• KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

قومی اسمبلی : توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف قرار داد منظور

شائع January 15, 2015
قومی اسمبلی کا ایک منظر ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو
قومی اسمبلی کا ایک منظر ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: فرانس کے رسالے چارلی ہیبڈو میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

دوسری جانب سعودی عرب کے دورے کے موقع پر ریاض سے جاری کیے گئے ایک بیان میں وزیراعظم نواز شریف نے بھی فرانسیسی رسالے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیراعظم نے اپنے مختصر بیان میں کہا ہے کہ آزادی اظہاررائے کو کسی بھی فرقے کے مذہبی جذبات کی دل آزاری کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور عالمی برادری کو مذہبی منافرت پھیلانے والے مواد کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔

قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمعرات کو وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے پیش کی۔

قرارداد کا متن تھا کہ ایوان توہین آمیز خاکوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور ایسے توہین آمیز خاکے ناقابل برداشت ہیں۔

یہ بھی کہا گیا کہ یہ خاکے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیے گئے اور اسی سازش کے تحت تشدد کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر تمام مسلم ممالک اکھٹے ہوں اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے فورم پر بھی اس معاملے کو اٹھانا جانا چاہیے۔

قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کا عکس
قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کا عکس

جبکہ حکومت سے کہا گیا ہے کہ سفارتی حلقوں کو بھی اس معاملے پر متحرک کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : فرانسیسی میگزین کا پھر گستاخانہ خاکے شائع کرنیکا اعلان

اجلاس ختم ہونے کے بعد اراکین اسمبلی نے توہین آمیزخاکوں کی اشاعت کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر احتجاج بھی کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اجلاس کے اختتام پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اعلان کیا تھا کہ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بھی احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔

مزید پڑھیں : پیرس میں سیاسی رسالے کے دفتر پر حملہ، 12 ہلاک

احتجاج کی قیادت وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کر رہے تھے جبکہ تمام جماعتوں کے ارکان احتجاج میں شریک تھے۔

اس موقع پر اراکین اسمبلی نبی اکرم ﷺ کی گستاخی کے خلاف نعرے بھی لگا رہے تھے۔

‘غلامیٔ رسول میں۔۔۔موت بھی قبول ہے‘

گستاخانہ خاکوں کے خلاف نکالی گئی ریلی میں اراکین اسمبلی ‘غلامیٔ رسول میں۔۔۔ موت بھی قبول ہے‘‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

ریلی میں وفاقی وزراء بھی بڑی تعداد بھی شرکت تھے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی قرارداد کو اقوام متحدہ، او آئی سی، تمام ممالک کے سفارت خانوں اور پاکستان کے دیگر ممالک میں سفارت خانوں کو ارسال کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ نبی اکرمﷺ کے خاکوں کی اشاعت پر احتجاج کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزادی صحافت کے نام پر یہ گستاخانہ خاکے مذموم مقاصد کے لیے شائع کیے گئے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ دنیا میں امن قائم نہ ہو۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 296- سی کے تحت جو شخص بھی کسی بھی نبی کی توہین کرے گا اس کےجرم کی سزا موت ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور کسی بھی مذہب کا ماننے والا کبھی تشدد نہیں کرنا چاہتا۔

وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ اسلام میں نبی اکرمﷺ کی توہین کی سزا موت ہے، یہ بات سب کو معلوم ہے، تو پھر اس طرح کے اقدام کرکے کیوں لوگوں کو تشدد اور بد امنی پر اکسایا جا رہا ہے۔

خواجہ سعد نے مزید کہا کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اس پر آواز اٹھانی چاہیے تاکہ کبھی کسی کی توہین نہ کی جا سکے۔

گستاخانہ خاکوں کے خلاف لاہور میں احتجاج

دوسری جانب توہین آمیز خاکوں کے خلاف لاہور میں تحریک صراط مستقیم کی جانب سے نکالی گئی احتجاجی ریلی پنجاب اسمبلی سے ہوتی ہوئی امریکی قونصل خانے پہنچ گئی۔

ریلی میں تنظیم کے رہنماؤں اور مظاہرین سمیت متعدد افراد شریک ہوئے، جن کا کہنا تھا کہ اس طرح کے گستاخاکہ خاکوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اس موقع پر امریکی قونصل خانے کے باہر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور پولیس و رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

تبصرے (2) بند ہیں

imran Jan 15, 2015 03:01pm
I truly appreciate this step taken by Pakistani Parliament. May Allah give us courage to stop such hideous crimes forcefully so no one dare to commit such a thing in future. Amin
حسین عبداللہ Jan 15, 2015 06:02pm
یہ ایک اچھا اور مثبت قدم ہے لیکن اس سے ہمیں تشدد کی جانب نہیں جانا چاہیے بلکہ ایسا کچھ کرنا چاہیے کہ یورپ میں آزادی اظہار رائے کے نام سے شدت پسندی کو اور مذہبی جذبات سے کھیلنے والوں کوسمجھ میں آجائے کہ وہ کوئی اچھا کام نہیں کررہے جو وہ کررہے ہیں اس سے شدت پسندی اور دہشتگردی ہی جنم لے گی دوسری جانب پرامن احتجاج کو بھی جاری رکھناچاہیے

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024