شادی کی کم از کم عمر 18 سال کرنے پر غور
اسلام آباد : پنجاب حکومت نے لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر اٹھارہ سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات پنجاب کے خواتین کے کمیشن پی سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن فوزیہ وقار نے چائلڈ میرج کے حوالے سے ہونے والی نیشنل کانفرنس کے دوران بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب کابینہ کا اجلاس رواں ہفتے ہورہا ہے جس میں موجودہ خاندانی قوانین میں ترامیم کا معاملہ زیربحث آئے گا۔
انہوں نے بتایا " یہ تجویز زیرغور ہے کہ لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر سولہ سال سے بڑھا کر اٹھارہ کردی جائے اور شادیوں کی رجسٹریشن نہ کرانے پر پچاس ہزار روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جائے، جبکہ نکاح کے لیے دولہا اور دلہن نے شناختی کارڈز کو پیش کرنا لازمی قرار دیا جائے"۔
یہ کانفرنس ڈیموکریٹک کمیشن فار ہیومین ڈویلپمنٹ اینڈ نیشنل کمیشن (این سی ایس ڈبلیو) نے عالمی این جی او سیو دی چلڈرن نے منعقد کرائی۔
فوزیہ وقار نے کہا کہ یہ تجویز بھی زیرغور ہے کہ دولہا کے والد/ سرپرست اور ہر اس فرد کو سزا دی جائے جو کسی بالغ لڑکے پر کم عمر بچی سے شادی کے لیے دباﺅ ڈالے، جبکہ نکاح نامہ کے فارمیٹ پر بھی کابینہ اجلاس میں بات چیت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا " لڑکوں اور لڑکیوں کو نکاح نامہ کے حوالے سے تعلیم دی جانی چاہئے اور اسے اسکولوں کے نصاب کا حصہ بنانے کی تجویز زیرغور ہے"۔
انہوں نے بتایا کہ پی سی ایس ڈبلیو نے پنجاب میں چائلڈ میرج کے حوالے سے شکایات کے لیے ہیلپ لائن 93372-0800 متعارف کرائی ہے اور کمیشن ان شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں