میریٹ حملہ2008:انٹیلی جنس اداروں پرملوث ہونے کاالزام
اسلام آباد: چیئرمین ہاشو گروپ صدر الدین ہاشوانی نے انکشاف کیا ہے کہ 20 ستمبر 2008 کو میریٹ ہوٹل اسلام آباد پر ہونے والے حملے کے لیے بارود سے بھرا ٹرک اور خود کش بمبار کو انٹلی جنس اسکواڈ کرکے لایا گیا تھا۔
صدر الدین ہاشوانی نے مزید کہا کہ ٹرک کو اسکواڈ کرکے میریٹ تک لانے کی ویڈیو فوٹیج ہمارے پاس موجود ہے مگر آج تک ذمہ داران کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
ڈان نیوز کو انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ میریٹ دھماکے میں استعمال ہونے والے ٹرک کو ایجنسی والے اسکواڈ کرکے لائے، بارود سے بھرا ٹرک اور خود کش بمبار کئی گھنٹے مارگلہ روڈ پر کھڑے رہے۔
![]() |
میریٹ ہوٹل اسلام آباد۔۔۔فائل فوٹو: رائٹرز |
ہاشونی کا کہنا تھا کہ میریٹ کے سامنے ٹرک ایسے لایا گیا جیسے کو دولہے کو بارات میں لایا جاتا ہے۔ ٹرک کو اسکواڈ کرنے والی گاڑی کی فوٹیج بھی موجود ہے۔ یہ فوٹیج اس وقت حکومت کو بھی فراہم کی گئی مگر آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ریڈ زون میں اس وقت ہر ایک گاڑی کی چیکنگ ہوتی تھی پھر بارود سے بھرا ٹرک چیک پوسٹ سے کیسے گزرا۔ میریٹ حملے کی رات میڈیا کو بتایا گیا کہ اس رات صدر زرداری نے عشائیہ کے لےم ہوٹل آنا تھا۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ صدرزرداری کے لےک عشائیہ کی بکنگ ہی نہیں کروائی گئی تھی۔ اس شام عشائیہ وزیراعظم ہاؤس میں ہورہا تھا۔
انہوں نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ میریٹ ہوٹل میں بڑی تعداد میں امریکی ٹھہرے ہوئے تھے۔ صدرالدین ہاشوانی کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں جتنے بھی غیرملکی قیام کرتے ہیں ان کی تفصیلات انٹی ہ جنس ایجنسی کو فراہم کی جاتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میریٹ ہوٹل پر حملے کی رات سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے زبردستی چائے پربلایا۔ رحمن ملک نے بتایا کہ یہ حملہ بیت اللہ محسود نے کروایا ہے۔ مجھے اس بات پر یقین نہیں۔ میں نے کبھی بیت اللہ محسود کا نام سنا اور ناکبھی ملا۔
صدرالدین ہاشوانی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آصف علی زرداری سے کوئی جھگڑانہیں۔ ایک مرتبہ میریٹ ہوٹل کراچی میں ڈسکو ہال میں دوسری پارٹی کے ساتھ جھگڑے کے دوران آصف زرداری نے فائرنگ کردی جوکہ ضابطے کی خلاف ورزی تھی میں اس وقت زرداری کو نہیں جانتا تھا۔ جنرل منیجر نے مجھے آگاہ کیا اور پھر سیکورٹی پر مامور عملے نے آصف زرداری کو ہوٹل سے باہر نکال دیا تھا۔ ان کے والد حاکم علی زرداری نے مجھے فون کیا اور ناراضگی کا اظہارکیا جو میرے لےا حیران کن تھا۔
صدر الدین ہاشوانی نے انکشاف کیا کہ ان کے اثاثے ہتھیانے کے لےے مجھ پر 7 مرتبہ قاتلانہ حملے کےا گئے۔ آصف علی زرداری کے دورحکومت میں میں اپنی اور بچوں کی جان بچانے کے لے جلاوطنی اختیار کی۔ میرے بیٹے کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ بینظیر بھٹو کی حکومت کے خاتمے کے بعد سیف الرحمن نے میرے خلاف بے بنیاد الزامات پر انکوائری شروع کردی۔ میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ جس پر مجھے مجبورا علاقہ غیر میں پناہ لینا پڑی۔ جب میری ضمانت ہوگئی تو پھر میں علاقہ غیر سے واپس آگیا۔
ہاشوانی کا کہنا تھا کہ بیورو کریٹس اور سیاستدان ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ہر دور حکومت میں سچی اور کھری بات منہ پر بولنے کی سزادی گئی۔پاکستان کیلئے جوسوچا اس کا 5فیصد بھی نہیں کرنے دیا گیا۔رکاوٹیں نہ ہوتیں تو ہندوستانی کاروباری گروپ متل سے زیادہ ملک کی خدمت کرتا۔ کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے اورناکبھی کسی جماعت کو فنڈنگ کی۔ سینیٹرزاورگورنر سندھ بننے کی پیشکش ٹھکرادی تھی۔ نواز شریف دور میں بھی بے بنیاد الزامات پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
تبصرے (4) بند ہیں