سپریم کورٹ کا الیکشن کمشنر تعیناتی میں تاخیرپرکارروائی کا عندیہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پانچ دسمبر تک چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ ہونے پر وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
منگل کو چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیف الیکشن کمشنر تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے عدالت کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے انتہائی مخلصانہ کوششوں کا یقین دلایا۔
اٹارنی جنرل نے کیس کی سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانچ دسمبر کو قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی دستبرداری کا انتظامی نوٹیفکیشن برقرار ہے اوراگرمستقل چیف الیکشن کمشنر تعینات نہ کیا گیا تو آٹھ دسمبر کو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نوٹس جاری کرنے کا جائزہ لیں گے۔
بعد میں عدالت نے کیس کی سماعت آٹھ دسمبر تک ملتوی کردی۔
24 نومبر کومذکورہ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے متنبہ کیا تھا کہ یکم دسمبر تک تقرری نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نوٹس دیئے جائیں گے، جبکہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کو واپس بلانے کے لیے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'خاصا وقت دیے جانے کے باوجود حکومت اور اپوزیشن لیڈر فیصلہ نہیں کرسکے'۔
واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ اس وقت خالی ہوا تھا، جب عام انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے الزامات پر ریٹائرڈ جسٹس فخرالدین جی ابراہیم نے سولہ مہینے قبل رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے دیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنرکےعہدے پرتقرری کا معاملہ تاحال تعطل کا شکار ہے۔وزیراعظم نواز شریف اورقائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ اس سلسلے میں کئی ملاقاتیں کرچکے ہیں، تاہم معاملہ جوں کا توں موجود ہے۔