تحریک انصاف کے 'رہنما' سینیٹ ٹکٹ کیلئے کوشاں
اسلام آباد: اب جبکہ مارچ میں سینیٹ کے الیکشن متوقع ہیں، تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) — وہ پارٹی جس نے چند ماہ قبل اسلام آباد میں اپنے دھرنے کے دوران موجودہ نظام کو مسترد کرتے ہوئے دھاندلی کے ذریعے منتخب ہونے والی پارلیمنٹ کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا، کے کچھ رہنما اب سینیٹ کے ٹکٹ کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔
تاہم سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اپنی ایک اور شرط سے دستبردار ہونا پڑے گا، جو وہ اسلام آباد کے ڈی چوک پر اپنے 126 دنوں پر محیط دھرنے کے دوران بارہا دہرا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس وقت تک پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے جب تک حکومت 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے راضی نہ ہو جائے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے 34 اراکین قومی اسمبلی پہلے ہی اسپیکر ایاز صادق کو اپنے استعفیٰ جمع کراچکے ہیں تاہم ابھی انھیں منظور نہیں کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے معتبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی میں اثرو رسوخ رکھنے والے رہنما اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پارٹی چیئرمین عمران خان کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے قائل کریں۔
تحریک انصاف کے سندھ سے تعلق رکھنے والے واحد رکن قومی اسمبلی اور سینیئر رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے اس واقعے کی سنگینی کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ 'اسی پارلیمنٹ کا حصہ بننا، جس سے ہم مستعفیٰ ہو چکے ہوں، ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اس پر پارٹی کے کور کمیٹی اجلاس کے دوران بحث کی جائے گی'۔
عارف علوی کے مطابق اگرچہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کا معاملہ کورکمیٹی کے کسی اجلاس میں نہیں اٹھایا گیا تاہم پارٹی قیادت اس مسئلے کو اجاگر کرے گی۔
جیسا کہ سینیٹ الیکشن کے شیڈول کا اعلان فروری کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا اور یہ پورا عمل ایک ماہ کے عرصہ میں مکمل ہوگا،لہذا تحریک انصاف کے پاس اس حوالے سے زیادہ وقت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’’ مارچ میں 52 سینیٹز ریٹائرڈ ہوں گے‘‘
پی ٹی آئی کےایک اور سینیئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی کے کچھ لوگ پہلے ہی عمران خان سے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین، پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر اعظم سواتی اور پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری وہ نام ہیں جو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کے دعویدار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
تاہم ڈاکٹر عارف علوی کا خیال ہے کہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لینا پارٹی کے لیے ایک مشکل مرحلہ ثابت ہوگا۔
دوسری جانب وہ اراکین جو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کے حق میں ہیں ان کا کہنا ہے کہ جیسا کہ تحریک انصاف نے خیبر پختونخو اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دیا، لہذا سینیٹ میں صوبے کی پہلی نمائندگی حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف پنجاب اور سندھ اسمبلی سے استعفیٰ دے چکی ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پاس کوئی نشست نہیں ہے۔
خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی 46 نشستوں کے ساتھ پارٹی کے پاس سینیٹ میں چار سے پانچ نشستیں حاصل کرنے کا موقع ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 28 نشستیں ہیں اور اگر پارٹی استعفیٰ کا فیصلہ واپس لے لیتی ہے تو اس کے پاس پنجاب سے بھی سینیٹ کی ایک نشست حاصل کرنے کا موقع ہوگا۔
حتیٰ کہ اگر تحریک انصاف قومی اسمبلی میں واپس بھی آجائے تو اس کے پاس سینیٹ کی چار میں سے دو نشستیں حاصل کرنے کا موقع نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اراکین ہی سینیٹ کی نشستوں کے لیے الیکٹورل کالج کی تشکیل کرتے ہیں اور جہاں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی واضح اکثریت ہے۔
ایک پارٹی عہدیدار کے مطابق سینیٹ میں نشستوں کی تعداد مسئلہ نہیں ہے، بلکہ تحریک انصاف کا سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ ایک مسئلہ ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے پہلے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ واپس لے اور سانحہ پشاور کے بعد ڈی چوک سے اپنا دھرنا ختم کرنے کا بھی اعلان کردیا تھا۔
عمران خان نے 18 جنوری (اتوار) کو اسلام آباد میں ' دھرنا کنونشن' طلب کرلیا ہے اور اگر حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام میں ناکام ہوجاتی ہے تو اسی دن پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے ایک رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے حکومتی فیصلہ ہی پارٹی کے اگلے لائحہ عمل کا تعین کرے گا۔