فیفا کنفیڈریشن کپ: برازیل کا امتحان

شائع June 15, 2013

ٹورنامنٹ میں نیمار برازیل کی امیدوں کا محور ہوں گے۔ فوٹو اے پی

فیفا کنفیڈریشن کپ کا کل/ آج سے برازیل میں آغاز ہو رہا جسے میزبانی ٹیم کے ساتھ ساتھ اس کی انتظامیہ کا بھی کڑا امتحان قرار دیا جا رہا ہے جسے آئندہ سال عالمی کپ کی میزبانی بھی کرنی ہے۔

اس ٹورنامنٹ کا آغاز 1992 میں سعودی عرب نے کنگ فہد کپ کے نام سے کیا تھا جس میں سعودی عرب اور کچھ کانٹیننٹل کپ کی فاتح ٹیموں نے حصہ لیا تھا تاہم 1992 اور 1995 کے ٹورنامنٹ کے بعد فیفا نے اسے 1997 عالمی مقام دیتے ہوئے اس کا نام فیفا کنفیڈریشن کپ کر دیا جہاں ہر دو سال بعد اس کا انعقاد کیا جاتا تھا۔

سن 2005 پانچ میں فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا نے اس ٹورنامنٹ کے دورانیے پر غور کرتے ہوئے اسے دو سال کے بجائے ہر چال سال منعقد کرانے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد سے ہر ورلڈ کپ سے ایک سال قبل اس ٹورنامنٹ کا میلا سجتا ہے۔

مذکورہ ٹورنامنٹ میں ہر دفعہ آٹھ ٹیمیں شرکت کرتی ہیں جس میں عالمی کپ کی فاتح، میزبان ٹیم کے ساتھ ساتھ تمام براعظموں یورپ(یورو کپ)، جنوبی امریکہ، افریقہ، شمالی امریکہ و وسطی امریکہ بشمول کیریبیئن جزائر، ایشیا اور نیوزی لینڈ اور ائی لینڈ کے مقامی ٹورنامنٹ کی کامیاب ٹیمیں ٹورنامنٹ میں شرکت کی اہل قرار پاتی ہیں۔

پندرہ جون سے شروع ہونے والے ایونٹ میں شامل آٹھ ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے جہاں گروپ اے میں میزبان برازیل، اٹلی، میکسکو اور ایشین چیمپیئن جاپان کو رکھا گیا ہے جبکہ گروپ بی میں عالمی چیمپیئن اسپین، تاہیٹی، یوراگوئے اور افریقہ کپ کی فاتح نائجیریا شامل ہیں۔

حالیہ ٹورنامنٹ میں اسپین کے ورلڈ چیمپیئن اور یورپ کے فاتح ہونے کے پیش نظر فیفا نے اپنے مقررہ قوانین کے تحت یورو کپ کی رنر اپ ٹیم اٹلی کو شرکت کی اجازت دی۔

ٹورنامنٹ کے لیے ورلڈ چیمپیئن اسپین اور برازیل کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے جہاں اسپین کنفیڈریشن کپ جیت کر بیک وقت فٹبال کے تین بڑے ایونٹ کو نام کر کے تاریخ رقم کرنے کی کوشش کرے گا۔

واضح رہے اسپین اس سے پہلے بھی لگاتار تین بڑے فیفا ٹورنامنٹ یعنی 2008 کا یورو کپ، 2010 کا عالمی کپ اور پھر 2012 کا یورو کپ کا دفاع کر کے ریکارڈ قائم کر چکا ہے، فٹبال کی تاریخ میں آج تک کسی بھی ٹیم کو یہ کارنامہ سرانجام دینے کا اعزاز حاصل نہیں ہو سکا۔

برازیل اور اسپین کے ساتھ ساتھ 206 ورلڈ کپ کی فاتح اٹلی، نائجیریا اور یوراگوئے کی ٹیمیں بھی اپنے مدمقابل کو سرپرائز دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔

آٹھ ملکی ایونٹ کو میزبان برازیل کی سب سے بڑی آزمائش گردانا جا رہا ہے جو ایک عرصے سے عالمی رینکنگ میں تنزلی کا شکار ہے آئندہ سال برازیل ہی میں ہونے والے عالمی کپ کو مدنظر کھتے ہوئے فیفا کی درجہ بندی میں 22ویں نمبر پر موجود میزبان کے لیے یہ ٹورنامنٹ مزید اہمیت اختیار کر چکا ہے کیونکہ اگر برازیل اس ٹورنامنٹ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے ورلڈ کپ کی کامیابی کے امکانات پر سیاہ بادل چھا جائیں گے کیونکہ جنوبی اور شمالی امریکہ سمیت دنیا بھر کے شائقین برازیل کو انتہا سے زیادہ پسند کرتے ہیں اور ورلڈ کپ میں بھی وہ اپنی پسندیدہ ٹیم کو ہی سپورٹ کریں گے۔

