نیپرا کا صارفین پر417 ارب اضافی بوجھ ڈالنے سے انکار
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی چوری اور گردشی قرضے کیلئے حاصل کیے گئے قرض کی مد میں 417 ارب روپے کا اضافی بوجھ عوام پر منتقل کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اس فیصلے کےحوالے سے نیپرا نے وزارت پانی و بجلی کو ایک مراسلے کے ذریعے آگاہ بھی کردیا ہے۔
نیپرا نے وزارت پانی وا بجلی کو لکھے جانے والے مراسلے میں موقف اختیار کیا ہے کہ بجلی چوری اور قرض کا بوجھ صارفین پرڈالنا غیرمنصفانہ ہے۔
نیپرا کے مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ای سی سی کی منظورکردہ گائیڈ لائنز نیپرا ایکٹ سکیشن 31 کے منافی ہیں، جو قبول نہیں کی جائیں گی۔
اس سے قبل نیپرا نے بل ادا کرنے والے صارفین سے لائن لاسز کے نام پر بجلی چوری پر وصول کی جانے والی شرح جو 18 اعشاریہ 60 فیصد تھی اسے کم کرکے 13 فیصد کردیا، جس کے باعث صارفین کو 45 ارب روپے کے اضافی بوجھ سے نجات حاصل ہوئی۔
نیپرا کے اس فیصلے سے ناخوش وزارت پانی و بجلی نے پہلے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے نیپرا کے اس فیصلے کے خلاف گائیڈ لائنز منظور کروائیں۔
جس کے بعد وزارت پانی و بجلی نے نیپرا کو ہدایات جاری کی کہ 45 ارب روپے بجلی چوری کا بوجھ بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال دیا جائے۔
اس کے ساتھ نیپرا کو یہ بھی کہا گیا کہ بجلی کی پیدوار کیلئے مختلف اوقات میں بنکوں سے جو قرض لیے اس کا 417 ارب روپے کا اضافی بوجھ بھی کسی اعلان کے بغیر صارفین پر ڈال دیا جائے۔
ان قرضہ جات میں بجلی کی پیداوار کیلئے 295 ارب روپے کا قرض، پی ایس او کے مالی بحران میں کمی کیلئے نجی بنکوں سے حاصل کیا جانے والا 40 ارب روپے کا قرض اور ان دونوں قرضوں پر لاگو ہونے والا 37 ارب روپے کا مارک اپ بھی شامل ہے۔
تاہم نیپرا نے بجلی صارفین پر 417 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے سے انکار کردیا۔