• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

عامر کی کرکٹ میں واپسی کے امکانات روشن

شائع November 8, 2014
محمد عامر۔ فائل فوٹو اے ایف پی
محمد عامر۔ فائل فوٹو اے ایف پی

ابوظہبی: اسپاٹ فکسنگ کے باعث پابندی کا شکار اور جیل کی ہوا کھانے والے محمد عامر کی کرکٹ میں واہسی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

اتوار کو دبئی میں شروع ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کی دو روزہ میٹنگ میں بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ میں ترمیم کا امکان ہے جس سے انہیں اپنی پابندی کے خاتمے سے قبل ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملنے کا قوی امکان ہے۔

ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ آٗی سی سی چیف ایگزیکٹو نے نئے کوڈ کو پہلے ہی منظور کر لیا ہے اور وہ فُل بورڈ کو بھی ایسا کرنے کی ہدایت کریں گے۔

اس قانون میں ترمیم کے بعد پابندی کے شکار تمام کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک سطح پر کرکت کھیلنے کی اجازت مل جائے گی لیکن سب سے زیادہ فائدہ 22 سالہ محمد عامر کو پہنچے گا جو 2010 میں پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے دوران میچ فکسنگ الزامات صحیح ثابت ہونے کے بعد سے پابندی کا شکار ہیں۔

محمد عامر اور آصف کے ساتھ ساتھ اس وقت کے قومی ٹیم کے سلمان بٹ پر چار سال قبل دورہ انگلینڈ کے دوران لارڈز ٹیسٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا انہوں نے جان بوجھ کر پیسوں کے لیے نوبال کیں۔

آئی سی سی نے 2011 میں ان پر پابندی عائد کردی تھی لیکن پابندی لگانے والے ج نے اس قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئی سی سی سے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا۔

اسپاٹ فکسنگ الزامات ثابت ہونے پر عامر پر پانچ سال، سلمان بٹ پر دس سال اور آصف پر سات سال پابندی لگائی گئی تھی جبکہ تینوں کو جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی تھی۔

آئی سی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی سی سی اینٹی کرپشن قوانین اور اینٹی ڈوپنگ کوڈ میں تبدیلی سمیت بورڈ ایگزیکٹو کمیٹی کی سفارشات پر غور کرے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن گزشتہ ماہ بیان میں بومبر میں ہونے والے اجلاس میں قوانین میں تبدیلی کا اشارہ دیا تھا۔

کوڈ کی منظوری کے بعد کھلاڑی کو آئی سی سی سے ڈومیسٹک کرکٹ میں شرکت کے لیے اجازت طلب کرنا ہو گی اور اس سلسلے میں پی سی بی محمد عامر کی طرف سے کھیل کی عالمی گورننگ باڈی سے اجازت طلب کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024