الطاف حسین کا متحدہ سے علیحدگی کا فیصلہ واپس
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے قائد الطاف حسین نے پارٹی سے علیحدگی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں سے نائن زیرو پر خطاب کے دوران کہا کہ تمام کارکنان خوش رہیں میں ان کے ساتھ چلوں گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آج کے بعد اگر ایک بھی کارکن کا قتل ہوا تو اگلے روز سندھ میں پہیہ جام ہوگا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو مائنس الطاف سے ہی خوشی ملتی ہے تو وہ اس کیلئے بھی تیار ہیں تاہم اب مزید خون خرابہ نہیں دیکھ سکتے۔
ایم کیو ایم کے کارکنان کے پُرزور مطالبے پر الطاف حسین نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ واپس لیا ہے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ امن اور محبت کا درس دیا انہیں قتل و غارت گردی اور دہشتگردی سے نفرت ہے۔
انھوں نے اسٹیبلشمنٹ سے سوال کیا کہ انہیں ایم کیو ایم سے کیا شکایت ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ انھوں نے کسی کو بدلہ لینے کا درس نہیں دیا۔
اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائد کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اگر ان کے کارکنوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری رہا تو وہ کل حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کے خطاب کے بعد پارٹی سے تعلق ختم کر لیں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق الطاف حسین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کل وہ حیدر آباد یونیورسٹی سے آخری خطاب کریں گےاور اس کے بعد ان کا ایم کیو ایم سے کوئی واسطہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے اپنے بیان میں قوم سے معافی بھی مانگی تھی۔
انہوں نے ملک کے حساس ادارے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی نے کبھی قبول نہیں کیا۔
الطاف حسین کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کراچی سمیت سندھ بھر میں ایم کیو ایم کے کارکن سہیل احمد کی ہلاکت کے خلاف یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد نے اس سے قبل ایک بیان میں سہیل احمد سمیت 36 کارکنوں کی ہلاکت کا ذمہ دار وزیراعلیٰ سندھ کو قرار دیا تھا۔
تبصرے (3) بند ہیں