• KHI: Fajr 4:49am Sunrise 6:08am
  • LHR: Fajr 4:07am Sunrise 5:32am
  • ISB: Fajr 4:07am Sunrise 5:35am
  • KHI: Fajr 4:49am Sunrise 6:08am
  • LHR: Fajr 4:07am Sunrise 5:32am
  • ISB: Fajr 4:07am Sunrise 5:35am

مووی ریویو: نائٹ کرالر - خبرستان کا بدصورت چہرہ

شائع December 12, 2014
اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ہم میں سے اکثریت جب ٹیلی ویژن آن کرتے ہیں تو سب سے پہلے نیوز چینل لگا کر شہر کے حالات جاننا چاہتے ہیں۔ اس میں کوئی برائی بھی تو نہیں حالات حاضرہ سے خبردار رہنا ہم سب کا سول حق ہے۔

لیکن، کیا واقعی ہمارا مقصد محض شہر کے حالات جاننا ہی ہوتا ہے؟ کیا ہم ایسی خبریں دیکھنے کو ترجیح نہیں دیتے جس میں کسی قسم کا خون خرابہ، جنون یا ہنگامہ آرائی دکھائی جائے؟ کیا نیوز چینل دن رات ہمیں سنسنی خیز خبریں اور تبصرے نہیں دکھاتے رہتے؟

ہولی وڈ تھرلر نائٹ کرالر، ہمیں کیمرے کے پیچھے ایسے ہی نیوز چینلز کی دنیا میں لے جاتی ہے جہاں ریٹنگ کا حصول ہی سب کچھ ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں سنسنی خیز خبروں کے حصول کی خاطر صحیح غلط یا اخلاقیات سب کچھ بے معنی ہوجاتا ہے جہاں واحد مقصد آگے بڑھنا اور کامیابی حاصل کرنا ہے چاہے کسی بھی قیمت پر۔

ڈائریکٹر/رائٹر ڈین گلروے کی نائٹ کرالر ایک ڈارک سیٹائر ہے جہاں آپ لاس اینجلس کی نائٹ لائف کی کوکھ میں پلتی ایک تاریک متوازی دنیا سے متعارف ہوتے ہیں۔ یہ وہ دنیا ہے جہاں حادثے، جرائم خاص کر قتل کی سنسنی خیز تفصیلات کسی کی روٹی روزی کا ذریعہ ہیں۔

قدرے جنونی اور آدم بیزار لوئیس بلوم (جیک گلنہال) ایک نچلے درجے کا مجرم ہے- چونکہ چوری چکاری سے اس کے مطالبات پورے نہیں ہو رہے اس لیے اب وہ کسی مستقل ملازمت کی تلاش میں ہے۔ اپنی تلاش کے دوران اس کا واسطہ ایک نیوز فوٹیجر، جو لوڈر (بل پکسٹن) سے پڑتا ہے۔ جو، ایکسیڈنٹس کی فوٹیج بنا کر اسے نیوز چینلز کو فروخت کرتا ہے۔ فون پر جو، کی باتیں سننے کے بعد بلوم خود بھی کرائم جرنلزم میں طبع آزمائی کی ٹھانتا ہے، اور اس طرح وہ لاس اینجلس کی ایک ایسی تاریک دنیا میں داخل ہوجاتا ہے جہاں حادثے یا المیے کا مطلب ایک سنسنی خیز کہانی اور ڈالر سے بھری جیب ہے۔ اس کام کے لیے وہ اپنے ساتھ ایک بے روزگار نوجوان رک گارسیا (رز احمد) کو بطور اسسٹنٹ ملازم رکھ لیتا ہے- لوئس کو اس کام میں مزید بڑھاوا ایک مقامی نیوز چینل کی نیوز ڈائریکٹر نینا (رینی روسو) دیتی ہے جو خود اپنے کریئر کے مشکل دور سے گزر رہی ہے اور اسے لوئیس جیسے کسی سہارے کی ضرورت ہے۔

وہ اپنی دانست میں لوئیس کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن اس جیسا موقع پرست اور بے رحم شخص جو حد نام کی کسی چیز کو نہیں جانتا ایک بار سسٹم میں گھسنے کے بعد کینسر کی طرح نہایت سرعت کے ساتھ اپنا اثر و رسوخ پھیلانے لگتا ہے۔

 اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

نائٹ کرالر کی بہترین بات اس کے مرکزی کرداروں کی ڈویلپمنٹ ہے جو کہانی کے ساتھ ساتھ چلتی رہتی ہے- فلم میں جس طرح واقعات پیش آتے جاتے ہیں ویسے ویسے کرداروں کی ترجیحات بھی بدلتی جاتی ہیں- ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کس طرح لوئیس بلوم ان کرداروں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا چلا جاتا ہے- کئی جگہوں پر ہمیں ان کرداروں کی بیوقوفی پر افسوس بھی محسوس ہوتا ہے۔

اگرچہ کہانی کی رفتار نارمل ہے لیکن کوئی بھی سین بور کردینے کی حد تک طویل نہیں۔ اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ ایک سین کو زیادہ وقت نہ دیا جائے۔ خیال رہے کہ فلم کا مقصد آپ کو اینٹرٹین کرنا نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں تناؤکا فیکٹر زیادہ ہے۔ فلم کا آغاز ایک ٹینس ماحول سے شروع ہوتا ہے اور آخر تک یہی ماحول قائم رہتا ہے۔ یہ کہانی لاس اینجلس کی نہیں بلکہ دنیا کے کسی بھی مصروف شہر کی ہوسکتی ہے جہاں کہیں بھی کچھ بھی ممکن ہے جہاں اچھائی کی توقع کرنا بیوقوفی ہے۔ بڑے شہروں کے اس بدصورت رخ کو پیش کرنے کی ڈین گلروے، نے بھرپور کوشش کی ہے۔

نائٹ کرالر میں جیک گلنہال نے لوئیس بلوم کے کردار کے لیے ناصرف اپنا وزن گھٹایا ہے (یہ ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کے لئے کوئی انوکھی بات نہیں) بلکہ وہ اپنے کردار سے بھی مکمّل طور پر وابستہ نظر آتے ہیں۔ بطور ایک موقع پرست اور مضطرب شخص جیک نے جس طرح اپنا کردار ادا کیا ہے صاف نظر آتا ہے اس پر خاصا ہوم ورک کیا گیا ہے۔

لوئیس بلوم کی مستقل مزاجی اور موقع پرستی بیک وقت اس کردار کو کریہہ بھی بناتی ہے اور قابل تعریف بھی۔ جیک، عموماً ایسی ہی فلموں میں کام کرتے ہیں شاید اس کی وجہ ان کے چہرے پر کسی قسم کے تاثرات کی کمی ہے، نائٹ کرالر میں بھی ان کا کردار جذبات سے عاری شخص کا ہے۔

رک گارسیا، کا کردار تھوڑا ناپختہ محسوس ہوتا ہے اور اس کی وجہ کردار کی حد سے زیادہ بوکھلاہٹ اور اعتماد کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ کردار میں تفصیلات کی کمی بھی ہے لیکن کیا لوئیس بلوم جیسے زبردست کردار کے آگے رک گارسیا کا ٹکنا آسان کام ہے؟ حتیٰ کہ نینا جیسا خودمختار کردار بھی لوئیس کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ ڈین گلروے، شاید یہی موازنہ پیش کر رہے ہیں۔

آخری بات:

جیسا کہ میں نے پہلے بتایا فلم کا مقصد تفریح مہیا کرنا نہیں، تو پھرایسی فلم بنانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ ڈائریکٹر گلروے دیکھنے والوں سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟

اگر غور کیا جائے تو لوئیس کو اس حد تک پنہچانے والے ہم لوگ ہی تو نہیں؟ کیا یہ سنسنی خیز خبروں کے لیے ہمارا شوق نہیں جو نیوز رپورٹرز کو تمام اخلاقی حدیں توڑ دینے پر اکساتا ہے؟

ایک سین میں جب نینا رپورٹنگ کے حوالے سے لوئیس کو کام سمجھا رہی ہوتی ہے تب لوئیس کو صرف ایک ہی بات سمجھ آتی ہے، بلڈ، بلڈی اور بلڈینس- خبرستان کی اس سے آسان تعریف اور نہیں ہوسکتی۔

نائٹ کرالر، تفریح فلم نہیں، یہ ہمارے اندر شعور بیدار کرنے کی کوشش ہے۔

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Uzair Salar Dec 13, 2014 11:11am
درست کہا... ہمیں سنسنی خیزی کی لعنت سے معاشرے کو بچانا ہوگا. یہ بذات خود ایک جرم ہے. یعنی عوام کو سنسنی دکھا کر مس گائیڈ کیا جاتا ہے.اس معاملے میں نیوز چینلز پر دباؤ ڈالنا ہوگا

کارٹون

کارٹون : 16 اپریل 2025
کارٹون : 15 اپریل 2025