وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت 8 دسمبر کو ہوگی
اسلام آباد: وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے لارجربینچ نے 8 دسمبر کی تاریخ مقرر کردی ہے ۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل اقرار دینے کی درخواستوں کی سماعت کے لیے دو روز قبل ایک لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 7 رکنی لارجربینچ مذکورہ کیس کی سماعت 8 دسمبر کو کرے گا۔
مذکورہ بینچ میں جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس ثاقب نثار، جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس آصف کھوسہ اور دیگر دو دستیاب جج صاحبان شامل ہوں گے۔
ابتدائی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ نے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کی تشریح کے لیے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کی تھی، جس کے بعد دو روز قبل لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی یہ درخواستیں مسلم لیگ (ق) کے سابق وزیراور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے رکن اسحاق خاکوانی، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اورپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انصاف لائرز فورم کے سینئر نائب صدرگوہر نواز سندھو کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔
ان درخواستوں میں سپریم کورٹ سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے 29 اگست کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پاک فوج کے حوالے سے ایک ایسا بیان دیا تھا، جس کی بعد میں پاک فوج کی جانب سے بھی تردید کردی گئی تھی۔
درخواستوں کے مطابق وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں مبینہ طور پر جھوٹ بولا تھا کہ موجودہ سیاسی تعطل کے خاتمے کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک اور حکومت کے درمیان فوج کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے حکومت نے گزارش نہیں کی تھی۔
درخواست گزاروں نے موقف اختیارکیا تھا کہ اس جھوٹے بیان کے بعد وزیراعظم نواز شریف آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہیں اُترتے۔
'وزیراعظم اب صادق اور امین نہیں رہے، لہٰذا انہیں نااہل قرار دیا جائے'۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور پاکستان عوامی تحریک نے لاہور میں تحریک منہاج القران سیکریٹریٹ پر پولیس کی فائرنگ سے کارکنان کی ہلاکت پر احتجاجاً وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کے استعفی کا مطالبہ کررکھا ہے۔
اسلام آباد میں دھرنوں کے دوران فوج کی جانب سے حکومت اور احتجاج کرنے والی جماعتوں کے درمیان معاملہ حل کروانے کے لیے سہولت کار بننے کی کوشش کی گئی تھی، جس پر وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں بیان دیا کہ فوج سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی گئی تھی۔
وزیر اعظم کے بیان کے بعد فوج کےترجمان ادارے آئی ایس پی آر (انٹر سروسز پبلک ریلیشنز) نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے آرمی چیف جنرل راحیل سے ملاقات میں یہ درخواست کی تھی کہ وہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے بطور معاون اپنا کردار ادا کریں۔