• KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.9°C
  • KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.9°C

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ بمقابلہ پاکستان تحریک انصاف

شائع December 13, 2014

کراچی: گزشتہ چند دنوں کے دوران کراچی کے باسیوں نے سیاسی محاذ پر دو بڑے مناظر دیکھے۔

ایک تو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے قائد الطاف حسین کی جانب سے رابطہ کمیٹی کے اراکین پر کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات لگا کر کمیٹی کی تحلیل جبکہ دوسرا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے شہرِ قائد میں احتجاج اور شٹر ڈاون ہڑتال، جس کی پی ٹی آئی چیئرمین نے جمعے کو کراچی والوں سے معذرت بھی کر ڈالی۔

لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دونوں جماعتوں کے درمیان موازنہ کیا جا سکتا ہے، جہاں ایم کیو ایم کو ایک سال سے زائد عرصہ سے تنظیمی بد نظمی اور انتشار کا سامنا ہے جبکہ پی ٹی آئی ملک کے معاشی حب کراچی میں 2011 سے اپنی مقبولیت بڑھا رہی ہے۔

رواں ہفتے کارکنوں سے اپنے انتہائی جذباتی خطاب میں قائد ایم کیوایم کئی مرتبہ آبدیدہ ہوئے، انھوں نے کراچی اور لندن کی رابطہ کمیٹیوں کو تحلیل کرتے ہوئے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے پسند اور ناپسند کی بنیاد پر گروپ بنارکھے ہیں، جبکہ کمیٹی کے کچھ لوگوں نے گراؤنڈ اورگلیاں تک بیچ دیں ہیں۔

الطاف حسین نے اعلان کیا تھا کہ وہ نئی رابطہ کمیٹی بنائیں گے اورآئندہ الیکشن میں ایک ایک سے خود انٹرویو لیں گے۔

اگرچہ اسے ایم کیو ایم کا اندرونی معاملہ کہا جا سکتا ہے، تاہم کراچی والوں کے لیے ایم کیو ایم کے اندر ہونے والی کوئی بھی تبدیلی اہمیت رکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ تمام نیوز چینلوں نے الطاف حسین کی طویل تقریر کو نشر کیا حالانکہ یہ خالصتاً ایم کیو ایم کا اندرونی اور انتظامی معاملہ تھا۔

اگلے 48 گھنٹوں میں زندگی اُس وقت بالکل مفلوج ہو کر رہ گئی جب تحریک انصاف کی جانب سے کراچی کے اہم مقامات پر دھرنوں اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی گئی۔

یہ بالکل ایسی ہی ہڑتال تھی، جیسی اس شہر کے باسی گزشتہ تین عشروں سے دیکھتے آئے ہیں، تاہم پی ٹی آئی نے اپنا سیاسی شو بڑے پیمانے پر لیکن پر امن انداز میں منعقد کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے بعد میں کراچی کے عوام سے معذرت کرتے ہوئےان کی حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔

اگر چہ عام انتخابات 2013 میں پاکستان تحریک انصاف نے کئی علاقوں سے ووٹ حاصل کر کے ایم کیو ایم کی پوزیشن کو کافی کمزور کیا، لیکن کیا یہ رجحان ایم کیو ایم کے تنظیمی بحران اور پی ٹی آئی کے 'تبدیلی' اور 'نئے پاکستان' کے وعدے کے بعد بھی جاری رہے گا؟

سیاسی تجزیہ نگار تحریک انصاف کی مقبولیت سے اتفاق کرتے ہیں تاہم ان کا نہیں خیال کہ یہ پارٹی مستقبل قریب میں ایم کیو ایم کی جگہ لے سکتی ہے۔

کمزورتنظیمی ڈھانچے کی حامل پی ٹی آئی کراچی کی سڑکوں پر احتجاج کر کے صرف چند ووٹ ہی حاصل کر سکتی ہے، وہ بھی صرف اُس صورت میں جب الیکشن شفاف انداز میں منعقد کیے جائیں۔

سینیئر صحافی وسعت اللہ خان کے مطابق 'ایم کیو ایم کراچی کی واحد سیاسی مالک ہے' اور ان کے نزدیک ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو کراچی میں ووٹ حاصل ہیں لیکن ان کی تنظیم یہاں نہیں ہے۔

وسعت اللہ کے مطابق 'کراچی میں ایم کیو ایم کی جڑوں کو ناپا نہیں جا سکتا، کیونکہ اس کے پاس ایسی 'پراسرار' طاقت ہے جو معاشرے کے ہر طبقے کو متاثر کرتی ہے۔ یہ پارٹی کراچی کے کسی بھی چوک پر منٹوں کے اندر ہزاروں افراد جمع کر سکتی ہے'۔

'میرا نہیں خیال کہ پی ٹی آئی کا سیاسی شو ایم کیو ایم کی پوشیدہ مہربانی اور حمایت کے بغیر ممکن تھا'۔

دیگر سیاسی جماعتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنے والی ایم کیوا یم کی مرکزی قیادت کو آج اپنے قائد الطاف حسین کی بھی ناراضگی کا سامنا ہے تاہم وسعت اللہ خان کا کہنا ہے کہ 'اس طرح کے بحرانوں سے ایم کیو ایم کی طاقت میں مزید اضافہ ہوگا'۔

'الطاف حسین کی جانب سے پارٹی لیڈران پر الزامات یہ ثابت کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم میں احتساب کا پورا ایک نظام موجود ہے۔ پوری پارٹی کرپٹ ہو سکتی ہے، تاہم اس کے قائد اور رہنماؤں کو شفاف ہونا چاہیے چاہے وہ کسی بی پوزیشن پر ہوں'۔

وسعت اللہ کی نظر میں 'ایم کیو ایم الطاف حسین کے گرد گھومتی ہے اور جب تک وہ پارٹی کے سربراہ ہیں، کراچی میں اس جماعت کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی خطرہ نہیں ہے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Hasan Hasany Dec 13, 2014 05:42pm
Wuasat Ullah sahab ager theek keh rahe hein tu MQM kuch dino pehle honey waley ehtijaj mein itni nakaam kion nazar aaye.. Imran khan ka dharna karachi mein kaye dino tak jari raaha jabke MQM ka dharna kuch hi ghantey chalne k baad khatam hogaya...

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025