شمالی وزیرستان کے 36 ہزار خاندانوں کی افغانستان سے واپسی
پشاور: خیبرپختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد خان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے چھتیس ہزار افغانستان کے صوبے خوست سے واپس آگئے ہیں، اور ان کا اندارج کرم ایجنسی کے علاقے علی زئی میں کرلیا گیا ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کی کامیاب تکمیل کے بعد تمام بے گھر افراد کی باعزت طریقے سے اپنے علاقوں کو واپسی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے اسے پاکستان کے قبائلی علاقے میں ترقی کی نئی شروعات قرار دیا۔
انہوں نے اپنے ان خیالات کا اظہار شمالی وزیرستان کی معروف شخصیات کے ایک نمائندہ وفد کے ساتھ گورنر ہاؤس میں بات کرتے ہوئے کیا۔
اس وفد کی قیادت سابق وفاقی سیکریٹری فرید خان کررہے تھے، جبکہ اس میں سابق سینئر بیوروکریٹس، ٹیکنوکریٹس، ڈاکٹرز اور قبائلی عمائدین شامل تھے۔
فاٹا کے ایڈیشنل سیکریٹری اعظم خان اور گورنر کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر دوست محمد فخرِ عالم بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سردار مہتاب احمد خان نے اس موقع پر کہا کہ شمالی وزیرستان میں ٹارگٹڈ آپریشن کا مقصد اس خطے میں دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں اور ان کی سرگرمیوں کو صفایا کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس قبائلی خطے میں امن اور آہنگی بحال کیے بغیر ملک میں ترقی اور استحکام ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کے لیے مسلح افواج کو قبائلی عوام کے ساتھ کے ساتھ پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔
گورنر نے کہا کہ حکومت بے گھر افراد کی دیکھ بھال کررہی ہے اور انہیں ہر ممکن امداد فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کی امنگوں اور ان کی رضامندی کے ساتھ فاٹا کے اصلاحاتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے فاٹا اصلاحاتی کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا تھا۔
سردار مہتاب احمد خان نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے عوام نے اپنے گھروں اور اپنے آبائی علاقوں کو عظیم قومی مقصد کے لیے چھوڑا تھا اور ان کی قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کا جذبۂ حب الوطنی لائق تحسین ہے۔
گورنر نے نشاندہی کی کہ وزیراعظم نواز شریف کی ذاتی دلچسپی اور ان کی ہدایات کے مطابق حکومت پہلے ہی شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کو امداد فراہم کررہی ہے۔