'مری روڈ پر صرف میٹرو بسیں چلیں گی'
راولپنڈی : میٹرو بس سروس کے آغاز کے ساتھ ہی مری روڈ کو ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
راولپنڈی ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے) کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹرز کو کہا گیا ہے کہ ان کی بسوں، ویگنوں اور سوزوکی وینز کے لیے دوسرے روٹ کا اعلان کیا جائے گا، جو عوام کو راولپنڈی کے اندر یا اسلام آباد تک لے جائے گا۔
قدرتی طور پر پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے یہ فیصلہ خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ اس طرح وہ اپنے اہم اور فائدہ مند روٹس سے محروم ہو جائیں گے۔
دوسری جانب سٹی گورنمنٹ راولپنڈی (سی ڈی جی آر) کے ایک سینیئر عہدیدار نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اگر آر ٹی اے پبلک ٹرانسپورٹ کو مری روڈ پر سفر کرنے دے تو کم فاصلے تک سفر کرنے والے مسافر میٹرو بسوں کے بجائے ان (پبلک ٹراسپورٹ) کو ترجیح دیں گے'۔
'اس طرح میٹرو بسیں راولپنڈی کی سڑکوں پر باکل خالی دوڑ رہی ہو گی اور اس میں صرف وہ ہی مسافر سفر کریں گے جنھوں نے اسلام آباد جانا ہوگا'۔
مذکورہ افسر کے مطابق 'حکومت میٹرو بس سروس پرکھربوں روپے خرچ کرنے کے بعد 'تنقید' برداشت نہیں کرنا چاہتی اور اسے ایک 'کامیاب پروجیکٹ' کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے'۔
تاہم راولپنڈی ۔اسلام آباد متحدہ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر راجا ریاض کا کہنا ہے کہ آر ٹی اے کا یہ فیصلہ 'امتیازی' ہے۔
راجا ریاض نے ڈان کو بتایا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تما م لوگوں کو برابر مواقعے فراہم کرنے کے بجائے ہمارے روٹس کو تبدیل کر کے حکومت اپنے پروجیکٹ کی اجارہ داری قائم کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'آر ٹی اے کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ہم نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی اور اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ کورآڈینیشن آفیسر اور کمشنر راولپنڈی کو بھی تحریری طور پر مری روڈ کے پرانے روٹ بحال کرنے کی درخواست کی ہے'۔
راجا ریاض کا کہنا تھا کہ '2000 میں سابق صدر مشرف کے دورِ حکومت میں بھی حکومت نے یہی کیا تھا، تاکہ واران بس سروس کو فائدہ پہنچایا جا سکے، لیکن سپریم کورٹ نے پبلک ٹرانسپورٹرز کی درخواست پر عملدرآمد کرتے ہوے ان کے پرانے روٹس کو بحال کرنے کے احکامات جاری کیے تھے'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے مری روڈ پر چلنے والی دو ہزار سے زائد پبلک ٹرانسپورٹ کو مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ جبکہ اس پروجیکٹ کی وجہ سے مری روڈ پر تعمیراتی کام نے پہلے ہی پبلک ٹرانسپورٹرز کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا ہے۔
'نجی بسوں، ویگنوں اور سوزوکیوں کے لیے سڑک بند کرنے سے عوام کم فاصلے کے لیے بھی زیادہ کرایہ دینے پر مجبور ہوں گے، جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی مسافروں کی تعداد کم ہو جائے گی'۔
دوسری جانب آر ٹی اے کے سیکریٹری اویس منظور تارڑ اس فیصلے کے حق میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو دوسرا روٹ الاٹ کیا جائے گا، تاکہ میٹرو بس کو 'کامیابی' سے چلایا جاسکے گا۔
'اس سلسلے میں تین نئے روٹس کی تجویز دی گئی ہے جبکہ دیگر روٹس بھی تبدیل کیے جائیں گے، تاکہ راولپنڈی کو 'بہتر سفری سہولیات' فراہم کی جا سکیں'۔
تبصرے (3) بند ہیں