فرنچ پارلیمنٹ میں آزاد فلسطینی ریاست کی قرارداد منظور
پیرس: فرانسیسی پارلیمنٹ نےفلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی علامتی قرارداد منظور کرلی جس پر اسرائیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے یکطرفہ اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کے اقدامات کو نقصان پہنچے گا۔
فرانسیسی پارلیمنٹ نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کئےجانے کی علامتی قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ تنازع کے حل کے لیے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرے۔
قرارداد میں 339 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جبکہ 139 اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔
اس سے قبل برطانیہ اور اسپین میں بھی فلسطین کےحق میں قرارداد منظور کی جاچکی ہے جبکہ سوئیڈن نے اس سے اگلا قدم اٹھاتے ہوئے سرکاری سطح پر فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر لیا تھا جس پر اسرائیل نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے اپنے سفیر کو وہاں سے واپس بلا لیا تھا۔
منگل کو منظور کی جانے والی اس قرارداد پر عمل کرنے کے لیے حکومت پر کوئی دباؤ نہیں لیکن یہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس پعر تل ابیب نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس سے خطے کو غلط پیغام گیا ہے اور یہ امن کے قیام کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرے گا۔
پیرس میں اسرائیلی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کا ماننا ہے کہ قومی اسمبلی میں ووٹ سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایک معاہدے کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی قسم کا معاہدہ کسی تیسرے فریق کی جانب سے یکطرفہ اقدامات کے بجائے سچائی اور فریقین کے درمیان گفتگو کے نتیجے میں طے پاتا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی قیادت نے اس قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا اور فرانس پر زور دیا کہ وہ اپنی پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل کرے۔
یاد رہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کئی دہائیوں سے آزاد ریاست پر تنازع چل رہا ہے اور اب لاکھوں فلسطینی شہری اس تنازع میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
رواں سال فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے تنازع میں تقریباً دو ہزار فلسطینی شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور اس دوران فرانس میں بڑے پیمانے پر فلسطین کے حق میں مظاہرے کیے گئے تھے۔