چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی کیلئے 24 نومبر تک مہلت
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 24 نومبرتک مہلت دے دی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت آج بروز جمعرات ہوئی۔
عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے وفاقی حکومت کو 24 نومبر تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ '24 نومبر کو الیکشن کمشنر کی تقرری نہ ہونے کی صورت میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر خودبخود دستبردار ہو جائیں گے'۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ 'وزیراعظم نواز شریف اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے درمیان مشاورت کے بعد تین ناموں پر حتمی اتفاق کیا گیا تھا'۔
'لیکن بدقسمتی سے جن شخصیات کے نام حتمی کیے گئے ان میں سے چند لوگوں نے اس عمل کا حصہ بننے سے انکار کردیا'۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 'اس معاملے کے بعد وزیراعظم کو طے شدہ دورے پر بیرون ملک جانا پڑگیا، جبکہ قائد حزب اختلاف بھی طبی رخصت پر لندن میں موجود ہیں'۔
جس پر چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیئے کہ 'آپ نے یہ عمل پہلے شروع کیا ہوتا تو اب تک مکمل بھی ہوچکا ہوتا'۔
اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ 'حکومت چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے'۔
انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ 'چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے مزید وقت دیا جائے'۔
جس پرعدالت نے اٹارنی جنرل کی استدعا پرحکومت کو 24 نومبر تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ 'آپ اس عمل کو مکمل کرلیں، یہ نہ ہو کہ وزیراعطم پھر دورے پر چلے جائیں'۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ 24 نومبر تک چیف الیکشن کمشنر کی تقرری ہو جائےگی۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'اگر 24 نومبرتک تقرری نہ ہوئی تو قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی خود بخود واپس ہو جائے گی اور سپریم کورٹ اپنا جج واپس لے لے گی'۔
بعد ازاں مقدمے کی سماعت 24 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ اگست 2013ء میں چیف الیکشن کمشنر کا یہ عہدہ فخرالدین جی ابراہیم کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوا تھا۔
فخرالدین جی ابراہیم سپریم کورٹ کی طرف سے صدارتی الیکشن کے شیڈول کی تبدیلی کے باعث ناراض تھے۔
جس کے بعد سپریم کورٹ نے حکومت اور اپوزیشن کو نئے چیف الیکشن کمشنر کے انتخاب کے لیے تیرہ نومبر تک کا وقت دیا تھا۔