گلو بٹ کو گیارہ سال قید کی سزا
لاہور: لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاون کے دوران گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور پتھراؤ میں ملؤث مرکزی ملزم گلو بٹ کو گیارہ سال قید اورایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی ہے۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق جمعرات کو انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے کمرہ نمبر چار میں گلو بٹ کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے گلو بٹ کوگیارہ سال قیدِ با مشقت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
عدالت کا موقف ہے کہ 'اگر گلو بٹ جیسے افراد کو سزا نہ سنائی گئی تو اس طرح معاشرے میں ایسے کرداروں کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی'۔
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'گلوبٹ کی وجہ سے پورے ملک کی بدنامی ہوئی'۔
گلو بٹ کو عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا ، جنھیں لاہور کی جیل میں منتقل کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ آج صبح عدالت میں پیشی سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے گلو بٹ کا کہنا تھا کہ 'مجھے اپنے خدا پر اورعدالت پر پورا یقین ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر مجھے رہائی مل گئی تو میں سجدۂ شکر ادا کروں گا'۔
مزید پڑھیں: گلوبٹ اوکسفرڈ ڈکشنری میں؟
شیر لاہور کے نام سے مشہور گلو بٹ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب 17 جون کو لاہور کے ماڈل ٹاؤن علاقے میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے دوران ٹی وی چینلز پر گلو بٹ کو گاڑیوں کے شیشے توڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
22 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گلو بٹ کی ضمانت کی درخوست مسترد کردی تھی۔
تاہم بارہ اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے گلو بٹ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
جس کے بعد 26 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم خان نے گلو بٹ کی نظر بندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
لیکن آج انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گلو بٹ کو مجرم قرار دے کر سزا سنا دی ہے۔
گلو بٹ کے سرپرستوں کو بھی سزا ملنی چاہیے، رحیق عباسی
پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے رہنما رحیق عباسی نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے گلو بٹ کو سنائی جانے والی سزا کے حوالے سے کہا کہ 'گلو بٹ اصل مجرم نہیں ہے'۔
'گلو بٹ تو ایک آلۂ کار ہے اور جن کے کہنے پر اُس نے یہ کام کیا اور جن لوگوں کا یہ پلان تھا،جب تک انھیں سز نہیں ملے گی، اُس وقت تک عد ل وانصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'سانحۂ ماڈل ٹاؤن میں حکومت پنجاب، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ براہِ راست ملوث تھے، جنھیں وزیراعظم کی آشیر واد حاصل تھی'۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ڈان نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں گلو بٹ نے قوم اور پی اے ٹی کے سربراہ طاہر القادری سے معافی مانگی تھی۔
مزید پڑھیں: گلو بٹ نے اپنے ’عمل‘ کی معافی مانگ لی
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے عمل پر شرمندہ ہیں اور اس پر معافی مانگتے ہیں۔
تبصرے (6) بند ہیں