• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm

آفریدی کی ریٹائرمنٹ

شائع December 25, 2014
شاہد خان آفریدی — اے ایف پی/فائل
شاہد خان آفریدی — اے ایف پی/فائل

تجربہ کار آل راؤنڈر شاہد آفریدی کے ورلڈ کپ 2015 کے بعد ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو جہاں ان کے ناقدین کی جانب سے بروقت قرار دیا جارہا ہے تو وہیں ان کے پرستاروں کی بڑی تعداد مایوسی کا شکار ہوگئی ہے۔

چاہے بیٹنگ ہو، لیگ اسپن ہو، یا شاندار اور ناقابلِ یقین کیچز، ان کے کھیل نے 1996 میں ان کے کریئر کے آغاز سے شائقین کو مسحور کیے رکھا ہے۔

لیکن اب ان کے مطابق وہ ون ڈے کرکٹ چھوڑ کر صرف ٹی 20 پر توجہ دینا چاہتے ہیں، تاکہ 2016 میں ہندوستان میں ہونے والے ٹی 20 کپ کی قیادت کے لیے تیاریوں پر توجہ دے سکیں۔

عالمی کرکٹ کے سب سے تجربہ کار ترین کھلاڑیوں میں سے ایک شاہد آفریدی نے تقریباً ڈیڑھ دہائی میں اتنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، کہ اب یہ دنیائے کرکٹ کے بہترین آل راؤنڈرز میں شمار ہوتے ہیں۔

کئی ریکارڈز رکھنے والے شاہد آفریدی 50 اوور فارمیٹ میں اپنے کریئر کے اختتام سے پہلے 8000 رنز اور 400 وکٹس کا اعزاز بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں، جس کے لیے ان کے پاس آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ کی صورت میں موقع ہے۔

بھلے ہی پچھلے ڈیڑھ سال سے ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز میں ان کے شاندار آل راؤنڈر شو نے جہاں ان کے ناقدین کے منہ بند کیے ہیں، تو وہیں ورلڈ کپ اسکواڈ میں ان کی شمولیت بھی یقینی ہوگئی ہے۔

ورلڈ کپ 2011 کے علاوہ بھی وہ کئی اہم ایونٹس میں پاکستان کی قیادت کر چکے ہیں، اور انہیں کئی تنازعات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ لیکن انہیں اس بات کا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے ان تمام مشکلات کو اپنی کارکردگی اور جذبے سے شکست دی ہے، اور جب کبھی بھی ناقدین نے ان کے کریئر کے اختتام کی پیشنگوئیاں کیں، تو انہوں نے اپنی کارکردگی سے ان کو جواب دیا۔

آج کرکٹ کے کھیل میں آفریدی جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔ اس وقت کوئی بھی کھلاڑی ان کی جگہ لینے کا اہل نظر نہیں آتا، اور اسی لیے جب تک یہ خلا پر نہ ہو، ان کے کرشماتی وجود کے بغیر پاکستان کرکٹ سونی لگے گی۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ مضمون ڈان اخبار میں 25 دسمبر 2014 کو شائع ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025