ذکی الرحمان کی رہائی کا مشروط حکم نامہ جاری
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمان کی رہائی کا مشروط حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق پیرکو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے دو صفحات پر مشتمل یہ مشروط حکم نامہ ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کے نوٹیفیکیشن کو معطل کرنے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق ذکی الرحمان لکھوی کو دس لاکھ روپے کے مچلکہ جمع کرانا ہوں گے، جبکہ ہر پیشی پر باقاعدگی سے حاضر ہونے یا شہر سے باہر جانے یا اپنی نقل وحرکت کے حوالے سے آگاہ رکھنے کا بھی حکم جاری کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہندوستانی وزارت خارجہ نے ذکی الرحمان لکھوی کے معاملے پر ہندوستان میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط کوطلب کرلیا ہے۔
اس سے قبل آج صبح اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئ حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔
ممبئ حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران ذکی الرحمان لکھوی کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے ان کی ضمانت منظور کی تھی لیکن انتظامیہ نے انھیں 30 روز کے لیے نظربند کردیا، جس سے ان کی آزادی سلب ہوگئی۔
ذکی الرحمان لکھوی کے وکلاء کے مطابق ضمانت کی منظوری کے بعد ان کی نظربندی غیر قانونی ہے۔
جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے دلائل سننے کے بعد ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔
یاد رہے کہ 18 دسمبر کواسلام آباد میں کوثر عباس زیدی پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں:ممبئی حملہ کیس کےمرکزی ملزم کی ضمانت
تاہم اگلے ہی روز ذکی الرحمن کو ایم پی او کے تحت اڈیالہ جیل میں نظربند کیا گیا، جبکہ حکومت نے ملزم کی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی خراب ہو گئے تھے اور ہندوستان کی جانب سے ذکی الرحمن لکھوی پر ممبئی حملے کے ماسڑ مائنڈ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
جس پر پاکستان نے چند سال قبل لکھوی کو مظفر آباد سے واپس آتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔
جبکہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے لکھوی کی ضمانت پر تبصرہ کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو تمام لوگوں کے لیے ایک دھچکا قرار دیا تھا۔