این اے 122 دھاندلی کیس: عمران خان کا بیان ریکارڈ
لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے آج لاہور کے حلقے این اے 122 میں دھاندلی کے کیس کی سماعت کے دوران الیکشن ٹریبونل کے سامنے پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروادیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق کے خلاف گزشتہ عام انتخابات کے دوران حلقہ این اے 122 میں دھاندلی کا الزام عائد کررکھا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ہفتے کو کارکنوں کے جم غفیر میں الیکشن ٹریبونل پہنچنے والے پی ٹی سربراہ نے الیکشن میں دھاندلی کی شکایات کے انبار لگا دیئے۔ اس سے پہلے انھوں نے سچ بولنے کا حلف بھی اٹھایا ۔
آج این اے ایک 122 میں دھاندلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکلاء نے عمران خان سے جرح کی ہے کہ ان کے پاس دھاندلی کے کیا ثبوت ہیں، جس پر ان کا کہنا تھا کہ پولنگ بیگ کھول لیں، دھاندلی نظر آجائے گی ۔
پی ٹی آئی چئیرمین نےموقف اختیار کیا کہ وہ نو مئی 2013 سے 22 مئی تک ہسپتال میں زیر علاج رہے۔
'مجھے ذاتی طور پر دھاندلی کا علم نہیں تاہم پولنگ ایجنٹس کے کہنے پر دھاندلی کا یقین رکھتا ہوں'۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حلقے کے متعدد پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تبدیل کیے گئے اور ہر بیلٹ پیپر کی جانچ پڑتال لازمی ہے۔
بیان قلمبند کروانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنا موقف سامنے رکھ دیا ہے اور ان کی جانچ پڑتال کے بعد سب کو پتہ چل جائےگا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پیر کو فیصلہ ہوگا کہ بیلٹ پیپرز کے بیگز کھلیں گے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ سردار ایاز صادق کی جگہ ہوتے اور ان سے کوئی بیگز کھلوانے کا کہتا تو وہ کھلوا دیتے، جیسا کہ ہم نے پشاور میں شاہ فرمان کا حلقہ کھلوایا۔
پی ٹی آئی سربراہ نے خواہش ظاہر کی کہ پاکستان میں کب ہندوستان کی طرح الیکشن ہوگا، جہاں ہارنے والا شکست قبول کرتا ہے اور جیتنے والے کو مبارکباد دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوائے 1970 کے انتخابات کے ہر الیکشن میں اپوزیشن یہی کہتی ہے دھاندلی ہوئی ہے، لیکن یہ وہ واحد الیکشن ہے جس میں سب ہی کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
اس سے قبل الیکشن ٹریبونل کے روبرو پیش ہونے کے لیے عمران خان جب اپنی رہائش گاہ بنی گالہ سے روانہ ہوئے تو انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ انھیں انصاف ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک مجرموں کو سزا نہیں ملتی الیکشن اصلاحات کا فائدہ نہیں ۔
مذکورہ کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران الیکشن ٹریبونل نے عمران کان کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 6 دسمبر کو طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں: این اے 122 انتخابی دھاندلی کیس : عمران خان طلب
الیکشن ٹربیونل کی درخواست پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص اور پارٹی کارکن کو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تصویر میں دائیں جانب مسلم لیگ (ن) کے ایک کارکن نے الیکشن ٹریبونل کے باہر 'رو عمران رو' کا اسٹیکر پکڑا ہوا ہے جبکہ بائیں جانب ایک پی ٹی آئی کارکن نے اپنے منہ پر 'گو نواز گو' کا اسٹیکر لگایا ہوا ہے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب |
مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران اس وقت بد نظمی پیدا ہوگئی جب پاکستان تحریک انصاف اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے کارکنان الیکشن ٹریبونل کے باہر آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے 'گو نواز گو' جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی جانب سے 'رو عمران رو' کے نعرے لگائے گئے۔
تبصرے (2) بند ہیں