دہشت گرد مسلمانوں کے ترجمان نہیں: اوباما
واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما نے پُرتشدد انتہا پسندی کے خلاف منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی لڑائی ان شدت پسندوں سے ہے اسلام سے نہیں ہے۔
وہائٹ ہاؤس میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں ساٹھ ملکوں کے وفود نے شرکت کی، جس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا ’’یہ دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے ترجمان نہیں ہیں۔‘‘
صدر کا کہنا تھا کہ اسلام کو توڑ مروڑ كر استعمال کرنے والے شدت پسندوں سے ہماری جنگ ہے اسلام سے نہیں۔
واشنگٹن میں اس تین روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کا سامنا اسلامک اسٹیٹ کی تحریف شدہ نظریے سے ہے، جس کے ذریعہ وہ تشدد پھیلا رہے ہیں اور نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اوباما کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں شدت پسندی کی جو روش پیدا ہورہی ہے اس کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ شدت پسند تنظیموں کے بہکاوے میں نہ آسکیں۔
اس کانفرنس میں ڈنمارک، فرانس اور آسٹریلیا سمیت ساٹھ سے زائد ممالک کے نمائندے حصہ لے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ڈنمارک، فرانس اور آسٹریلیا میں گزشتہ دنوں شدت پسندوں نے حملے کیے تھے۔
صدر اوباما نے کہا کہ ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم رہنماء اس تصور کو مسترد کردیں کہ ہماری اقوام اسلام کو دبانے کی کوشش کررہی ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بات اسلامک اسٹیٹ کے اس تصور کے حوالے سے کہی کہ مغربی اقوام اسلام کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔
انہوں نے امریکا اور بیرون ملک کی اعتدال پسند حکومتوں کے ناقدین کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اس جہادی تصور کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ مسلمان مخالف مغرب اور ایک انتہاپسند مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ’’تہذیبوں کا تصادم‘‘ ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں