سراج الحق نے اپنے بیان پر لیا یو ٹرن
پشاور: جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق جو پہلے خیبر پختونخوا کے اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے فکرمند تھے کہ وہ اپنی وفاداری کا پاس نہیں رکھ رہے ہیں، اور انہوں نے دھمکی دی تھی کہ ان کے گھروں کا محاصرہ کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے جمعہ کے روز اچانک پینترا پلٹتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے قانون سازوں کی تعریف کی اور کہا کہ ان کے ضمیر کو خریدا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے صوبائی اسمبلی میں دو ایک جیسے پوائنٹ آف آرڈرز پر اپنا ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’ہمالیہ اپنی جگہ سے ہٹ جائے گا، لیکن خیبر پختونخوا اسمبلی کے اراکین اپنی جگہ قائم رہیں گے اور کوئی بھی ان کی سیاسی وفاداریوں کو خرید نہیں سکتا۔‘‘
یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنما نے سینیٹ کے انتخابات کے لیے اپنے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری کے بعد جمعرات کے روز میڈیا کو بتایا تھا کہ سینیٹ کے کچھ امیدواروں نے صوبائی اسمبلی کو مویشی منڈی میں تبدیل کردیا ہے، جہاں قانون سازوں کی قیمت لگادی گئی ہے۔
وہ اس وقت اپنے پچھلے بیان سے پیچھے ہٹ گئے، جب پیپلزپارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے اورنگزیب نالوتھا نے اپنے اپنے پوائنٹس آف آرڈرز کے ذریعے سراج الحق کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے اس بیان پر بھی زبردست تنقید کی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ خیبرپختونخوا کے ہر ایک ایم پی اے کی قیمت ڈھائی کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔
نگہت اورکزئی نے کہا کہ سراج الحق اور عمران خان نے صوبائی اسمبلی کے اراکین کی بے عزّتی کی ہے اور ان کا استحقاق مجروح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا ہر شہری کاغذاتِ نامزدگی جمع کراسکتا ہے اور سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر ایم پی اے اپنے شعور کے ساتھ عمل کرسکتا ہے، اور خفیہ رائے دہی کے ذریعے ایک قابل امیدوار کو ووٹ دے سکتا ہے۔
نگہت اورکزئی نے اسپیکر اسد قیصر سے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کے سربراہ کے بیان پر ایک رولنگ دیں، جنہوں نے ان کے کہنے کے مطابق اس معزز ایوان کو بدنام کرنے کی کوشش کی تھی۔
سردار اورنگزیب نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سراج الحق کے بیان نے انہیں مایوس کیا ہے، اور سراج الحق کو بجائے عمومی انداز میں بات کرنے کے، سینیٹ کے انتخابات میں ووٹ فروخت کرنے والوں کی نشاندہی کرنی چاہیے تھی۔
حزبِ اختلاف اور حکومتی بینچوں سے دیگر اراکین اسمبلی بھی سراج الحق کے بیان پر تبصرہ کرنا چاہتے تھے، لیکن اسپیکر نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔
سراج الحق نے اپنے بیان پر یوٹرن لیتے ہوئے کہا کہ دیگر صوبوں کے برعکس خیبرپختونخوا کا اپنا کلچر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہماری عزت اور وقار کی ثقافت ہے، اور یہاں ہارس ٹریڈنگ یا سینیٹ کے انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا کوئی امکان نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا دیگر صوبوں کے لیے ایک رول ماڈل بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس اسمبلی کی جانب سے منتخب کیے گئے کئی سینیٹرز نے کبھی ایوانِ بالا میں اس صوبے کے عوام کے لیے آواز بلند نہیں کی۔
ملک کے موجودہ انتخابی نظام کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ عام آدمی کبھی سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے بارے سوچ بھی نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ، عمران خان اور دیگر جیسے سیاستدان انتخابی نظام میں اصلاحات کے حق میں تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں