حفیظ بھی نہیں!
پاکستان کے سینیئر آل راؤنڈر محمد حفیظ کا چنئی میں اپنے بولنگ ایکشن کا دوسرا بائیومکینکس ٹیسٹ کلیئر نہ کر پانا اگلے ماہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی تیاریوں کو شدید دھچکا ہے۔
امپائرز نے حفیظ کا بولنگ ایکشن ابو ظہبی میں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران رپورٹ کیا تھا، جس کے بعد نومبر میں انہوں نے انگلینڈ میں بائیو مکینکس ٹیسٹ کروایا پر کلیئر نہ کر سکے۔ اس بار بھی وہ آئی سی سی کی جانب سے 15 ڈگری زاویے کے معیار پر پورے نہیں اتر پائے، اور اب وہ بلاشبہ پاکستان کے لیے بولر کے طور پر نہیں کھیل سکیں گے۔
لیکن اس کے باوجود وہ ورلڈ کپ میں سلیکشن کے لیے بطور بلے باز امیدوار ہیں کیونکہ وہ اس کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
ماہر اسپنر سعید اجمل بھی اسی وجہ سے ورلڈ کپ نہیں کھیل پائیں گے، اور اس صورتحال میں ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کے پاس اسپن بولنگ کی مد میں کافی کم وسائل رہ گئے ہیں۔
زیادہ تر نقادوں نے حفیظ کے معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوتاہ بینی پر انگلیاں اٹھائی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امپائرز کی جانب سے ایکشن رپورٹ کیے جانے کے بعد حفیظ کو نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز سے نکال کر ایکشن کی درستگی کے لیے اکیڈمی بھیجنا چاہیے تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حفیظ کو برسبین آسٹریلیا میں اعلیٰ درجے کی بائیو مکینکس لیب بھیجنے کے بجائے ہندوستان بھیجنا بھی ناانصافی تھی۔
اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ پاکستان حفیظ کی بولنگ خدمات کی شدید کمی محسوس کرے گا، کیونکہ حفیظ اس فارمیٹ میں 120 وکٹیں لے چکے ہیں اور کئی دفعہ ٹیم کی فتح میں بھی کلیدی کردار ادا کرچکے ہیں۔
صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ لگتا ہے کہ اب ورلڈ کپ میں اسپن بولنگ کا سارا بوجھ تجربہ کار آل راؤنڈر شاہد آفریدی، لیگ اسپنر یاسر شاہ، اور نئے آنے والے حارث سہیل کو ہی اٹھانا پڑے گا۔
متعدد کھلاڑیوں کے لیے یہ ورلڈ کپ آخری ورلڈ کپ ہوگا، اور پی سی بی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جاتے ہوئے کھلاڑیوں کے لیے اسے یادگار بنائے۔
یہ اداریہ ڈان اخبار میں 7 جنوری 2015 کو شائع ہوا۔
کیا آپ موبائل فون پر ہیں؟ ڈان کی موبائل ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کیجیے: ایپل اسٹور | گوگل پلے