• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستان: ہم سدھاریں گے

شائع February 22, 2015
پاکستان کے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعمیری سرگرمیوں کے ذریعے ملک کو ترقی دلوائیں — اے ایف پی
پاکستان کے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعمیری سرگرمیوں کے ذریعے ملک کو ترقی دلوائیں — اے ایف پی

”اور تم اتنی اچھی جاب آفر چھوڑ کر...؟؟“ میں نے بے یقینی اور حیرت سے اُس کی طرف دیکھا۔

”کیوں...کس لیے...؟؟“ میرے لہجے میں ایک بار پھر حیرت تھی جیسے مجھے اس کی بات کا یقین نہ ہو۔

وہ مسکرایا۔ ایک اطمینان بھری مسکراہٹ...“ بہت ساری وجوہات ہیں...“ اس کا لہجہ مستحکم اور آواز ٹھوس تھی جیسے اسے اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہ ہو۔

”لیکن جہاں تک میں جانتی ہوں کوئی ایسی وجہ نہیں تھی جو تمہیں روک سکتی۔ ایک اچھا مستقبل ہر کسی کا خواب ہوتا ہے۔ وہ بھی باہر؟ ایسی جاب ملنا کم لوگوں کی قسمت میں ہوتا ہے...“ مجھے اُس کی نادانی پر حیرت سے زیادہ افسوس تھا۔

اُس نے نظر اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور پوچھا...“ تم جاننا چاہتی ہو میں لندن میں ایک بہت اچھی جاب آفر چھوڑ کر کیوں آیا؟

”ہاں“ میں نے فوراً اثبات میں سر ہلایا۔ مجھے لگا جیسے وہ کوئی ایسا راز بیان کرنے والا ہو جو بہت سنسنی خیز ہو گا۔ اس نے میری طرف غور سے دیکھا اور بولا "میں واپس آیا ہوں کیونکہ یہ ملک میری پہلی محبت ہے اور مجھ جیسا شخص سب کچھ چھوڑ سکتا ہے سوائے اپنی محبت کے۔"

"گھسی پٹی لائن... خوامخواہ کا ایموشنل ڈرامہ" میں نے دلِ میں سوچا اور ہنسی۔

"میں جانتا ہوں یہ بہت روایتی جملہ لگتا ہے سننے میں..." اس نے جیسے میری سوچ پڑھ لی تھی۔ "لیکن سچ تو یہ ہے کہ میرا یقین ہے اس بات پر۔"

"یہاں اب رکھا ہی کیا ہے؟ ہم اور ہمارے لیڈرز نوچ نوچ کر کھا چکے ہیں اس ملک کو۔ پاکستان نہیں مسائلستان ہے یہ ملک۔ سوائے نفرت، دہشت گردی اور مصائب کے یہاں اب کچھ بچا ہے؟" میں نے تلخی سے پوچھا۔

یہاں میرے والدین ہیں جنہوں نے مجھے پالا، پڑھایا، میرے لیے باہر جا کر پڑھنے کو ممکن بنایا۔ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کی دھن میں انہی سے دور ہو جاؤں؟ میرے بھیجے پاؤنڈز ان کے لیے میرا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ یہاں وہ درسگاہیں ہیں جہاں سے میں نے بہت کچھ سیکھا، ان تعلیمی اداروں کا قرض ہے مجھ پر۔ یہ میرا وطن ہے، ساری دنیا میں اسی شناخت سے پہچانا جاتا ہوں، آج اسے ہی چھوڑ کر چلا جاؤں۔ کسِ لیے؟ کیونکہ دیارِ غیر میں ایک بہترین نوکری کی آفر ہوئی ہے مجھے؟ اپنے دماغ کو، اپنی صلاحیتوں کو انُ پر صرف کروں جو میری، میرے وطن کی، میرے والدین کی جدوجہد میں ساتھ تھے ہی نہیں؟ اپنی کمائی کا زیادہ تر حصّہ انہیں ٹیکسز کی صورت میں ادا کروں، ان کی معیشت کو مضبوط کروں، اپنا خاندان وہاں بساؤں اور پھر اپنی اولاد کو ایک بٹی ہوئی شخصیت سیکنڈ گریڈ سٹیزن شپ کی صورت میں دے کر اس دنیا سے رخصت ہو جاؤں؟ اور جسے ہم نے مسائلستان بنایا ہے اسے سنوارنا بھی تو ہمارا ہی کام ہے۔" اس کا چہرہ شدتِ جذبات سے سرخ ہو رہا تھا۔

وہ ایک لمحے کو رکا۔ میں نے کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا مگر اس نے پھر کہنا شروع کر دیا "میں بڑے لوگوں اور لیڈرز کی بات نہیں کرتا، لیکن اگر ڈاکٹر عبدالقدیر خان اس ملک میں نہ رہتے تو کیا یہ ملک آج نیوکلئیر پاور ہوتا؟"

مثال اچھی تھی۔ میں اس کی طرف دیکھ کر مسکرائی اور میں نے کہا… "جذباتی باتیں کرنے والے تم کوئی پہلے انسان نہیں ہو۔ جوانی میں عام طور پر لوگ ایسا ہی جوش دکھاتے ہیں۔ بات تو تب ہے جب آئندہ آنے والے سالوں میں تمہیں اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہ ہو۔"

