یونس خان! بس اب بہت ہو چکا
محترم یونس خان!
سب سے پہلے تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں آپ کا بہت بڑا اور پرجوش فین ہوں۔ میری اس بات سے بہت سے لوگ اتفاق کریں گے کہ آپ پاکستان کے بہترین ٹیسٹ کھلاڑیوں میں سے ہیں، اور اب بھی آپ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے بہترین کھلاڑی ہیں۔
لیکن آپ ٹیسٹ میچ میں تو اچھے ہیں، پر محدود اوورز کا کھیل آپ کا کھیل نہیں ہے۔
جب آپ کو پچھلی دفعہ ون ڈے اسکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا تھا، تو آپ نے عوام میں اپنے غصے کا اظہار کیا۔ اور آپ کا یہ غصہ غیر متوقع نہیں تھا۔ آپ پہلے بھی ایسا کئی بار کر چکے ہیں۔
جب آپ نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کیا، تو مجھے خوشی تھی، لیکن تھوڑا سا عجیب بھی لگ رہا تھا۔ مجھے آپ کی وہ مسکراہٹ دیکھ کر عجیب لگ رہا تھا جیسے آپ کہہ رہے ہوں: 'دیکھا؟ اب ڈراپ کر کے دکھاؤ۔'
مجھے ان لوگوں کو دیکھ کر بھی عجیب لگا، جنہوں نے آپ کی ٹیسٹ میچ کی پرفارمنس کو آپ کی ون ڈے پرفارمنس کی گارنٹی سمجھ لیا۔
یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ ایک ٹرک 60 منٹ تک ریس ٹریک پر دوڑ سکتا ہے، کیونکہ یہ کراچی سے پشاور تک اتنا وزن بھی تو لے کر جاتا ہے۔
یونس آپ اسپورٹس کار نہیں ہیں۔ آپ ٹرک ہیں۔
پڑھیے: پاکستانی ٹیم میں کمزور کڑی کون؟
آپ ہماری کرکٹ کی تاریخ کے دیگر خوبصورت ٹرکوں جیسے ہی ٹرک ہیں۔ لیکن ہیں تو آپ ٹرک ہی۔
تلخ حقائق کچھ یوں ہیں۔
آپ نے حالیہ وقتوں میں صرف ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں کی ہیں۔ آپ کی بنائی ہوئی سنچری دیکھنا تکلیف دہ تھا اور یہ اتنی سست تھی کہ ہمیں کھیل نہیں جتا سکی۔
آپ کا مجموعی اسٹرائیک ریٹ 75.31 ہے، جبکہ دیگر ممالک کے نمبر تین پر کھیلنے والے کھلاڑیوں کا اسڑائیک ریٹ 100 کے آس پاس ہے۔
آپ کی بیٹنگ اوسط صرف 31.65 ہے۔ بصد احترام، اس بیٹنگ اوسط کے ساتھ تو آپ زمبابوے، بنگلہ دیش، اور ویسٹ انڈیز کی ون ڈے ٹیموں بھی شامل نہیں ہو پائیں گے۔
فواد عالم آپ سے بہتر بیٹسمین ہیں۔ اس سے بھی زیادہ خراب بات یہ ہے کہ جذباتی بلیک میلنگ کے ذریعے ورلڈ کپ ٹیم میں جگہ بنا کر آپ نے فواد عالم کو ورلڈ کپ سے باہر رکھا ہے، جو کہ آپ سے زیادہ مستحق تھے۔
فواد عالم کو تب ڈراپ کر دیا گیا جب آپ نے زبردستی اپنے آپ کو شامل کروایا۔ معین خان نے بھی اس جانب pakpassion.com کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں اشارہ کیا:
'دیکھیں فواد عالم اچھے کھلاڑی ہیں، لیکن اسی وقت آپ کو یہ بھی سمجھنا ہو گا کہ یہ ہمارے لیے ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے۔ ہمیں ٹیم میں کھلاڑیوں کا درست امتزاج قائم رکھنا ہوتا ہے۔ ہم سارے ایک جیسے کھلاڑیوں کو نہیں لے سکتے۔'