کنفیڈریشن کپ کے فاتح کا فیصلہ 30 جون کو ہو گا۔ فائل فوٹو

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ذکر ہے کہ برازیل کو اب تک ہونے والے آٹھ ٹورنامنٹس میں سے سب سے زیادہ تین ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ فرانس دو دو اور ارجنٹینا، میکسکو اور ڈنمارک کو ایک مرتبہ کامیابی حاصل ہوئی۔

برازیل کے ایک لیے اور آزمائش اس ٹورنامنٹ کا کامیاب انعقاد ہے جو ورلڈ کی تیاریوں کے حوالے سے ایک عرصے سے فیفا کے رکن ممالک کی تنقید کا شکار ہے جو فٹبال اسٹیڈیمز کی عدم تکمیل کے ساتھ ساتھ دیگر انتظامات کی تیاری میں بھی انتہائی سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

ایونٹ کے میچز چھ اسٹیڈیمز میں کھیلے جائیں گے اور یہ اسٹیڈیمز ان میدانوں میں بھی شامل ہیں جو آئندہ عالمی کپ کے میچز کی میزبانی کریں گے لہٰذا اس دوران ہونے والے میچز سے برازیل کی تیاریوں کا بھی بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔

ٹورنامنٹ عالمی چیمپیئن اسپین کی ٹیم کا بھی امتحان ہو گا جس کے روایتی انداز سے اب تمام ہی ٹیمیں بخوبی آگاہ ہو گئی ہیں اور اس ٹورنامنٹ میں عالمی چیمپیئن کو خود کو ایک بار پھر بطور چیمپیئن منوانا ہو گا جو آئندہ ورلڈ کپ کیلیے اس کی تیاریوں کو بھی منظر عام پر لے آئے گا۔

اس ٹورنامنٹ کی سب سے خاص بات گول لائن ٹیکنالوجی کا استعمال ہے جسے پہلی دفعہ عالمی مقابلوں میں آزمایا جائے گا، فیفا نے رکن ممالک کے پرزور اصرار کے بعد ہی گزشتہ مہینوں گول لائن ٹیکنالوجی کے استعمال کی منظوری دی تھی اور اب کنفیڈریشن کپ میں اس کی افادیت ٹیکنالوجی کے مستقبل کا تعین کرے گی۔

کھلاڑی جو مرکز نگاہ ہوں گے:

برازیل کی ٹیم اپنے اسٹار نیمار پر انحصار کرے گی جن کا حال ہی میں مشہور زمانہ اسپینش کلب ریئل میڈرڈ سے معاہدہ ہوا ہے جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے ڈینیئل ایلوس، ڈیوڈ لوئز، آسکر اور لوکاس بھی موجود ہوں گے۔اسپین کی ٹیم سب سے زیادہ اسٹارز سے سجی دکھائی دیتی ہے جہاں انیسٹا، ڈیوڈ ویا، فیبریگاس اور جابی کے ساتھ ساتھ کپتان کیسی لاس جیسے وکٹ کیپر بھی موجد ہیں۔

اٹلی کی ٹیم جس نے 2006 کا ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا، اس بار تمام تر انحصار بلو ٹیلی پر کرے گی جبکہ اے سی میلان کے ساتھی کھلاڑی شراوے بھی ان کی مدد کو موجود ہوں گے۔

یوراگوئے کی ٹیم بھی اپ سیٹ کی صلاحیت رکھتی ہے جس کے پاس سواریز، ایڈنسن کوانی اور 2010 میں بہترین کھلاری کا اعزاز پانے والے ڈیاگو فورلان جیسے اسٹارز موجود ہیں۔

میکسکو کی ٹیم کارکردگی زیویئر چیچا ریٹو ہرننڈس پر منحصر ہے جو اس سے قبل مانچسٹر یونائیٹڈ کو کئی میچز میں فتح سے ہمکنار کرا چکے ہیں۔

جاپان کے لیے کگاوا، ہونڈا اور ناگاموتو اہم کردار ادا کریں گے جبکہ نائجیریا کی ٹیم مڈفیلڈر ایم با کے اوپر انحصار کرے گی۔

سولہ روز تک جاری رہنے والے اس ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ آج میزبا برازیل اور ایشین چیمپیئن جاپان کے درمیان باسل میں کھیلا جائے گا جہاں 30 جون کو ہونے والے فائنل میں فاتح کا فیصلہ ہو گا۔

اس ٹورنامنٹ میں کون سی ٹیم کامیابی سے ہمکنار ہو گی یہ کہنا تھا تو قبل از وقت لیکن در حقیقت دو ٹیموں یعنی اسپین اور برازیل کے لیے انتہائی اہمت کا حامل ہے جہاں ایک ٹیم کو عالمی چیمپیئن تو دوسرے کو ایونٹ کی میزبانی کی لاج رکھنا ہو گی اور یقیناً یہ دونوں ٹیموں کے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2025
کارٹون : 23 دسمبر 2025