پاکستانی انجینئرز کی قابل فخر ایجاد
اسلام آباد : بحیرہ عرب سے لگ بھگ بیس ہزار فٹ بلند پر کو پائلٹ نے اپنے کی بورڈ پر بٹن دبایا اور سندھ کے ساحلی علاقے کا نقشہ سامنے آگیا۔ اچانک ہی سمندر کی جگہ صحرا آگیا اور ہم سندھ کے ساحلی علاقے کے اوپر پرواز کرنے لگے جبکہ پائلٹ طیارے کو آگے بڑھاتا رہا۔
پھر پائلٹ لوگوں کی جانب مڑا اور کہا " ایک لمحے کے لیے یہاں دیکھیں آپ کو دماغی تصور میں تبدیلی کا تجربہ ہوگا، آپ کے آلات بتارہے ہیں کہ آپ کا طیارہ پلٹ رہا ہے مگر دماغ کا خیال کچھ اور ہے۔ یہ ایک حقیقی مسئلہ ہے جس کا بیشتر پائلٹوں کو سامنا ہوتا ہے"۔
سننے میں ہوسکتا ہے کہ یہ امریکا کے معروف ٹاپ گن اسکول میں اعلیٰ تربیت کا ایک دن لگے مگر چند سو روپے ادا کرکے کوئی بھی شخص پاکستان میں بھی ایک فوجی لڑاکا طیارے یا بوئنگ 777 کو اڑانے کا مزہ لے سکتا ہے۔
جے ایف 17 کی ڈرائیونگ سیٹ کی حقیقی نقل پر مبنی مرکزی کاک پٹ کے اندر دانیال معصوم پاکستان میں ڈیزائن کیے گئے سب سے جدید ترین فلائٹ اسمولیٹیشن پلیٹ فارم کو چلا کر دکھا رہے ہیں۔
کچھ حد تک یہ فلم دی میٹرکس میں دکھائے جانے والے طیاروں سے ملتا جلتا ہے جس میں آپ جیسے ہی بیٹھتے ہیں تو فوری طور پر سطح سمندر سے چند ہزار فٹ اوپر پہنچ جاتے ہیں۔ لڑاکا طیارے کے انجن کی آواز اسپیکرز کے ذریعے گونجنے لگتی ہے جبکہ انسٹرومنٹ پینل جگمگانے لگتا ہے، جس لمحے آپ طیارے کا کنٹرول سنبھالتے ہیں آپ اس میں پھنس جاتے ہیں۔
تھرسٹ فیکٹر نامی اس اسمولیٹر کو تیار کرنے والے دو افراد میں سے ایک سید محمد رضا بتاتے ہیں " جب میں اور دانیال پانچ دسمبر 1997 کو پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں پہلے دن ملے اس وقت سے ہی ہماری شراکت دار ی کا آغاز ہوگیا تھا"۔
سید محمد رضا تیکنیکی طور پر بہترین انجنئیر اور ریاضی دان ہیں اور وہ اس وقت ایک اسمولیٹر پلیٹ فارم تیار کرچکے تھے جب ان دونوں نوجوانوں نے مل کر ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
اگرچہ یہ دونوں اپنی ملازمتیں چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے مگر وہ تسلیم کرتے ہیں اسمولیٹرز ڈیزائن کرنا ہی ان کا حقیقی شوق ہے۔
تاہم ان دونوں کی کمپنی کافی کامیابی حاصل کرچکی ہے اور وہ غیر ملکی خریداروں کے لیے ایسے کاک پٹس بنارہے ہیں۔ اس کا ایک مکمل فعال ورژن قطر کے صفا گولڈ مال کی چھٹی منزل پر نصب کیا جاچکا ہے جبکہ متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے۔
تھرسٹ فیکٹر ایک فلائٹ اسمولیٹر سے بھی زیادہ بڑھ کر ہے، ویڈیو گیمنگ کی اصطلاح میں دانیال اور رضا نے ایسا نظام ڈیزائن کیا ہے مارکیٹ میں دستیاب بیشتر گیمز کو چلاسکتا ہے یہاں تک کہ یہ ملٹی پلئیر گیمنگ کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔
ان کے بقول " اپنے ہاتھوں اور پیروں میں موشن سنسر لگانے کے بعد پلئیرز کھیل میں لگ جاتے ہیں، اس نے لوگوں کے ویڈیو گیمز کھیلنے کے طرز فکر کو بدل کر رکھ دیا ہے"۔
اس پلیٹ فارم کے لیے ہارڈویئر اور سافٹ ویئر ان دونوں نے مکمل طور پر خود تیار کیا ہے اور رضا بتاتے ہیں " ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس میں استعمال ہونے والا ہر پرزہ اور ہر خام مال ایسا ہو جو کراچی، لاہور، اسلام آباد یا ملتان کی مارکیٹوں میں باآسانی دستیاب ہو"۔
رضا فخریہ انداز میں بتاتے ہیں " یہ الیکٹرونک ایکچوایٹر ہم نے خود ڈیزائن کیا ہے، جس کو پیٹنٹ کرانے کا کام جاری ہے"۔
تاہم اس اسمولیٹر کی پرواز حقیقی کی بجائے کافی ناہموار ہوتی ہے، رضا کے بقول " ایک ریس کے دوران ایک ڈرائیور کے متعدد مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، ہماری خواہش ہے کہ ہمارے صارفین کو کم از کم کچھ دھچکوں کا تو سامنا ہو تاکہ وہ باہر آئے تو جسمانی طور پر خود کو تھکا ہوا محسوس کریں"۔
دانیال اور رضا نے مائیکروسافٹ فلائٹ اسمولیٹر ایکس سے آغاز کیا اب انہوں نے اپنے نظام کو ایکس پلین سے اپ گریڈ کردیا ہے جو کہ ایک ہائپر فلائٹ اسمولیٹر ہے جو دنیا میں بیشتر افواج اپنے پائلٹوں کو تربیت دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں جسے استعمال کرنا عام افراد کے لیے بھی آسان ہے۔
دانیال کا کہنا ہے کہ ان کے کچھ بہترین صارفین پائلٹس ہیں " ہمارے آخری مقام میں ہمارے پاس پی آئی اے پائلٹس کا ایک گروپ آیا جو 777 بوئنگ کو گھنٹوں تک اڑاتے رہے، اب وہ ہمارے فیس بک پیج پر سب سے بڑے فین بن چکے ہیں"۔
تاہم رضا یقین دلاتے ہیں کہ یہ تو بس آغاز ہے اور وہ اپنے آپریشن کو اڈیالہ روڈ پر واقع اپنی لیبارٹری سے بھوربن کے قریب لے گئے ہیں " دولیت ہماری کامیابی کی ذیلی پیداوار ہے"، تاہم دانیال نے فوری طور پر کہا " مگر ہم اس ذیلی پیداوار کی بہت زیادہ مقدار کو پسند کرتے ہیں"۔
ان دونوں انجنئیرز کا اگلا ہدف ایسا پلیٹ فارم تیار کرنا ہے جہاں سے لوگ اس اسمولیٹر کو خرید کر اپنے گھروں میں نصب کرسکیں " اس کی لاگت پچاس سے ساٹھ ہزار روپے ہے اور اسے بیشتر گیمنگ کنسولز کے ساتھ کنکٹ کیا جاسکتا ہے"۔
تبصرے (1) بند ہیں