"میں کوئی فرشتہ نہیں جو ان تمام منفی خیالات اور جذبات سے عاری ہو لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ جب آپ میں لینے سے زیادہ دینے کا جذبہ ہو، توقعات کم ہوں، تصورات کی دنیا سے زیادہ حقیقت نظر آتی ہو، مشکلوں کا سامنا کرنے کا حوصلہ ہو... اور سب سے بڑھ کر شام گھر لوٹنے پر گھر والوں کے مسکراتے چہرے ہوں تو تکلیف کا احساس کم ہو جاتا ہے۔ میں صرف اس ملک کو وہ سب کچھ لوٹانا چاہتا ہوں جو اس نے مجھے دیا ہے۔ مجھے اس شناخت کی ضرورت ہے... تم چاہو تو اسے میری خود غرضی بھی کہہ سکتی ہو۔"

یہاں جو نوکری تم کر رہے ہو، تم سمجھتے ہو کہ اس سے اپنے مقاصد حاصل کر لو گے؟" میرے لہجے میں طنز کی چبھن تھی جو شاید اسے بھی محسوس ہوئی، تبھی وہ مسکرایا… "بات تو یہ ہے کہ میں جو بھی کروں نیک نیتی کے ساتھ کروں۔ کیا میں ایک اچھا کارآمد پاکستانی بن کر اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکتا؟ میں کوئی این جی او یا سیاسی پارٹی بنانا نہیں چاہتا لیکن اگر میں اس ملک کے نوجوانوں میں پاکستان کے لیے اونر شپ کا جذبہ بیدار کر پاؤں تو یہی میری کامیابی ہوگی، اور یہی مقصد ہے میرا۔ نئی نسل کو سچّا پاکستانی بنانا! جو صرف ملی نغموں پر جھومنے اور کرکٹرز کے چھّکوں پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے سے بڑھ کر اس ملک کی سربلندی کے لیے اپنی صلاحیتیں صرف کرے۔ "اب یہاں کچھ نہیں رکھا" کہنے کے بجائے "سب کچھ صرف یہیں ہے" کے فرق کو سمجھے اور تسلیم کرے۔ اسِ زمین کو محبتوں سے سینچنا ہے، محنت سے آبیاری کرنی ہے، پھر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ اور ایسا ہو گا، ضرور ہو گا... بہت جلد ہوگا۔

میں نے ایک گہری سانس لی اور اس کی طرف دیکھا جس کی آنکھوں میں پختہ عزم جھلک رہا تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ یہ وہ جذبہ ہے جسے اس ملک کے نوجوانوں میں اب جاگ جانا چاہیے۔ اپنے وطن سے عشق، اپنی شناخت کو بہتر بنانے کا یہ جنون اگر نئی نسل کے دلوں میں اتر جائے تو شاید وہ فضول سرگرمیوں کے بجائے اس ملک کی ترّقی اور اس کی بقا کے لیے سرگرم نظر آئیں۔ جب وہ اس ملک کو چھوڑ کر دوسرے ممالک میں اپنا مستقبل بنانے کے بجائے اس ملک سے جڑے رہنے کو ترجیح دیں۔ اور جسِ دن ایسا ہوگا، اس دن پاکستان کا نام دنیا کے افق پر سنہری حروف سے جگمگائے گا۔

میں نے جانے سے پہلے کچھ کہنے کا سوچا، مگر اسے جاگتی آنکھوں سے دیکھے جانے والے اس خواب سے بیدار کرنے کا حوصلہ نہ ہوا۔ اور میں چپُ چاپ وہاں سے چلی آئی، اسِ دعا کے ساتھ کہ یہ خواب بہت جلد تعبیر پائے گا۔

شاذیہ کاظمی

شاذیہ کاظمی ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز ہیں اور ایڈورٹائزنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے ٹی وی ڈرامے اور ریڈیو پروگرامز بھی تحریر کیے ہیں۔ انِہیں دو PAS ایوارڈز بھی ملِ چکے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: shaziya@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (6) بند ہیں

سہیل یوسف Feb 22, 2015 09:12pm
مایوسی کے اندھیرے میں ایک بہت شاندار تحریر۔ اسی طرح لکھتی رہیں۔ میں ڈاکٹر طارق بنگش کو جانتا ہوں جنہوں نے یورپ میں سات بہترین ماہرین سے ٹریننگ حاصل کی اور شیخ زائد ہسپتال میں پاکستان کا پہلا لیور ٹرانسپلانٹ کیا۔ جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ پاکستان کیوں آئے تو انہوں نے جواب دیا ڈاکٹر ادیب رضوی کی وجہ سے۔ ڈاکٹر بنگش نے کہا کہ بہت سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ماہرین پاکستان آنا چاہتے ہیں۔ لیکن اب یہاں موجود نوجوانوں کو اُٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔
Anwar Amjad Feb 23, 2015 04:21am
I salute to your patriotism. I note from your introduction that you are a writer. Please give this passionate message through your tv plays and radio programs too.
Shaan Feb 23, 2015 12:11pm
I know the person for whom it was written. This is not fictitious but base on a true story. Thank you written. Proud of you.
Sumrah Feb 25, 2015 09:05am
Really very nice piece, so inspirational, i wish every Pakistani should think and act like this, MAY ALLAH BLESS OUR PAKISTAN WITH SUCH PEOPLE. Amin,
Mueed Mirza Feb 25, 2015 11:35pm
I don't know whether you made this story or it is a true one but just one correction, if Dr A Q Khan had not come back to Pakistan, Pakistan was still going to be a nuclear power. This should be very very clear. Dr A Q Khan was just one person in the whole team. We are a nation of idol-worshipers and we just made one as Dr Khan.
Nayab Feb 26, 2015 11:46am
@Mueed Mirza Yes it will... In the same way that Pakistan will come into being if Quaid e Azam was not there... Bulb got invented if Edison was not there. Mostly its the team work, but dont u think a leader is required to streamline the team?

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024