• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

'پاکستان ہاکی تین سالوں میں کھوئی ہوئی شہرت پا سکتی ہے'

شائع February 3, 2015
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: شہباز احمد سینئر کا ماننا ہے کہ مخلصانہ کوششیں کرنے پر پاکستان ہاکی تین سالوں کے اندر اندر کھوئی اپنی شہرت دوبارہ پا سکتی ہے۔

شہباز کا کہنا ہے کہ 'ملک قدرتی صلاحیت سے مالامال ہے لیکن پاکستان ہاکی فیڈریشن میں اختیارات کی جنگ اور کرپشن نے پچھلے 15 سالوں میں کھیل کو تباہ کر دیا'۔

'ہم چار مرتبہ ورلڈ چیمپئن رہے لیکن اس مرتبہ تو ہم میگا ایونٹ میں کوالی فائی بھی نہ کر سکے'۔

1994 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان شہباز نے ڈان سے گفتگو میں کہا 'فیڈریشن نے اتنے سالوں میں ہاکی کیلئے کیا کیا؟ جو کچھ بھی ہوا مجھے اس سے مایوسی ہوئی'۔

304 میچ میں پاکستان کی ریکاڈر ساز نمائندگی کرنے والے شہباز موجودہ فیڈریشن سے خوش نظر آتے ہیں۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اب بھی بہت کچھ کرنے کی گنجائش باقی ہے۔

'میرا ماننا ہے کہ ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اور مخلصانہ کوششوں کی مدد سے کچھ مہینوں میں صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔تین سالوں میں ہم اپنی کھوئی ہوئی عظمت پا لیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز اور چیمپئنز ٹرافی میں گرین شرٹس کے رنر اپ رہنے کو 'بڑی کامیابی' قرار نہیں دیا جا سکتا۔

'کچھ میچوں میں جیت کو بڑی کامیابی نہیں سمجھنا چاہیے۔ پاکستان ایک ایسی ٹیم ہے جس نے ہاکی کے تمام بڑے ایونٹس جیتے لیکن ٹیم کی موجودہ پرفارمنس تسلی بخش نہیں'۔

سی او اے ایس چیلنج ہاکی کپ کے حوالے سے شہباز نے بتایا کہ متعدد پلیئر کھیل کے کچھ پہلوؤں میں فقدان کا شکار ہیں۔

'میں نوجوان ٹیموں میں کوآرڈینیشن کا فقدان دیکھتا ہوں بالخصوص کھلاڑیوں کا فٹنس لیول قابل تعریف نہیں'۔

بہترین تکنیک کی وجہ سے 'ہاکی کے میراڈونا' کھلانے والے شہباز نے مزید کہا 'پی ایچ ایف کی توجہ گراس روٹ سطح پر کھیل کو بہتر بنانے پر ہونی چاہیئے۔

ہاکی سے ریٹائرمنٹ کے بعد شہباز سعودی عرب میں سٹیشن مینیجر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہیں ہیں لیکن ان میں ملک کی خدمت کا جذبہ ختم نہیں ہوا۔

'میں کافی عرصہ سے سعودی عرب میں کام کر رہا ہوں اور اب آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں واپس پاکستان آ گیا ہوں'۔

'میں نوجوان کھلاڑیوں کو تیار کرنے کیلئے تیار ہوں لیکن میں پی ایچ ایف کو صرف چہ مہینے ہی دوں گا۔ اس کے بعد اگر فیڈریشن میرے تجربہ سے فائدہ اٹھانے میں سنجیدہ ہوئی تو میں خدمات سرانجام دوں گا ورنہ مجھے دوسرے بہت سے کام ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024