انٹرنیٹ پر تضحیکی رویوں کے خلاف مونیکا لیونسکی کی مہم
نیو یارک: وائٹ ہاؤس کی سابق ملازم مونیکا لیونسکی، جو سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے ساتھ افیئر کی بناء پر ایک عرصہ تک انٹرنیٹ پر تضحیکی رویے کا شکار رہیں، 13 سال بعد اب سوشل میڈیا کے ذریعے دیگر لوگوں کو اس قسم کے واقعات سے بچانے کے لیے میدان عمل میں اتر آئی ہیں۔
ہندوستانی ویب سائٹ آئی بی این لائیو پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 41 سالہ مونیکا لیونسکی نے فلاڈیلفیا میں ایک سیمینار سے جذباتی خطاب کے دوران 1998ء میں زبان زد عام ہونے والے اپنے اور سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے اسکینڈل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ انٹرنیٹ پر اس طرح کے تضحیکی رویوں کے خلاف ایک مہم شروع کررہی ہیں۔
مونیکا لیونسکی سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے متحرک ہو چکی ہیں۔
`
— Monica Lewinsky (@MonicaLewinsky) October 20, 2014
`سسیمینار سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میں وہ پہلی فرد ہوں جس کے امیج کو انٹرنیٹ کے ذریعے پوری دنیا میں مکمل طور پر تباہ کردیا گیا۔
جس وقت میرا اسکینڈل اچھالا گیا، اس وقت نہ تو فیس بک تھا نہ ٹوئٹر اور نہ ہی انسٹا گرام، لیکن ہر جگہ، ہر کسی کی زبان پر بس یہی قصہ تھا۔
مونیکا نے بتایا کہ اُس وقت کمپیوٹر اسکرین کو دیکھتے ہوئے میں یہ سوچا کرتی تھی، او میرے خدا، میں مرجانا چاہتی ہوں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے، کوئی کیسے یہ سب لکھ سکتا ہے۔
مونیکا لیونسکی کا سابق امریکی صدر کے ساتھ افیئر زبان زد عام رہا |
انہوں نے بتایا کہ انہیں 2010ء میں انٹرنیٹ پر تضحیکی رویے کے خلاف مہم شروع کرنے کا خیال آیا تھا، اور اب میں ان لوگوں کی مدد کرنا چاہتی ہوں، جو میری طرح اس طرح کے رویے کا شکار ہوئے ہوں۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں مونیکا نے خود کو ایک سماجی کارکن، پبلک اسپیکر اور وینیٹی فیئر میگزین کی معاون کے طور پر متعارف کروایا ہے۔
محض کچھ ہی گھنٹوں میں مونیکا کو فالو کرنے والے صارفین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔
مونیکا کا کہنا ہے کہ میں اپنی کہانی کا اختتام کچھ مختلف کرنا چاہتی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے ماضی کا کوئی مقصد ہو، یہی وجہ ہے کہ میں نے اس مہم کا آغاز کیا ہے۔