آپ ہی کی طرح فواد عالم بھی رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ لیکن آپ کے برعکس وہ آپ سے بہتر رنز بنا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ وہ بولنگ کروا سکتے ہیں اور ایک بہترین فیلڈر بھی ہیں۔ آپ کے اعداد و شمار کے ساتھ مقابلہ کریں تو فواد عالم پاکستانی ون ڈے کرکٹ کے ڈان بریڈمین ہیں۔
جانیے: ٹک ٹک سے ورلڈ ریکارڈ تک
فواد کی بیٹنگ اوسط 45.14 ہے اور وہ اس فارمیٹ میں کچھ وقت سے پاکستان کے ٹاپ اسکورر رہ چکے ہیں۔
انہیں ٹیم سے ڈراپ کرنے پر ذہین سابق ہندوستانی بیٹسمین راہول ڈریوڈ بھی بول اٹھے کہ:
'ان کا ریکارڈ بہت زبردست لگتا ہے، لیکن پھر بھی انہیں نہیں لیا گیا۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ آسٹریلیا میں اچھا کھیل پیش نہیں کر سکیں گے۔ یہ صرف ایک مفروضہ ہے۔'
معین خان کی یہ دلیل ہے کہ ہم ایک جیسے کھلاڑی ٹیم میں نہیں لے سکتے۔ لیکن یونس آپ کی صورت میں ہمارے پاس غلط کھلاڑی ہے۔
فواد عالم کشتی کو سنبھالے رکھتے ہیں، لیکن آپ نہیں۔
اس اسکواڈ میں بھی نوجوان جارح بیٹسمین صہیب مقصود اہم پریکٹس سے محروم رہ گئے، جبکہ آپ نیوزی لینڈ کے خلاف چاروں میچز میں فلاپ ہو گئے۔
کیا ہو اگر سب آپ کے جیسا رویہ اپنا لیں؟
آپ محدود فارمیٹ کے میچز میں کیوں پرفارم نہیں کر سکتے، اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ شاید ون ڈے کی سفید بال کافی زیادہ سوئنگ ہوتی ہے اور آپ کی تکنیک عیاں کر دیتی ہے؟ یا شاید تیز کھیل آپ کے مزاج کے مطابق نہیں ہے؟
لیکن اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ آپ کو بار بار موقع دیا جا چکا ہے اور آپ بار بار ناکام ہو چکے ہیں، خاص طور پر ورلڈ کپس میں۔
ویڈیو: جب تک فٹ ہوں کھیلتارہوں گا، یونس خان
اس وقت میں آپ کو مشورہ دیتا ہوں کہ اپنی انا کو چھوڑیں اور خود ہی ٹیم سے دستبردار ہو جائیں تاکہ فواد جیسا کوئی آپ کی جگہ لے سکے۔ ورنہ یہ چکر ایسے ہی چلتا رہے گا۔ آج سے چار یا آٹھ سال بعد جب فواد عالم اپنا بہترین وقت گزار چکے ہوں گے، تو ناانصافی کے جذبات میں دھنس کر وہ بھی کسی نئے ٹیلنٹ کو جگہ دینے سے انکار کر دیں گے۔
یونس، میں اب بھی نہیں سمجھ پا رہا کہ آپ کیوں زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ شاید 37 سال کی عمر میں آپ یہ تسلیم کرنے سے شرمندہ ہیں کہ یہ فارمیٹ آپ کے بس کی بات نہیں۔ لیکن اپنی کمزوریاں قبول کرنے میں کوئی شرم نہیں ہونی چاہیے۔
شرم صرف ایک اور ورلڈ کپ میں شرمناک کارکردگی دکھانے پر ہونی چاہیے۔
تبصرے (4) بند ہیں