'اردو کا مطالعہ دماغ کے لیے مفید'
لکھنؤ: اردو زبان کے اشعار کا مطالعہ ناصرف آپ کی روح کو سرشار کرتا ہے، بلکہ یہ آپ کے دماغ کے لیے بھی اکسیر ہے۔ یہ بات لکھنؤ کے بایو میڈیکل ریسرچ سینٹر کی جانب سے کی گئی ایک ریسرچ کے نتیجے میں سامنے آئی، اس سے پتہ چلا ہے کہ اردو ادب کے اقتباسات دماغ کی ترقی میں مدد دیتے ہیں۔
اس تحقیق کو ایک بین الاقوامی سائنسی جریدے ’نیورو سائنس لیٹرز‘ نے اپنی حالیہ اشاعت میں شامل کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زبان و ادب کے مطالعے میں فرنٹل برین کی اہم شمولیت ہوتی ہے، دماغ کا یہ حصہ فیصلہ سازی، بھلے میں سے بُرے کی شناخت کی صلاحیت، جذبات پر قابو، کشیدگی کے ساتھ نمٹنے، اطلاعات کا تجزیہ کرنے جیسے بہت سے کاموں کو کنٹرول کرتا ہے۔
اردو سیکھنے سے بھی دماغی خلل کو روکنے میں مدد ملتی ہے، اس کے علاوہ یہ عمل سیکھنے میں مشکلات کا شکار بچوں کی مدد میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بایو میڈیکل ریسرچ سینٹر میں نیورو انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایک فیکلٹی رکن اتم کمار نے اس موضوع پر ایک ریسرچ کا اہتمام کیاتھا، ان کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اس تحقیق میں شامل رضاکاروں کے دماغ کی میپنگ کی بنیاد پر اخذ کیے گئے ہیں، یہ میپنگ اس وقت حاصل کی گئی، جب یہ رضاکار ایک مقررہ وقت پر اردو کے متن کا مطالعہ کررہے تھے۔
اُتم کمار کہتے ہیں کہ اردو ایک گہری زبان ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس کے مطالعہ کے دوران دماغ کے بہت سے حصے شامل ہوجاتے ہیں، یہ بات دماغی صحت کے لیے اچھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کو دیگر زبانوں پر حروف اور تحریر کی بصری پیچیدگی کے دومزید فوائد بھی حاصل ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں