• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

شہریار صاحب! جواب چاہیے

شائع February 21, 2015
مصباح الحق کرائسٹ چرچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں آؤٹ ہونے کے بعد پویلین جا رہے ہیں — اے ایف پی
مصباح الحق کرائسٹ چرچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں آؤٹ ہونے کے بعد پویلین جا رہے ہیں — اے ایف پی

کرکٹ ورلڈ کپ کے آغاز سے پہلے ہی نوجوان ٹیلنٹ کے بارے میں جو دعوے کیے گئے تھے، ان کی کرائسٹ چرچ میں قلعی کھل گئی۔

لیکن نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے باوجود کرکٹ کی دیوانی اس قوم نے ہمت نہیں ہاری۔ ہماری ٹیم ہارنے میں ماہر ہے، اور شکست ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں، لیکن اس کے باوجود ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں اس شرمناک شکست کا گہرا جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔

صحافی، سیاستدان، اور مینیجر نجم سیٹھی، اور سابق بیوروکریٹ شہریار خان کو اس بات کا جواب دینا ہو گا کہ کس اسٹریٹجی کے تحت قابل اور مستحق کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر رکھا گیا؟ کس بنا پر ناتجربہ کار کھلاڑیوں کو سب سے بڑے ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے لیے منتخب کیا گیا؟ بورڈ آخر کس معجزے کی توقع کر رہا تھا؟

پڑھیے: شکست کا ذمہ دار پی سی بی ہے

فواد عالم کو ورلڈ کپ اسکواڈ میں کیوں شامل نہیں کیا گیا، یہ راز ہمیشہ راز ہی رہے گا۔ کوئی بھی شخص جسے کرکٹ کی ذرا سی بھی سمجھ بوجھ ہو، وہ فواد عالم کی ٹیم میں شمولیت کی حمایت ضرور کرے گا۔

پی سی بی کے ایک اہلکار نے کچھ دن پہلے بات کرتے ہوئے اس کے پیچھے موجود سیاست پر روشنی ڈالی تھی اور کہا تھا کہ کس طرح ذاتی پسند ناپسند کو میرٹ پر ترجیح دی جارہی ہے، وہ پریشان کن ہے۔ آخر کیوں فارم میں موجود ایک کھلاڑی (فواد) کو اے ٹور پر بھیجا گیا جبکہ ون ڈے سیریز چل رہی ہے؟

بائیں بازو کے مڈل آرڈر بیٹسمین فرسٹ کلاس چیمپیئن شپ میں زبردست اسکورنگ کر رہے ہیں، جبکہ 2014 کے اوائل میں عالمی مقابلوں میں ان کی واپسی کے بعد وہ فارم میں بھی ہیں۔

41.66 کی ٹیسٹ اوسط، ون ڈے میں 45.14، اور 56.73 کی فرسٹ کلاس اوسط کے ساتھ فواد عالم کو ان کے کریئر میں زیادہ تر دفعہ ایسی ہی ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پی سی بی کا بورڈ آف گورنرز اور اعلیٰ عہدیدار کہاں تھے جب غلط فیصلوں نے رنگ دکھانا شروع کیا؟ ورلڈ کپ سے پہلے کا وقت سرپرائز فیصلوں اور افواہوں سے بھرپور تھا، اور جب سے ورلڈ کپ شروع ہوا ہے تب سے ایک کے بعد ایک اپ سیٹ ہی ہوتے جا رہے ہیں۔

جب فیلڈنگ کوچ گرانٹ لوڈن استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئے تو بھی پی سی بی سربراہ شہریار خان نے ٹیم میں اختلافات کی تردید کی۔ کیوں کی؟ یہ ایک اور راز ہے۔

مزید پڑھیے: کھلاڑیوں اور اسٹاف میں اختلافات کی تردید

پی سی بی کے میڈیا مینیجر کے 'ٹیم متحد ہے' کے بے ڈھنگے بیان کا پول اس وقت کھل گیا جب کھلاڑیوں کے ایک مخصوص گروپ کو لوڈن سے الگ تھلگ اپنی پریکٹس کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

افسوس ناک بات ہے کہ یہ پاکستان کا خراب ترین ون ڈے انٹرنیشنل اسکواڈ ہے۔ کھیل کی تاریخ میں آج تک پاکستان کی ایسی حالت نہیں ہوئی۔ اس کھیل کا جو قتلِ عام پاکستان میں جاری ہے، اس کی ذمہ داری کسی نہ کسی کو تو لینی ہو گی۔

اور یہ واضح طور پر مصباح الحق نہیں ہیں۔

یہ انتہائی بدقسمت کی بات ہے کہ مصباح جیسے قابل کھلاڑی، جنہوں نے کپتانی اپنے سر لی اور پاکستان کرکٹ کو مشکل ترین دور میں بھی مشکلات سے نکال کر سنبھالا، کو اب سب سے بڑے ٹورنامنٹ میں ناتجربہ کار کھلاڑیوں کی ٹیم سنبھالنی پڑ رہی ہے۔

بھلے ہی بورڈ اس بات کا انکار کرتا رہے، لیکن اس بات کے صاف شواہد موجود ہیں کہ مصباح الحق، جو ٹیم میں اکیلے ہی پرفارمر ہیں، کو ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ہونے کے باوجود آزادی سے اپنا کام نہیں کرنے دیا گیا۔

جانیے: متعدد خراب ریکارڈ اب پاکستان کے نام

ماضی میں کپتانوں کا ڈکٹیٹروں جیسا رویہ ہوا کرتا تھا، جو بورڈ کو کسی خاطر میں نہیں لاتے تھے، اور نہ ہی اس کی بات پر توجہ دیا کرتے تھے۔ اور جب مصباح الحق جیسا ایک جمہوری کپتان ان کے ہاتھ آیا، تو حکام نے خود اس کا فائدہ اٹھانا شروع کر دیا۔

جو لوگ ملک اور ٹیم کے مفادات کو اپنے مفادات پر قربان کر رہے ہیں، ان کو بچ نکلنے نہیں دینا چاہیے۔

انگلیاں اٹھیں گی، اور اٹھنی بھی چاہیئں۔

تو ذمہ دار کون ہے؟

انگلش میں پڑھیں۔

عمر بن اجمل

عمر بن اجمل ڈان کے اسٹاف ممبر ہیں۔

وہ ٹوئٹر پر umerbinajmal@ کے نام سے لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (4) بند ہیں

Imran Feb 21, 2015 05:12pm
Can any one describe why, Hairs, Wahab and Yunis khan still in playing team.
مصطفیٰ مہاروی Feb 21, 2015 05:44pm
پاکستانی کرکٹ بلکل اُس رضیہ کی طرح ھے جو غُنڈوں کے چنگل میں پھنس چکی تھی۔ رضیہ کے ساتھ کیا ھوا؟ غُنڈے گرفتار ھوئے یا پھر ابھی تک قانون کی گرفت سے باھر ھیں؟ ایسے سوالات کے سامنے تاریخ بلکل ایسے ھی خاموش ھے جیسے جناب عمر بن اجمل کے سوال "شہریار صاحب! جواب چاہیے" کے سامنے شہریار صاحب چپ رھیں گے۔۔۔۔ میرؔ کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب​ اُسی عطّار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں​
jan Feb 21, 2015 10:42pm
Pak team were need razzaq"hafiz and malik and fawad alam
jan Feb 21, 2015 10:43pm
@Imran yeah

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024