• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

"جنرل کیانی سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا پوچھا جائے"

شائع January 28, 2015
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پروز مشرف
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پروز مشرف

کراچی: سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کے قابو سے باہر ہونے کی ایک وجہ ان کے پیشرو جنرل اشفاق پرویز کیانی کی دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لینے سے گھبراہٹ تھی۔ ڈان دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے خلاف آپریشن شروع نہ کرنے کا سبب ناقص فیصلے نہیں، جنرل کیانی کی ہچکچاہٹ تھی۔

سابق فوجی صدر کا کہنا تھاکہ حکومت غیر فعال ہو تو آرمی چیف کو ایکشن لینا پڑتا ہے، ایسا ہی جنرل راحیل شریف نے کیا مگر جنرل کیانی شاید ڈرتے تھے، اسی لیے اس معاملے پر کوئی بات نہیں کی۔

پرویز مشرف نے مزید کہا کہ جنرل کیانی کی مدت میں توسیع کی خواہش ان کا ذاتی معاملہ تھا، فوج تو کارروائی چاہتی تھی، کیانی کے دور میں ہی کارروائی میں تاخیر ہوئی، کیانی سے پوچھنا چاہیے، انھوں نے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا۔

مشرف نے کہا کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے لڑے اور اسے شکست دی ، 2008 میں پرامن انتخابات ہوئے اور خیبر پختونخوا میں عوای نیشنل پارتی اقتدار میں آئی، اس کے بعد ملا فضل اللہ نے 13 گرلز اسکولوں کو آگ لگائی، مالم جبہ میں سیاحوں کا ہوٹل جلایا، شانگلہ ہل پار کر کے قرارقرم ہائی وے تقریباً بلاک کردی مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، جب شور ہوا کہ دہشت گرد اسلام آباد سے صرف 100 میل کے فاصلے تک آپہنچے تو ان کو ہوش آیا۔

مشرف کیانی کے مقابلے میں راحیل شریف کی کارکردگی سے خوش نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستان میں فوج واحد منظم ادارہ ہے، اسی لیے راحیل شریف کو ہی عالمی رہنماؤں نے اہمیت دی، اسی لیے خارجہ پالیسی میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔

ملک میں مارشل لاء کے حوالے سے مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان بدترین حالات سے دوچار ہے اور اس کی معاشی صورتحال بھی بہتر نہیں، ان حالات میں ملک میں مارشل لاء کی ضرورت نہیں۔

این آر او کے حوالے سے ایک بار پھر انہوں نے کہا کہ ان کو بینظیر بھٹو کے ساتھ ڈیل نہیں کرنی چاہیے تھی، اس کی وجہ سے ان کی مقبولیت میں کمی آئی، انھوں نے سابق امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس کی این آر او ڈیل کرانے کے دعویٰ کی بھی تردید کی۔

مشرف کہتے ہیں کہ آصف زرداری کے نامناسب رویے کی کوئی وجہ نہیں، انھوں نے ہر چیز کا بہترین استعمال کیا، زرداری جانتے ہیں کہ وہ بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث نہیں، پھر بھی ان کو الزام دیتے ہیں اور ان کی زبان مناسب نہیں۔ وزیر اعظم کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ نواز شریف ذاتی اختلافات کو بہت آگے تک لے گئے ہیں ، ان کا ٹرائل انتقامی کارروائی ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

راضیہ سید Jan 28, 2015 02:23pm
جنرل پرویز مشرف کے اس انٹرویو سے مجھے بہت مسرت ہوئی کہ ہم فوج کے خلاف تو بہت بولتے ہیں لیکن کیا جنرل راحیل شریف اور جنرل پرویز مشرف نے پاکستان میں فوج کے نئے انداز متعارف کروا کر کے عوام کا اعتماد بحال نہیں کیا ؟ جنرل مشرف نے درست کہا ہے کہ نواز شریف نے سایست اور ذاتیات کو یکجا کر دیا ہے جو ایک اچھے سیاستدان کا شیوہ نہیں ، اسی طرح واقعی سابق آرمی چف نے دہشتگردی کے خلاف وہ اسٹیپس نہیں لئے جیسا کہ انھیں لینے چاہیے تھے ، فوج میں فوری فیصلے لینے کی ضرورت ہوتی ہے ، جیسا کہ جنرل مشرف اور جنرل راحیل نے لئے اور کئی مشکل فیصلے کئے جو وقتی طور پر ایسے ضرور لگے کہ یہ نقصان دہ ہیں لیکن درحقیت بعد میں اس کے مضمرات سے دنیا آگاہ ہوئی ، میں نے کبھی آمریت کا دفاع نہیں کیا ، لیکن واقعی جب سیاسی حکومت کچھ نہ کرے تو پھر بالکل ایک سرجن کی طرح آپریشن کر کے ناسور کر دور کیا جاتا ہے جو صرف فوج ہی کر سکتی ہے ، ہمارے عوام کو ہماری فوج کو اعتماد ہے کیوں کہ عدلیہ بھی دبائو میں آجاتی ہے ، ہماری حکومت بھی کٹھ پتلی بن جاتی ہے لیکن فوج نے اپنا بھروسہ اب تک قائم رکھا ہوا ہے ، جو کم ازکم میرے لئے باعث اطمینان ہے ، آج اگر پرویز مشرف ہوتے تو پاکستان واقعی ایک ترقی یافتہ قوم کی صف میں کھڑا ہوتا ، چاہے وہ مدرسہ اصلاحات ہوں یا بین لااقوامی طور پر بھارت کو اسکی حثییت یاد دلانا ، اب بھی بھارتی چینلز پر کھلے عام انکی غلطیوں کی نشان دہی ایک ایسا کام ہے جو صرف ایک مردانہ وقار کا حامل جنرل ہی کر سکتا ہے ۔۔۔۔ویل ڈن بہت خوب صورت انٹرویو ۔۔۔فوج میں ہو کر ایک جنرل ہو کر ایک جنرل کو آئینہ دکھانا بہت جواں مردی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
MALIK Jan 28, 2015 08:31pm
Excellent: This man is very clear in his words, and he knows what he is saying. We wish if he gets at least 5 more years to serve this country, then we could see where we stand. And the same reflection we see in Raheel Sharif. Our country is facing so many crises and sorry to say, we can see clearly that what our so called politician are doing and what this RS is doing. We do not forget that we live with a big enemy at the border. And that country will not lose any opportunity to disturb/destroy Pakistan. And their Intelligence accepted it with honored that they have link with Taliban and we are doing something in Balochistan. In this situation we need people like Parvez Musharraf and Raheel Sharif who know how to play your game. :

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024