داخلی جمہوریت میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف سرفہرست
`
`اسلام آباد : جب پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں میں ' داخلی جمہوریت' کا موازنہ کیا جائے تو حکمران مسلم لیگ نواز سب سے آخر جبکہ جماعت اسلامی چارٹ پر سرفہرست آتی ہے۔
یہ دعویٰ پاکستان انسٹیٹوٹ آف لیگیسلٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔
اس تجزیاتی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کا ارکان سازی کا سخت نظام اور سربراہ کے لیے پارٹی انتخابات اسے سرفہرست بناتے ہیں، جبکہ اس رپورٹ میں پی ٹی آئی کو داخلی جمہوریت والی سب سے بہترین جماعت قرار دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں سیاسی جماعتوں کی درجہ بندی کرتے ہوئے انہیں فیصدی نظام میں اسکور دیئے گئے ہیں۔
جماعت اسلامی 56 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی ہے جبکہ تحریک انصاف نے 49 فیصد، عوامی نیشنل پارٹی نے 46 فیصد، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ اور نیشنل پارٹی دونوں نے 43، 43 فیصد، متحدہ قومی موومنٹ نے 42 فیصد، پاکستان پیپلزپارٹی نے 34 فیصد اور مسلم لیگ نواز 32 فیصد کے ساتھ سب سے آخر میں رہی۔
صحافی اور ان آٹھ جماعتوں کا تجزیہ کرنے والی پلڈاٹ کمیٹی کے رکن مجیب الرحمن شامی نے بتایا کہ بیشتر سیاسی جماعتوں کے پاس اپنے اراکین تک کی فہرست نہیں۔
رپورٹ کے اجرا کے موقع پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتوں نے پاکستان کو مختلف گروپس میں تقسیم کردیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیشتر سیاسی جماعتیں انتخابات لڑنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرتی ہیں مگر ان کے بینک اکاﺅنٹس ان اخراجات سے میچ نہیں کرتے، ہم ایسی سیاسی جماعتوں کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے جو نامعلوم ذرائع سے فنڈز لیتی ہوں۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی نے اپنی جماعت کا اس تجزیے میں دوسرے نمبر پر آنا حوصلہ افزا قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے 2006 میں انتخابات کرائے تھے اور ووٹنگ کے لیے الیکٹرونک میل متعارف کرانے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے بعد ہم نے پاکستان میں کھلی رکنیت سازی فون کے ذریعے کی اور لگ بھگ 35 لاکھ افراد نے رجسٹر کرایا، جبکہ دیگر 40 لاکھ افراد نے معمول کے طریقہ کار کے ذریعے خود کو رجسٹر کرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارٹی انتخابات موبائل فونز کے ذریعے کرائے جس کے بعد جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کی نگرانی میں ایک کمیشن قائم کیا تاکہ شکایات کو دیکھا جاسکے اور وقت گزرنے کے ساتھ ہم بہتر ہورہے ہیں، اگر بار کونسلز ہر سال انتخابات کراسکتی ہیں تو سیاسی جماعتیں کیوں نہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ بدقسمتی سے بیشتر سیاسی جماعتیں شخصیات کے گرد گھومتی ہیں اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہئے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی محمد نے دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت حقیقی جمہوریت کی مشق کررہی ہے اور پارٹی سربراہ عمران خان مجھے اس وقت تک نہیں جانتے تھے جب تک میں اسمبلی میں نہیں پہنچ گیا۔
پیپلزپارٹی سینیٹر ڈاکٹر جہانگیر بدر نے کہا کہ یہ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنی صفوں میں موجود جمہوریت کے لیے تحقیق کرتی تاہم انہوں نے پلڈاٹ کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ کسی ملک میں جمہوریت کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک سیاسی جماعتوں کے اندر اس کا نفاذ نہ ہو۔