• KHI: Clear 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.2°C
  • KHI: Clear 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.2°C

ڈرامہ ریویو: دل نہیں مانتا

شائع January 2, 2015

مشرقی گھرانوں میں شادی کا فیصلہ عام طور پر والدین کرتے ہیں اور اکثر یہ الزامات سامنے آتے ہیں کہ لڑکیوں کو زبردستی ایسے لڑکوں کے پلے باندھ دیا جاتا ہے جنھیں وہ بالکل پسند نہیں کرتیں یا وہ ان کے جوڑ کا نہیں ہوتا۔

مگر تصور کریں اگر ایسا کسی لڑکے کے ساتھ ہو اور وہ بھی اس ٹوئیسٹ کے ساتھ کہ باپ اور ماں کی جانب سے اسے زبردستی دو لڑکیوں سے شادی پر مجبور کردیا جائے جبکہ وہ ایسا نہ چاہتا ہو تو پھر؟َ

سننے میں انوکھا اور دلچسپ خیال ایک نئے ٹی وی ڈرامے میں پیش کیا جارہا ہے جو لگ بھگ ایک جیسی کہانیوں پر مشتمل ڈراموں کے درمیان تازہ ہوا کا جھونکا لگتا ہے۔

یہ ڈرامہ ہے "دل نہیں مانتا" جس کی ٹیگ لائن ہے کہ کیا شادی جیسے فیصلے کے لیے دل کا ماننا ضروری ہے؟ اس میں یہ سنجیدہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ کس طرح والدین کے فیصلے تھوپنے کی خواہش اولاد کی زندگی کو جہنم بنا دیتی ہے۔

روبینہ اشرف اور جاوید شیخ ایک سین کے دوران۔
روبینہ اشرف اور جاوید شیخ ایک سین کے دوران۔

یہ ڈرامہ ایک فرمانبردار بیٹے حذیفہ (عماد عرفانی) کے گرد گھومتا ہے جس کے والدین اسے اپنی زندگی کے سب سے بڑے فیصلے شادی کے لیے تو مجبور کررہے ہوتے ہیں مگر فرق یہ ہوتا ہے کہ ماں شاہانہ (روبینہ اشرف) اپنے بھائی کی بیٹی شانزے (سارہ خان) اور باپ احسن اقبال (جاوید شیخ) اپنی بیوہ بہن کی بیٹی سوہینہ (آمنہ الیاس) سے شادی پر مجبور کردیتا ہے اور وہ بھی ایک ہی دن، ایک ہی جگہ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ حذیفہ شادی کرنا ہی نہیں چاہتا مگر ماں کی جانب سے مرنے کی دھمکی اور باپ کا بلڈ پریشر آسمان کو چھونے کے بعد وہ مجبور ہوکر سر جھکا دیتا ہے۔

آمنہ الیاس، عماد عرفانی اور سارہ خان ایک سین کے دوران۔
آمنہ الیاس، عماد عرفانی اور سارہ خان ایک سین کے دوران۔

شادی کے بعد سنینا شانزے کو گھر سے نکلوانے کے لیے سازشیں کرنے لگتی ہے اور ہر بار منہ کی کھا کر خود مشکل میں گرفتار ہوجاتی ہے اور اسی طرح یہ کہانی ابھی آگے بڑھ رہی ہے اور ماں باپ کی خواہشات پوری کرتے ہوئے حذیفہ کی زندگی طوفانوں میں گھر گئی ہے۔

بہترین پہلو

ڈرامے کی سب سے خاص بات اس کی منفرد کہانی اور نسبتاً نئے اداکاروں کی بہترین اداکاری ہے خاص طور پر شانزے اور سنینا کے کرداروں میں سارہ خان اور آمنہ الیاس نے زبردست کام کیا ہے جبکہ مجبور و بے بس بیٹے کے طور پر عماد عرفانی نے بھی اچھی کردار نگاری کی ہے۔

خاص طور پر یہ جملہ تو اس کی ذہنی طور پر الجھے ہوئے نوجوان کی کیفیت بخوبی بیان کردیتا ہے "میرے بابا چاہتے ہیں کہ ان کی مرضی سے شادی کروں۔ میری ماما کی خواہش ہے کہ میری شادی ان کے خاندان میں ہو۔ میں دونوں کی بات نہیں ٹال سکتا تو کیا میں دونوں لڑکیوں سے بات کرلوں؟۔

عماد عرفانی اور سارہ خان۔
عماد عرفانی اور سارہ خان۔

ڈرامے کا یہ پہلو دیکھنے میں بہت دلچسپ لگتا ہے جس میں حذیفہ انتہائی تعلیم یافتہ نوجوان ہونے کے باوجود کسی جابر گھرانے کی مظلوم بیٹی کی طرح نظر آنے لگتا ہے اور خاندان کا رویہ دیکھ کر بھی یہی شبہ ہوتا ہے کہ یہ کوئی لڑکا نہیں بلکہ ان کی بیٹی ہے۔

منفی پہلو

ڈرامے میں جو خامی سب سے نمایاں ہوتی ہے وہ اس میں دیگر ڈراموں کی طرح روایتی گھریلو سازشوں کی موجودگی ہے یعنی نند بھاوج کی کشمکش، بہنوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والا بھائی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ابتدا میں حذیفہ دونوں لڑکیوں سے رومانس لڑاتا نظر آتا ہے اور پھر اچانک ہی دونوں سے بیزار ہوکر ان سے شادی نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔

عماد عرفانی اور آمنہ الیاس۔
عماد عرفانی اور آمنہ الیاس۔

اسی طرح شانزے اور سوہینہ کی جانب سے بھی حذیفہ سے شادی کے لیے بہت زیادہ بے تابی دکھائی جاتی ہے اور وہ اپنا ذاتی احترام بالائے طاق رکھ کر ایک دوسرے کا پتہ کاٹنے کی کوشش میں لگ جاتی ہیں جو کہ اس لیے بھی عجیب لگتا ہے کیونکہ بعد کی قسطوں میں شانزے کو بالکل مختلف اور روایتی اچھی بہو کے طور پر دکھایا جارہا ہے۔

حرف آخر

تاہم ان چند نکات کو چھوڑ کر ڈرامہ کافی دلچسپ اور اپنے منفرد خیال کی بدولت دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرالیتا ہے۔ اس کی اسٹار کاسٹ نے ناظرین کو مایوس نہیں کیا جبکہ ڈائریکٹر کی گرفت بھی کافی مضبوط ہے جو ہر پہلو کا خیال رکھے ہوئے ہیں۔


ڈرامہ دل نہیں مانتا‘ کو لکھا ہے معروف ڈرامہ نگار سیما غزل نے جبکہ اس کی ہدایات دی ہیں محمد افتخار افی نے۔ اس کی کاسٹ میں جاوید شیخ روبینہ اشرف، عماد عرفانی، سارہ خان، آمنہ الیاس، گل رعنا، سیما پاشا، آغا شیراز، اور شافی حسن شامل ہیں۔

یہ ڈرامہ ہر ہفتے کی رات اے آر وائی ڈیجیٹل سے رات 9 بجے نشر ہوتا ہے اور اب تک اس کی سات اقساط دکھائی جاچکی ہیں۔

سعدیہ امین

سعدیہ امین ڈان ڈاٹ کام کی اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025