ملالہ نے نوبل انعام وصول کر لیا
اوسلو: دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ پاکستان کی ملالہ یوسف زئی اور ہندوستان کے کیلاش سیتیارتھی نے امن کا نوبل انعام وصول کر لیا۔
یورپی ملک ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے سٹی ہال میں نوبل پیس پرائز دینے کی تقریب ہوئی۔
نوبل انعام وصول کرنے والی ملالہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اسلام میں ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے۔
سوات میں طالبان کے حملے میں اپنے ساتھ زخمی ہونے والی سہلیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شازیہ اور کائنات پر بھی حملہ ہوا مگر انہوں نے بھی تعلیم کا سفر جاری رکھا، ہماری آنکھوں میں بڑے بڑے خواب تھے، مجھے اور میری سہلیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی پیاس تھی اسی لیے میں نے پہلے ہی ظلم اور دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
بلاگ پڑھیں : قوم کی بیٹی؟ مائے فُٹ
ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ میں آج دنیا میں تعلیم کے حصول سے محروم 6 کروڑ 60 لاکھ لڑکیوں کی نمائندہ ہوں، یہ انعام ان بچوں کا بھی ہے جو تعلیم سے محروم ہیں، بچوں کی ہمیشہ خواہش ہوتی ہے کہ والدین ان پر فخر کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے ہر کونے میں امن اور ہر بچے کو تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں، لوگ مجھے مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں، لیکن میں بہت خوش ہوں کہ اہم مقصد کے لیے لڑ رہی ہوں۔
دنیا کے مختلف خطوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک ہیں جہاں لوگ غربت، جنگ اور ناانصافی برداشت کر رہے ہیں، شام، عراق، افغانستان میں لوگوں کو دھماکوں اور خود کش حملوں میں قتل کیا جا رہا۔
اسلام میں علم کے حصول کی اہمیت کے حوالے سے ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ قرآن مجید کا پہلا حرف اقرا ہے، جس کے معنی ہیں ’پڑھو‘
انہوں نے ایک بار پھر ہندوستان کے نوبل انعام حاصل کرنے والے کیلاش ستھیارتھی کو دعوت دی کہ پاکستان اور ہندوستان مل کر بچوں کی تعلیم اور ان کےحقوق کے لیے کام کر سکتے ہیں، مجھے فخر ہے کہ میں نے کیلاش کے ساتھ ایوارڈ حاصل کیا، میرے اساتذہ نے مجھے اپنے اوپر اعتماد کرنے کا ہنر سکھایا۔
ملالہ نے نوبل انعام کے حصول کے حوالے سے کہا کہ آج کا دن میری زندگی کا سب سے اہم اور مسرتوں سے بھرپور دن ہے، اگر میرے والد مجھے پرواز کی اجازت نہ دیتے تو میں اپنے پر نہیں کھول سکتی تھی۔
تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ تعلیم دشمنوں کے خلاف کارروائی کی جائے، ایک بار کارروائی کی گئی تو پھر کوئی تعلیم کے خلاف قدم نہیں اٹھائےگا۔
مظلوموں کا نمائندہ ہوں، کیلاش
امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والے ہندوستان کے کیلاش سیتیارتی کا کہنا تھا کہ میں نوبل انعام کی اس تقریب میں مظلوموں کی نمائندگی کر رہا ہوں۔
ہندوستان میں بچوں کے حقوق کے لیے 35 سال سے سرگرم 60 سالہ کیلاش سیتیارتی نے کہا کہ دنیا بھر میں ایک ہفتے کے فوجی اخراجات بچا کر تمام بچوں کو اسکول بھیجا جا سکتا ہے،غربت اور چائلڈ لیبر کے درمیان تفریق ہونی چاہیے۔
دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملالہ میری بیٹی کی طرح ہیں، میں اور میری بیٹی ملالہ مل کر کام کریں گے، میری بیٹی ملالہ نے تشدد پرامن کو ترجیح دی۔
کیلاش نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے مطابق دنیا کو سکھانا ہے تو بچوں کو تعلیم دو، جن بچوں سے معصومیت چھین لی جاتی ہیں ان کی روح زخمی ہو جاتی ہے، دنیا کا ہر ایک بچہ اہمیت رکھتا ہے، اس کا بچپن اہم ہے،نوبل انعام کا اعزاز ان لاکھوں کروڑوں بچوں کے نام کرتا ہوں جن کا بچپن چھین لیا گیا ہے۔
کیلاش اور ملالہ امن کے پیامبر
چیئرمین نوبل کمیٹی کا کہنا تھا کہ کیلاش ستیارتھی اور ملالہ یوسف زئی امن کے پیامبر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی نے اپنی جدوجہد کا آغاز بی بی سی کے لیے ڈائری لکھنے سے کیا، ان کا واحد جرم اسکول جانے کی خواہش تھی
ان کا کہنا تھا کہ ملالہ کو فروغ علم کی پاداش میں قاتلانہ حملے کا سامنا کرنا پڑا۔
تقریب میں بد نظمی کی کوشش
نوبل انعام دینے کی تقریب میں ایک موقع پر بدنظمی کی کوشش بھی سامنے آئی جب ایک نوجوان اسٹیج پر میکسیکو کا پرچم لیےہوئے آگیا۔
جس وقت ملالہ نوبل انعام وصول کر رہی تھیں اس وقت نوجوان نے اسٹیج پر جانے کی کوشش کی مگت سیکورٹی اسٹاف نے اس کو فوری طور پر پکڑ لیا۔
نوجوان کو سیکورٹی اسٹاف فوری طور پر ہال سے باہر لے گیا البتہ نوجوان کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت یا نعرے بازی وغیرہ نہیں کی گئی۔