر لائے ھوئے نیٹو کے اسلحہ کی پول کھول دی اور رینجرز کی اس حرکت کی سخت مذمّت کی- ایسے وقت میں MQM مخالف جماعتوں اور لوگوں کا بغلیں بجانا اور زھریلا پروپگنڈا کرنا سمجھ سے بالاتر ھے- کیا لوگ 1992 کا آپریشن بھول گئے جس میں ایم کیو ایم کے خلاف زبردست پروپگنڈا کیا گیا تھا اور بعد میں معلوم ھوا کہ سب جھوٹ تھا- لیکن اصل بات یہ ھے کہ یہ سب تنازع کراچی پر قبضہ کا ھے- کوئی نہیں چاھتا کہ کراچی میں ھندوستان سے ھجرت کرکے آنے والے مہاجروں کی حکومت ھو- مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کر مولانا ابو الکلام آزاد، بانِی پاکستان قاید آعظم محمّد علی جناح سے زیادہ دور اندیش تھے جو اس خطّے میں بسنے والی قوموں کا مزاج اور فطرت جانتے تھے- مولانا کی 4۔نوّمبر 1947 کو جامع ملّیہ دہلی میں تقریر کرتے ھوئے، کی ھوئی پیشن گوئیاں آج حرف با حرف صحیح ثابت ھو رھی ھیں- اور 1947میں ھجرت کرکے آنے والوں کی پڑھی لکّھی اولادیں اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رھی ھیں- اور Frustration کا شکار ھو کر ذھنی مریض ھوتے جا رھے ھیں- اللہ ھم سب پر رحم کرے اور آپس کی نفرتیں اور کدورتیں دور کرے- آمین ثم آمین

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024