طاہر القادری کا ماڈل ٹاؤن مقدمہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ
لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مطالبہ کیا ہے کہ ماڈل ٹاؤن ہلاکتوں کا مقدمہ بھی 21 ویں ترمیم کی رُو سے قائم کی گئی فوجی عدالت میں بھیجا جائے۔
عوامی تحریک کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں پارٹی چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنا عارضی طور پر ختم کیا گیا اور اگر ماڈل ٹاؤن کیس فوجی عدالت میں بھیج دیا گیا تو پاکستان عوامی تحریک اس فیصلے کا خیر مقدم کرے گی۔
بیان کے مطابق ماڈل ٹاؤن ہلاکتوں کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجنے کے فیصلے کا پارٹی کی جانب سے خیر مقدم کیا جائے گا، کیونکہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) یا اس کے زیر تحت یا تعاون سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے سے انصاف ملنا ممکن نہیں کیونکہ جے آئی ٹی مجرموں کے بجائے متاثرین کو طلب کر رہی ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کے ترجمان محمد نور اللہ کا بیان میں کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت پارٹی کو اس بات پر مجبور کر رہی تھی کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں کیونکہ عوامی تحریک کے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات بلاروک ٹوک جاری تھے۔
بیان کے مطابق حکومتی دباؤ میں آکر پولیس نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف ایک 'جعلی' ایف آئی آر میں 302 کی دفعات بھی شامل کیں۔
ترجمان محمد نور اللہ نے حکومت کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کو اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف استعمال کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس حربہ سے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر سے لوگوں کا اعتماد ختم ہوچکا ہے، یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں کے مقدمات کی سماعت کے لیے فوجی عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں